اشرف غنی

افغان سیاست دان، ماہر تعلیم ، ماہر معاشیات اور افغانستان کے سابق صدر

محمد اشرف غنی احمد زئی (پشتو/دری: محمد اشرف غنی احمدزی، ولادت: 19 مئی 1949ء) ایک افغان سیاست دان، ماہر تعلیم اور ماہر معاشیات ہیں جنھوں نے ستمبر 2014ء اور اگست 2021ء کے درمیان افغانستان کے صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔

اشرف غنی
(پشتو میں: اشرف غني ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تفصیل=
تفصیل=

13واں صدر افغانستان
مدت منصب
29 ستمبر 2014ء – 15 اگست 2021ء [1][2]
وزیر اعظمعبداللہ عبداللہ
نائب صدر
فہرست ..
حامد کرزئی
 
چانسلر جامعہ کابل
مدت منصب
22 دسمبر 2004ء – 21 دسمبر 2008ء
حبیب اللہ حبیب
حمیداللہ امین
وزیرخزانہ
مدت منصب
2 جون 2002ء – 14 دسمبر 2004ء
صدرحامد کرزئی
Hedayat Amin Arsala
Anwar ul-Haq Ahady
معلومات شخصیت
پیدائشی نام(پشتو میں: محمد اشرف غني احمدزی ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش19 مئی 1949ء (75 سال)[3][4]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
صوبہ لوگر   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت اسلامی جمہوریہ افغانستان
ریاستہائے متحدہ امریکا (1964–2009)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہباسلام
جماعتآزاد سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہرولا غنی   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد2
تعداد اولاد
عملی زندگی
مادر علمیہارورڈ بزنس اسکول
ہارورڈ یونیورسٹی
جامعہ سٹنفورڈ
جامعہ کولمبیا
امریکن یونیورسٹی بیروت
جامعہ کابل
حبییہ ہائی اسکول   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسنادپی ایچ ڈی   ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہسیاست دان ،  استاد جامعہ ،  مصنف ،  ماہر معاشیات ،  ماہر انسانیات   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبانپشتو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمتجامعہ کیلیفورنیا، برکلے ،  آرہس یونیورسٹی ،  جامعہ کابل ،  جامعہ کولمبیا ،  جامعہ جونز ہاپکنز ،  ہارورڈ یونیورسٹی ،  جامعہ سٹنفورڈ ،  عالمی بنک   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
ویب سائٹ
ویب سائٹباضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اشرف غنی احمد زئی

وہ 1949ء کو صوبہ لوگر میں پیدا ہوئے اور ان کا تعلق پشتون قبیلے سے ہے۔ ان کے والد شاہی دور میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے۔ 2014ء کے صدارتی انتخابات کامیابی کے عبداللہ عبداللہ کے ساتھ مل کر حکومت بنائی ہے۔

15 اگست 2021ء کو افغان حکام نے بتایا کہ غنی افغانستان سے بھاگ کر تاجکستان چلا گیا جب طالبان کابل میں داخل ہوئے۔[5][6][7]

تعلیم و تحقیق

انھوں نے بین الاقومی تعلقات، انتھراپولوجی، ڈویلپمنٹ اور حکومتی اور نجی شعبوں کی منیجمنٹ کو بطور مضامین پڑھا ہے۔ انھوں نے لبنان میں قائم امریکی یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائئنس اور بین الاقوامی تعلقات میں تعلیم حاصل کی اور انیس سو تہتر میں واپس آکر کابل یونیورسٹی کے سوشل ورک ڈیپارٹمنٹ میں چار سال تک انتھراپولوجی پڑھاتے رہے۔ انھوں نے انیس سو پچاسی میں پاکستان کے مدارس پر ایک سال تک تحقیق کی۔

جلاوطنی

جب ایک کورس کے سلسلے میں امریکا گئے تو اس دوران افغانستان پر روس نے حملہ کیا جس میں ان کے خاندان کے زیادہ تر افراد کو جیل جانا پڑا۔ اس لیے بعد میں انھوں نے امریکا میں جلا وطنی کی زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا اور وہاں پر کولمبیا یونیورسٹی میں بطور استاد پڑھانا شروع کر دیا۔ ڈاکٹراشرف غنی نے انیس اکیانوے میں ورلڈ بینک کے ساتھ کام شروع کر دیا۔ وہ انیس سو پچانوے تک جنوبی اور مشرقی ایشیا میں ورلڈ بینک کے پروجیکٹ کی نگرانی کرتے رہے۔ بعد میں انھوں نے بینک کی طرف سے روس، چین اور انڈیا کے دیگر پروگراموں کی دیکھ بھال کی۔

وزیر خزانہ

وہ دو ہزار دو سے دو ہزار چار تک افغانستان کی عبوری حکومت میں حامد کرزئی کی کابینہ میں وزیر خزانہ رہے لیکن جب دو ہزار چار میں حامد کرزئی باقاعدہ طور پر صدر منتخب ہوئے اور انھوں نے ڈاکٹر اشرف غنی سے وزیر خزانہ کے طور پر کام کرنے کی پیشکش کی تو انھوں نے معذرت کرلی۔ اس کے بعد وہ کابل یونیورسٹی کے سربراہ بنادیے گئے۔

پاکستان سے تعلقات

افغانستان اور پاکستان کے تعلقات بہت عرصے سے کچھ ٹھیک نہیں رہے ہیں خاص کر اس بات پر کہ کابل نے یہ دعوٰی کیا تھا کہ وہ ڈیورنڈ لائن کو نہیں مانتے اور وہ علاقے جہاں پشتون آباد ہیں (بشمول خیبر پختونخوا،قبائلی علاقہ جات اور بلوچستان کا ایک بہت بڑا حصہ) وہ افغانستان کا حصہ ہے۔ لیکن پاکستان نے اس بات کو بالکل مسترد کر دیا کہ ہر گز یہ علاقے پاکستان کے سوا کسی اور کے نہیں ہو سکتے، اسی بات پر افغانستان اور پاکستان کے درمیان بہت کشیدگی پیدا ہوئی خاص کر حامد کرزئی حکومت میں بھی کشیدگی تھی۔ لیکن جب سے اشرف غنی حکومت آئی ہے تب سے دونوں ممالک کے تعلقات میں نمایا فرق آیا ہے اور کشیدگی بہت حد تک ختم ہوئی ہے۔ دن بہ دن تعلق بہتر ہو رہے ہیں۔

حوالہ جات