پیلی واسکٹ والوں کی تحریک

پیلی واسکٹ والوں کی تحریک (انگریزی: Yellow vests movement)، ((فرانسیسی: Mouvement des gilets jaunes)‏،تلفظ: [ʒilɛ ʒon]) فرانس کی ایک احتجاجی تحریک ہے جو 17 نومبر 2018ء کو شروع ہوئی اور جلد ہی ہمسایہ ممالک (مثلاً اٹلی ((اطالوی: gilet gialli)‏)، بلیجیئم اور نیدرلینڈز ((ڈچ: gele hesjes)‏) میں پھیل گئی۔

پیلی واسکٹ والوں کی تحریک
Gilets jaunes protests
پیلی واسکٹ والوں کے ایک مظاہرے کا منظر
تاریخ17 نومبر 2018 – جاری ہے
مقام
وجہ
  • ایندھن مصنوعات پر ٹیکس میں اضافہ
  • کاربن ٹیکس کا نٖفاذ
  • کٹوتیوں کی پالیسی کا نفاذ[19]
  • ٹریفک کنٹرول کرنے والے کیمرےs [20]
  • 2017ء میں امیروں پر اظہاریکجہتی ٹیکس کا خاتمہ[21]
  • عالمگیریت[22]
مقاصد
  • ایندھن اور گاڑیوں پر ٹیکس میں کمی[23]
  • معیار زندگی میں بہتری
  • موجودہ فرانسیسی صدر اور اس کی حکومت کا خاتمہ
  • کٹوتیوں کی بدنام پالیسی کا خاتمہ
  • محنت کشوں اور متوسط طبقے کے سامنے حکومت کا احتساب اور جواب دہی
طریقہ کاراحتجاجات، سول نافرمانی کی تحریک، رکاوٹیں، ٹریفک جام، ٹریفک کیمروں کی توڑ پھوڑ، جھڑپیں[24][25] وندالیت،[26] آتش زنی[27][28] اور لوٹ مار[29]
صورتحالجاری، 10 دسمبر 2018ء تک[30]
قبولیتڈیزل اور پٹرول مصنوعات پر حکومتی ٹیکس چھ ماہ کے لیے موخر [30]
تعداد
287,710 مظاہرین (فرانسیسی وزارت داخلہ کے مطابق)[31]
متاثرین
اموات4 شہری (فرانس)[32]
زخمی1000+ شہری
~ 200+ ذخمی پولیس افسران

ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ، مصارف زندگی کے بڑھتے اخراجات اور حکومتی ٹیکس اصلاحات جیسے مسائل کا ناپسندیدہ بوجھ محنت کشوں اور درمیانے طبقے (خاص طور پر وہ دیہی اور نیم شہری علاقوں[19][33]) پر مسلسل ڈالا جا رہا ہے[34][35][36]۔ ان مشکلات کا حل اور فرانسیسی صدر کے استعفے کے مطالبات شامل ہیں۔

یہ تحریک فرانس کے شہروں میں بہت نظر آ رہی ہے، لیکن احتجاج میں دیہی علاقوں کو غیر معمولی طور پر متحرک پایا گیا ہے۔ پیلے رنگ کے واسکٹ کو ایک علامت کے طور پر منتخب کیا گیا تھا کیونکہ 2008ء کے بعد سے تمام کمرشل گاڑی چلانے والوں کو قانون کے تحت پیلی رنگ کی جیکٹ پہننا لازمی قرار دیا جا چکا ہے جس کی وجہ سے یہ عکس انداز جیکٹس وسیع پیمانے پر سستے دستیاب ہیں[23]۔

پس منظر

1980ء کی دہائی سے، فرانسیسی حکومت نے ڈیزل انجنوں کی پیداوار میں سبسڈی فراہم کرنا شروع کی ہے[37]۔ تجارتی بنیادوں پر گاڑیوں پر اضافی قدری محاصل میں کمی کی وجہ سے فرانس میں ڈیزل گاڑیوں کی طلب میں اضافہ ہوا[38]۔

2018ء کے دوران میں پٹرول (SP95-E10) کی قیمت میں جنوری میں 1.4682 €/L سے نومبر کے آخری ہفتے میں 1.4305 €/L ہو گئی[39]۔ پٹرول اور ڈیزل ایندھن کی قیمتوں میں، اکتوبر 2017ءاور اکتوبر 2018ءکے درمیان میں بالترتیب 15٪ تا23 فیصداضافہ ہوا[40]۔ گذشتہ سال کے دوران میں تقسیم کاروں کے لیے پٹرول کی عالمی مارکیٹ کی خریداری کی قیمت میں 28 فیصد اضافہ ہوا۔ ڈیزل کے لیے، 35 فیصد، تقسیم کی قیمت 40 فیصد بڑھ گئی۔اس قیمت میں اضافی قدری محاصل بھی شامل ہے، ڈیزل ٹیکس میں ایک سال میں 14 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے اور پیٹرول پر ٹیکس 7.5فیصد اضافہ ہوا۔2018ء میں ڈیزل پر 7.6 سینٹ فی لیٹر اور 3.98 سینٹ پٹرول ٹیکس میں اضافہ کیا گیا جبکہ یکم جنوری 2019ء سے ڈیزل پر 6.5 سینٹ اضافے اور پیٹرول پر 2.9 سینٹ اضافہ کی منصوبہ بندی کی گئی[41][42]۔

ایندھن کی فروخت پر ٹیکسز کی تفصیل کچھ ہوں ہے؛

  • توانائی کی مصنوعات پر گھریلو کھپت ٹیکس، جو تیل کی قیمت پر کی بجائے اس کے حجم کے لحاظ سے عائد کیا جا تا ہے۔ ادا کردہ ٹیکس کا ایک حصہ علاقائی حکومتوں کو جاتا ہے، جبکہ دوسرا حصہ قومی حکومت کو ادا کیا جاتا ہے۔ 2014 سے حفری ایندھن کی کھپت کو کم کرنے کی کوشش میں اس ٹیکس میں کاربن جزو شامل کیا گیا جس میں ہر سال اضافہ ہوا ہے۔ ڈیزل اور پٹرول پر ٹیکس میں توازن پیدا کرنے کے لیے 2017 اور 2018 میں ڈیزل پر ٹیکس میں تیزی سے اضافہ کیا گیا۔
  • قدرے محاصل ٹیکس، بشمول TICPE کل ٹیکس کو چھوڑ کر حاصل قیمت کی رقم پر شمار کیا جاتا ہے۔ 2000 سے 2014ء تک 19.6 فیصد شرح سے اضافہ ہونے کے بعد 2014 میں اس کی شرح 20٪ مستحکم رہی ہے۔

ایندھن کی قیمتوں کے خلاف احتجاج کی تحریک میں بنیادی طور پر وہ افراد شامل ہیں، جنہیں TICPE کی جزوی یا مجموعی معافی سے فائدہ ہوتا ہے[43][44]۔مظاہرین اڈور فلپ کی دوسری حکومت پر تنقید کر رہے ہیں اور انھیں کاربن ٹیکس کے نفاذ کے بعد ایندھن کی لاگت میں اضاف ذمہ دار قرار دیا ہے۔[45]

صدر میکون نے ابتدائی نومبر میں خصوصی سبسڈی اور مراعات کی پیشکش کرتے ہوئے ان کے خدشات کو ختم کرنے کی کوشش کی[46]۔صدر میکرون کو فرانسکو اولیندے کے دور حکومت کے تحت نافذ شدہ پالیسیوں کو توسیع دینے کی وحہ سے مظاہرین کے غصے کا سامنا ہے[47]۔

دیگر غیر یونین احتجاجات

پٹرول کی قیمتوں پر ٹیکس کے خلاف فرانس میں پہلی مرتبہ 1931ء میں لیل شہر میں مظاہرے ہوئے۔ ٹیکس میں اضافے کے خلاف تحریک نے 1950ء کی دہائی کے " پاڈوادیزم " کو ابھارا، جس نے درمیانی طبقات کو متحرک کرتے ہوئے ٹیکس مخالف بغاوت کو جنم دیا۔ 1970 ء میں ‘سست روی تحریک" بھی شروع کی گئی۔ جولائی 1992میں ، پوائنٹس پر مبنی اجازت نامے کے متعارف کروانے کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے اس تحریک کو دوبارہ زندہ کیا گیا تھا[48]۔

اقتصادی اصلاحات

مظاہرین کا دعوی ہے کہ ایندھن کے ٹیکس کا مقصد بڑے کاروبار کے لیے ٹیکسز میں کی کمی کو فروغ دینا ہے اس کے ساتھ ساتھ بعض دانشوروں جیسے ڈینیا کوللت ختب نے دعوی کیا کہ اس کی بجائے اخراجات کاٹ دیں[49][50]۔ میکون نے کہا کہ انتظامیہ کے معاشی اصلاحاتی پروگرام کا مقصد عالمی معیشت میں فرانس کی مسابقت بڑھانا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ایندھن ٹیکس کا مقصد سفری ایندھن کے استعمال کی حوصلہ شکنی ہے[51]۔ بہت سے پیلی جیکٹس مظاہرین بنیادی تنخواہوں میں کمی اور زائد توانائی کی قیمتوں کی وجہ سے اقتصادی مشکلات کی وجہ سے احتجاج میں سرگرم عمل ہیں[52]۔

بنیاد اور تنظیم

پیلے رنگ کی واسکٹ جو تحریک کی پہچان ہے ۔

سین اے مارن محکمہ کی ایک عورت نے مئی 2018 میں چینج ڈاٹ آرگ ویب سائٹ پر ایک محضر شروع کی جس کو اکتوبر کے وسط تک 300،000 دستخط وصول ہوئے۔ اس درخواست کے متوازی اسی محکمے کے دو افراد نے 17 نومبر کو "تمام سڑکوں کو روکنے" کے لیے ایک فیس بک تقریب شروع کی اور اس طرح ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج شروع ہوا اور یہ تیزی سے پھیل گیا۔ یہ بتاتے ہوئے کہ یہ اضافہ ٹیکس میں اضافے کا نتیجہ تھا، اس گروہ نے وائرل کی ویڈیوز میں سے ایک نے پیلے رنگ کی جیکٹوں کا استعمال شروع کیا[53]۔

فرانس کے سکالر بیٹریس جبینل کے مطابق، موجودہ تحریک جائل جینس اور بونٹس راجز تحریکوں (جس نے 2013 میں ایک نئے ٹیک ٹیکس کی مخالفت کی تھی) کے درمیان مماثلت پر بات کرتے ہوئے لکھا کہ بونٹس راجز کی ناکامی کا ذمہ دار "حقیقی رہنماؤں، جیسے کارائی وار کے میئر، برٹنی کے عظیم مالک " تھے تاہم حالیہ پیلے رنگ کی جیکٹ میں ایسا کچھ نہیں ہے۔موجودہ تحریک کا کوئی رہنما نہیں بلکہ یہ خودارادی طور پر آگے بڑھ رہی ہے۔ غیر رسمی رہنما ابھرتے ہیں لیکن فوری طور پر پیلے رنگ جیکٹس کی طرف سے تشدد کے ساتھ مسترد کر دیاجاتا ہے[54]۔ جان لیچ فیلڈ کے مطابق، تحریک میں سے مروجہ سیاست دانوں کے خلاف یہاں تک نفرت کا اظہار کیا جاتا ہر کہ اگر کوئی ان میں سے بھی سیاست دانوں کی طرح رویہ اختیار کرنے کی کوشش کرتا ہو تو اسے بھی اپنی صفوں سے نکال دیا جاتا ہے[55]۔ پیلے رنگ کی جیکٹ تحریک کسی مخصوص سیاسی جماعت یا ٹریڈ یونین سے منسلک نہیں ہے اور اس سے زیادہ تر سوشل میڈیا سے پھیل گئی ہے[56]

احتجاج

17 نومبر

مظاہروں کا آغاز 17 نومبر 2018 کو ہوا جس نے فرانس بھر میں 300،000 سے زائد لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا، مظاہرین نے رکاوٹوں کی تعمیر اور سڑکوں کو روکنے کے ساتھ آگے بڑھے[57]۔ جان لچ فیلڈ کے مطابق،یہ احتجاج نہیں تھا بلکہ یہ ایک بغاوت ہے[58]۔

17 نومبر کو احتجاج کا ایک منظر

سڑکوں کے علاوہ مظاہرین نے دس ایندھن ذخائر کو بھی بند کر دیا[59]۔ احتجاج کے اس دن، احتجاج میں شریک ایک 63 سالہ پنشنر لی پون ڈی ڈی بیویسیسن کو تیز رفتار گاڑی نے کچل دیا۔ رکاوٹ کو توڑ کر گزرنے کی کوشش کرنے والی وین نے ایک موٹر سائیکل سوار کو ٹکر مار دی جو موقع پر مارا گیا[60]۔ 21 نومبر تک، 585 شہری زخمی ہوئے، سولہ شدید زخمی اور 115 پولیس افسران شدید زخمی ہوئے[61]۔

فرانس کے سمندر پار علاقہ رے یونیوں میں بھی احتجاجات منعقد ہوئے، جہاں صورت حال کشیدہ رہی اور فسادات سے خراب ہو گئی۔ مظاہرین کی جانب سے سڑکوں تک رسائی کو روکنے کے بعد تین دن تک جزیرے کے اسکول بند کردیے گئے۔ 21 نومبر کو صدر مکون نے جزیرے میں تشدد کو پرسکون کرنے کے لیے فوجیوں کی تعیناتی کا حکم دیا[62]۔

24 نومبر

پیرس میں مظاہروں کے ساتھ پچھلے ہفتے کشیدگی بڑھ گئی ہے، وزارت داخلہ نے 24 نومبر کو چیمپئن مریس میں جمع ہونے کی اجازت دی[63]۔مظاہرین نے فرانس بھر میں 106،000 افراد [64]کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ جن میں سے صرف پیرس میں 8000 خواتین تھیں۔ مظاہرین نے سڑکوں پر آگ لگائی، سڑکوں پر مبنی اشاروں کو توڑ دیا گیا اور رکاوٹوں کو تعمیر کیا[65]۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے آنسو گیس اور پانی کے کینن سے استعمال کی۔

26 نومبر کو ایک اہلکار نے اندازہ کیا کہ دو پچھلے دنوں کے دوران میں پیرس میں ہونے والے فسادات میں 1.5 لاکھ یورو نقصان ہوا۔ صفائی اور مرمت کے کام میں مدد کے لیے دو سو اضافی کارکنوں کو تفویض کیا گیا تھا[66]۔

یکم دسمبر "ایکٹ III

ایک دسمبر کے لیے "ایکٹ 3 - میکرون حکومت چھوڑو“ نامی احتجاج کا اہتمام کیا گیا[67]۔

1-2 دسمبر کو مارسئی، پیرس ( A6 ) ہائی وے پر ٹریفک کو لیون کے شمال میں روک دیا گیا تھا[68]۔

مارسئی میں، جہاں 5 نومبر کو ایک عمارتوں کی تباہی اور اردگرد علاقوں سے افراد کو نکالنے کا عمل دیکھا گیا۔ ایک 80 سالہ الجزائر خاتون اپنی دکان کا شٹر بند کرتے وقت پولیس کی جانب سے آنسو گیس کنٹینر لگنے کی وجہ سے شدید زخمی ہو گئی اور جس نے سرجری کے دوران میں دم توڑ دیا[69]۔تیسرے ہفتے کے اختتام پر ایرس بائی پاس پر ایک وین کو رکاوٹ کو توڑتے سے روکتے وقت ایک دوسرا موٹر سائیکل ہلاک ہوا۔

1 دسمبر کو احتجاج کے دوران میں پیرس میں 100 سے زائد کاریں جلا دی گئیں اور آرکی ڈی ٹرراومہ کو تباہ کیا گیا۔اگلی صبح پیر کو پیرس میئر این ہیڈلگو نے جائداد کے نقصانات کا 3-4ملین یورو کا اندازہ لگایا[70]۔

حکومت کی تعلیمی اصلاحات کے خلاف طلبہ مظاہرہ

میکرون کی تعلیی اصلاحات اور بیسکالوریٹ (ایک سیکنڈری اسکول چھوڑنے والے امتحان )میں مجورزہ تبدیلی کے منصوبہ کے خلاف فرانس بھر کے شہروں میں طلبہ نے احتجاج کیا۔ طلبہ نے خدشے کا اظہار کیا کہ ان اصلاحات سے شہریوں، قصبوں اور دیہاتی علاقوں کے طالب علموں کے درمیان میں اعلیٰ تعلیم تک رسائی کے مواقعے مزید عدم مساوات کا شکار ہو جائیں گے[71]۔

6 دسمبر کو، 140 سے زائد طالب علم کو متیس لا لا جولی میں ایک اسکول کے باہر سے گرفتار ہوئے۔ بڑے پیمانے پر گرفتار طلبہ کی بندھے ہوئے ہاتھوں کی ویڈیو نے مزید بغاوت کو جنم دیا۔ فرانسیسی تعلیم کے وزیر جین مائیکل بلنک نے کہا کہ اگرچہ یہ منظر سے "مشکوک" تھا لیکن اسے "سیاق و نسق میں" دیکھنا ضروری ہے[72]۔ اسی دن، فرانس بلیو نے رپورٹ کیا کہ سینٹ ایٹیینے "محاصرہ" میں تھا۔ اس وجہ سے سینٹ ایٹیین کے میئر کے پہلے ٹویٹ پھر پریس ریلیز کے مطابق،علاقے میں پولیس نفری میں اضافہ کے لیے پڑوسی لیون کے روشنیوں کے تہوار کو منسوخ کر دیا جائے[73]۔

فرانس سے باہر احتجاجات

گارڈین کے کم وائلر کے مطابق، اس احتجاج نے اٹلی میں حکومت حمایتی تحریک کی حوصلہ افزائی کی، اخبار نے ایک اطالوی آرگنائزر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "ہم فرانسیسی گیت جیوسس سے متاثر ہوئے ہیں […] تاہم ہم فرانس کے برعکس، ہماری حکومت کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم یورپ کے خلاف احتجاج کرتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ یورپ اب اطالوی سیاست میں مداخلت نہ کرے[74]۔"

برسلز میں فسادات کے دوران مظاہرین کی جانب سے پولیس پر ربڑ کی گولیاں اور پتھر پھینکے گئے، پولیس نے پانی کے کینن سے جواب دیا، اس دوران میں 60 گرفتاریاں عمل میں لائیں گئی[75]۔والونیا میں 16 نومبر 2018 کے دوران میں کئی تیل ڈپوز بند کر دیے گئے ہیں، تاہم برسلز میں روسی لوکیلو ڈپو کو بند کرنے کے لیے مظاہرین کی کوششوں کو فوری طور پر پولیس نے ناکام بنا دیا۔اب تحریک 2019 میں ملکی وفاقی انتخابات کے لیے نئی پارٹی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے[76][77]۔

1 دسمبر کو-، نیدرلینڈز کے شہروں میں "پیلی واسکٹ" پہنے تھوڑی سی تعداد میں مظاہرین نے احتجاج کیا۔ 4 دسمبر کو، ڈووری پارٹی کے رہنما بوشکو اوبرادویکی نے 8 دسمبر کو سربیا میں بلند ایندھن کی قیمتوں کے خلاف مظاہروں کا اعلان کیا[78]۔ جرمنی میں علامتی طور پر تارکین وطن کے گروپوں برانڈ نبرگ گیٹمیں مظاہرے کیے گئے[79]۔

5 دسمبر کو، عراق کے شہر بصرہ میں پیلی جیکٹ سے متاثر ہو کراحتجاج کیا گیا، مبینہ طور پر حکومت کی جانب سے ان پر گولیاں برسا کر انھیں منتشر کیا گیا۔

رد عمل

نومبر 2018ء کے آخر کی رائے شماری سے پتہ چلتا ہے کہ اس تحریک کو فرانس میں 73٪ سے 84٪ تک وسیع پیمانے پر حمایت حاصل ہے۔1 دسمبر کے واقعات کے بعد منعقد ہونے والے رائے شماری کے مطابق فرانس کے لوگوں کی 72 فیصد نے اس کی حمایت کی اور 85 فی صد عوام پیرس میں تشدد کے خلاف ہے[80][81]۔

مظاہرین نے ٹرکوں خاص طور پر نشانہ بنایا۔ دو مزدور یونین، سی جی ٹی اور ایف او نے اتوار کو ٹرک ڈرائیورز کو ہڑتال شروع کرنے کا کہا لیکن انھوں نے 7 دسمبر کو حکومت اور اپنی رکنیت سے مشورہ کرنے کے بعد واپس بلا لیا[82]۔

وزیر داخلہ کرسٹوفر کاسٹنٹر نے 2017 صدارتی انتخاب میں میکرون مخالف امیدوار ماری لی پین پر ان احتجاجات کی سازش کا الزام لگایا اور 24 نومبر کو تشدد کے بعد اس کی نیشنل پارٹی نے مبینہ طور پر لوگوں کو شانزے لیزے پر جانے کے لیے زور دیا[83]۔ میری لی پین نے جواب دیا کہ شانزے لیزے پر لوگوں کو جانے کی اجازت دینا حکومت کی ذمہ داری تھی اور وزیر داخلہ کو تحریک کو بدنام کرنے کے لیے کشیدگی کو بڑھانے کا ذمہ دار قرار دیا[84]۔

اگرچہ صدر میکون نے اس بات کا اصرار کیا تھا کہ ایندھن ٹیکس میں اضافہ منصوبے کے مطابق ہو گا تاہم 4 دسمبر کو حکومت نے اعلان کیا کہ ٹیکس کے نفاذ کو روک دیا جائے گا[85]۔ وزیر اعظم اڈارڈ فلپ کے الفاظ میں "کوئی ٹیکس بھی قومی اتحاد کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیتا"[86]۔

حوالہ جات