گیرت وائلڈرز

گیرت وائلڈرز یا گیرٹ ولڈرز 6 ستمبر سنہ 1963ء کو پیدا ہوئے۔ وہ ایک سیاست داں ہیں اور پارٹی آف فریڈم کے بانی اور اس کے موجودہ رہنما بھی ہیں۔[12][13] وائلڈرز ایوان نمائندگان میں اپنی پارٹی کے پارلیمانی گروپ کے رہنما ہیں۔ 2010ء کے رٹ کابینہ -CDA کی ایک اقلیتی کابینہ- کے قیام کے دوران میں اس نے مباحثہ میں بڑی سرگرمی سے حصہ لیا تھا اور نتیجتاً ان جماعتوں اور پی وی وی کے درمیان میں ایک تائیدی معاہدہ ہوا، لیکن اپریل سنہ 2012ء کو مجوزہ بجٹ میں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے اس نے اپنی حمایت واپس لے لی۔[14] ولڈرز کی شہرت ان کے انتقاد بر اسلام کی وجہ سے ہے۔[15] نیدرلینڈز اور بیرون نیدرلینڈز میں اس کے اسلام مخالف خیالات نے اسے ایک متنازع شخصیت بنا دیا ہے اور سنہ 2004ء کے بعد سے وہ مسلح محافظ دستہ کے گھیرے میں رہتا ہے۔[16] اس نے اپنی کم عمری میں ہی کلیسیا کو خیرباد کہہ دیا تھا۔ نوجوانی کی عمر میں اس کے اسرائیل اور عظیم مشرق وسطیٰ کے اسفار نے اس کے سیاسی خیالات کو پختہ کیا۔ اس نے قدامت پسند- آزاد خیال پیپلز پارٹی فار فریڈم اینڈ ڈیموکریسی کے لیے تقریریں لکھیں۔ پھر سنہ 1990ء سے 1998ء تک پارٹی لیڈر فرٹس بولکیسٹین کے لیے پارلیمانی معاون کے طور پر کام کیا۔ 1997ء میں اتریخت نگر کونسل کے لیے منتخب ہوا اور ایک سال کے بعد ایوان نمائنگان کے لیے اس کا انتخاب ہوا۔ ترکی کے یورپی یونین میں شمولیت کے سلسلے میں پارٹی کے سخت موقف سے مخالفت کی وجہ سے اس نے وی وی ڈی کو 2004ء میں  چھوڑ دیا اور اپنی ایک الگ پارٹی بنائی جس کا نام پارٹی آف فریڈم رکھا۔ اس نے اپنے خیال کے مطابق نیدرلینڈز کی اسلام کاری کے خلاف مہم چلائی۔ اس نے قرآن کا موازنہ مائن کیمف سے کیا اور نیدر لینڈز میں قرآن کی پابندی کی مہم بھی چھیڑ دی۔[17][18][19] وہ مسلم ممالک سے مہاجرین کی آمد پر پابندی کی وکالت کرتا ہے[17][20] اور مساجد کی تعمیر کو ممنوع قرار دینے کی حمایت بھی کرتا ہے۔[21] وہ 2008ء میں اسرائیل میں منعقدہ فیسنگ جہاد کانفرنس میں ایک مقرر کی حیثیت سے شریک تھا۔ اس کانفرنس میں جہاد کے خطرات پر بحث ہوئی۔ گیرت وائلڈرز کے مطابق اقلیتوں کی جانب سے نیدر لینڈز کے شہروں میں سڑک کی دہشت گردی کے خلاف سخت اقدام کرنا چاہیے۔[22] اس کے خیالات پر مبنی 2008ء کی فلم فتنہ کا دنیا بھر میں چرچا ہوا اور خاصی شدید تنقید سے دوچار ہوئی۔ بغیر اجازت اس فلم میں دکھائے گئے مواد کی وجہ سے اس کی پارٹی پر بھی مقدمہ کیا گیا۔[23] سیاسی طور پر اس کو پاپولسٹ مانا جاتا ہے[24][25][26] اور وہ دایاں بازو کا سیاسی لیڈر ہے۔[27][28][29] اگرچہ دوسرے مبصرین کا اس میں اختلاف ہے۔[24][30][31]

گیرت وائلڈرز
(ڈچ میں: Geert Wilders ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

مناصب
رکن ایوان نمائندگان نیدرلینڈز [1]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
25 اگست 1998  – 22 مئی 2002 
رکن ایوان نمائندگان نیدرلینڈز [1]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
26 جولا‎ئی 2002  – 1 ستمبر 2004 
رکن ایوان نمائندگان نیدرلینڈز [1]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
2 ستمبر 2004  – 21 نومبر 2006 
رکن ایوان نمائندگان نیدرلینڈز [1]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آغاز منصب
22 نومبر 2006 
معلومات شخصیت
پیدائش6 ستمبر 1963ء (61 سال)[2][3][4][5]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وینلو [6]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائشہیگ [7]  ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مملکت نیدرلینڈز [8]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہبلامعرفت (سابقہ مسیحیت)
جماعتپارٹی فار فریڈم (22 فروری 2006–)[7][9]  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہسیاست دان [10][8]،  منظر نویس ،  فلم ہدایت کار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبانولندیزی زبان   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبانولندیزی زبان [11]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹباضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

وائلڈرز جنھوں نے جیں مارین لویون اور جورگ حیدر جیسے دائیں بازو کے سیاست دانوں سے اتحاد کرنے سے انکار کیا تھا اور ان کے فاشسٹ دائیں بازو گروپ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا،[32] وہ خود کو دایاں بازو لبرل کہلواتے ہیں۔ حالانکہ ابھی ماضی قریب میں ویلڈرز نے یورپی پارلیمان میں ایک پارلیمانی گروپ بنانے کے لیے فرانسیسی نیشنل فرنٹ مارین لویوں کے ساتھ کام کیا ہے۔ ایک ابتدائی طور پر ناکام مگر نتیجتاً کامیاب کوشش کی۔ یورپی پارلیمان میں فی الحال 10 ارکان ہیں جن میں آسٹریا کی فریڈم پارٹی، اطالیہ کی ناردرن لیگ اور بیلجیم کی فلیمش انٹیریسٹ شامل ہیں۔[33][34][35][36]

گیرٹ ولڈرز پرمتعدد مرتبہ اشتعال انگیزی کا مقدمہ چلایا گیا ہے۔ ولرڈرز پر پہلا الزام مذہبی اور نسلی توہین کرنے اور نفرت پھیلانے اور امتیازی سلوک پر لگایا گیا تھا۔ جون 2011ء میں وہ ملزم ثابت نہیں ہوا۔ 2016ء میں دوبارہ اس کو عدالت میں گھسیٹا گیا اور اس مرتبہ مغربی باشندوں کے خلاف امتیازی سلوک کو بڑھاوا دینے اور اشتعال انگیزی کا الزام صحیح ثابت ہوا۔[37]

ابتدائی زندگی

وائلڈرز کی ولادت نیدرلینڈز کے صوبہ لمبرخ کے شہر وینلو میں ہوئی۔ وہ چار بھائی بہنوں میں سب سے چھوٹا ہے۔[38] کاتھولک خاندان میں بڑا ہوا۔ وہ ڈچ ماں باپ کے یہاں ولندیذی شرق الہند میں پیدا ہوا[39][40] جن کی جڑیں ڈچ اور انڈونیشین کا مرکب ہیں۔[41][42] اس کے والد ایک طباعت کی کمپنی Océ میں کام کرتے تھے[43] اور جنگ عظیم دوم کے دوران میں نازی جرمنی سے چھپتے پھر رہے تھے۔[44]

ولڈرز نے وینٹو میں ماوو اینڈ ہاوو مڈل اسکول سے سیکنڈری اور ہائی اسکول پاس کیا۔ پھر ایمسٹرڈیم کے ایک کالج سے ہیلتھ انشورنس میں ایک کورس مکمل کیا اور ڈچ اوپن یونیورسٹی سے قانون میں بہت ساری ڈگریاں حاصل کیں۔

سیکنڈری اسکول سے فراغت کے بعد اس کا ہدف دنیا کی سیر کرنا تھا۔ چونکہ اس کے پاس آسٹریلیا جانے کے لیے وافر مقدار میں رقم نہیں تھی اس لیے اس نے اسرائیل کا سفر کیا[44] اور مغربی کنارہ پہ موشاو تومر میں رضاراکانہ خدمات انجام دیں۔[45] اس نے اس عرصے میں جو پیسے جمع کیے تھے اس سے پڑوسی عرب ممالک کا دورہ کیا۔ عرب ممالک میں اس دوران میں لڑائیوں کی وجہ سے اس کو جمہوریت کی خاصی کمی محسوس ہوئی۔ جب وہ اسرائیل سے لوٹا تو اس کے اندر انسداد دہشت گردی اور قومی یکجہتی کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔[46]

اتریخت کے دوران میں قیام میں اس نے ہیلتھ انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ اس کے شوق نے اس کو نیدرلینڈز کی پیپلز پارٹی فار ڈیموکریسی کا تقریر نویس بنا دیا۔[44][47] اس نے باضابطہ طور پر اپنے سیاسی سفر کا آغاز پارٹی لیڈر فریٹس بولکیسٹین کے لیے بطور پارلیمانی معاون کیا، خصوصاً خارجہ پالیسی میں۔ یہاں اس نے سنہ 1990ء سے 1998ء تک کام کیا اور اس دوران میں کثرت سے بیرونی ملک کے اسفار کیے۔[48] خصوصاً مشرق وسطی جیسے ایران، شام، عمان، مصر اور اسرائیل کے اسفار کیے۔ بولکیسٹین ڈچ سماج میں آنے والے مہاجرین پر بولنے والا پہلا سیاست داں ہے۔ اس نے مسلم مہاجرین پر خاص طور پر نشانہ سادھا۔ اس نے ویلڈرس کی نہ صرف خیالی رہنمائی کی بلکہ اس کے اندر تصادمی انداز تکلم بھی پیدا کیا۔[44][48]

ذاتی زندگی

10 نومبر 2004ء کو بیگ میں دو مشتبہ حملہ آور ایک عمارت کے ایک گھنٹہ کے محاصرہ کے بعد گرفتار ہوئے۔ وہ تین گرینیڈز جیسے ہتھیار سے مسلح تھے اور ان پر ویلڈرس اور ایک ساتھی ایم پی ایان ھرصی علی کے قتل کی ساز باز کا الزام تھا۔[49] ڈچ محکمہ سراغرسانی جنرل انٹیلجینس اور سکیورٹی سروس کے مطابق وہ تینوں ہوفستاد نیٹورک (Hofstadgroep) سے تعلق رکھتے تھے۔ ان دنوں مسلسل دھمکیوں کی وجہ سے ولڈرز سخت حفاظت میں رہتے تھے۔[50] ستمبر 2007ء کو ولڈرز کو 100 دھمکی بھرے ای میل بھیجنے کے جرم میں ایک عورت کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔[51][52] سنہ 2009ء میں روٹرڈیم کے ایک ریپر کو ایک ریپ کے نغمہ میں ولڈرز کو دھمکانے کے پاداش میں 80 گھنٹے کی سماجی خدمت اور دو ماہ جیل کی سزا سنائی گئی۔[53] سنہ 2008ء میں ولڈرز نیدرلینڈز کا سب سے زیادہ دھمکی وصول کرنے والا سیاست دان بنا۔[54]

اپنی اسلام دشمنی کی وجہ سے ولڈرس ذاتی زندگی میں اچھوت شخص بن گیا۔[44] وہ مستقل طور پر چھ سادہ لباس میں پولس محافظین کے محاصرہ میں رہنے لگا اور کسی کو بھی بغیر مشورے، تحقیق اور حفاظت کے ملنے کی اجازت نہیں ہوتی تھی۔ وہ ریاست کی طرف سے دیے گئے ایک بلٹ پروف گھر میں رہتا ہے جس کی نگرانی میں ہمہ وقت پولس تعیینات رہتی ہے۔ وہ گھر سے پارلیمان میں اپنے دفتر تک سخت پولس محاصرہ میں بلٹ پروف جیکٹ پہن کر جاتا ہے۔[55][56][57] اس کا دفتر ڈچ پارلیمان میں سب سے الگ ایک کونہ میں واقع ہے تاکہ کسی بھی حملہ آور کے لیے اس تک پہنچنے کا صرف ایک ہی راستہ رہے جسے محافظین آسانی سے پکڑ سکتے ہیں۔[58] ایک ہنگرین خاتون ڈپلومیٹ کرسٹینا ویلڈرس سے اس کی شادی ہوئی[59] جس سے وہ سکیورٹی کی وجہ سے ہفتہ میں صرف ایک بار ہی ملتا ہے۔[44] اس کے مطابق اس کی زندگی کی ایسی حالت ہے کہ وہ کسی کٹر دشمن کے لیے بھی ایسی زندگی کی تمنا نہ کرے۔[42]

جنوری 2010ء میں ایک ڈچ مجلہ ایچ پی-ڈی  ٹچڈ کی صحافی کرین گیورسٹین نے سکیورٹی کے تعلق سے ایک بہت ہی دردناک انکشاف کیا۔ اس نے اپنا حلیہ بدل کر چار ماہ ولڈرز کے ساتھ گزارے۔ وہ پی وی وی پارٹی کے ایک اندرونی رکن کے طور پر کام کر رہی تھی۔ اس کو بغیر کسی تحقیق اور چیک اپ کے بلا روک ٹوک ولڈرز تک رسائی حاصل تھی۔ اس کارروائی کے متعلق چھپے پہلے مضمون کی سرخی تھی "میں اسے مار سکتی تھی"۔ اس کے مطابق اس کے پاس ولڈرز کو مارنے کے درجنوں مواقع تھے۔[60] جولائی 2010ء میں ولڈرز نے شکایت کی کہ اس کی سکیورٹی ناکافی ہے۔[61][62]

جون 2011ء ویلڈرس کے ذاتی مالیات کا انکشاف ہوا کہ ایک سال قبل اس نے ایک ذاتی کمپنی بنائی ہے جس کی اطلاع ایوان نمائندگان اور عوامی ریکارڈ میں دینا ضروری تھی مگر اس نے نہیں دی۔[63]

وہ سنہ 1990ء سے ہی اپنے بال رنگواتے تھے مگر اب سکیورٹی کی وجہ سے ایسا نہیں کر پاتے ہیں۔

مذہبی خیالات

ولڈرز ایک لاادری[64] یعنی اِس عقیدے کا حامِل ہے کہ مادّی وجود کے علاوہ خُدا یا کِسی وجود کا عِلم محال ہے۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ مسیحی میرے اتحادی ہیں کیونکہ بنیادی طور پر وہ بھی یہی چاہتے ہیں۔[42][65]

حوالہ جات