شیر

اضغط هنا للاطلاع على كيفية قراءة التصنيف
اضغط هنا للاطلاع على كيفية قراءة التصنيف

شیر
دور: Early وسط حیاتی دور – Recent

A بنگالی باگھ (P. tigris tigris)

صورت حال
! colspan = 2 | حیثیت تحفظ

Endangered  (IUCN 3.1)[1]
اسمیاتی درجہنوع [2][3][4]  ویکی ڈیٹا پر (P105) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت بندی
مملکت:جانور
جماعت:ممالیہ
طبقہ:گوشت خور جانور
خاندان:خاندان گربہ
جنس:Panthera
نوع:P. tigris
سائنسی نام
Panthera tigris[2][3][4][5]  ویکی ڈیٹا پر (P225) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لنی اس   ، 1758  ویکی ڈیٹا پر (P225) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حمل کی مدت
آغاز عرصہ زمانہوسط حیاتی دور   ویکی ڈیٹا پر (P523) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Subspecies
بنگالی باگھ

P. t. corbetti
P. t. jacksoni
P. t. sumatrae
P. t. altaica
P. t. amoyensis
P. t. virgata
P. t. balica
P. t. sondaica

P. t. trinilensis
Tiger's historic range in about 1850 (pale yellow) and in 2006 (in green).[6]

مرادفات
Felis tigris Linnaeus, 1758[7]

Tigris striatus Severtzov, 1858

Tigris regalis Gray, 1867
  ویکی ڈیٹا پر (P935) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شیر.

شیر ممالیہ جماعت (mammals) اور خاندان بلی کی نسل Felidae سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہندی میں انھیں باگھ اور انگلش میں Tiger کہا جاتا ہے۔ اپنے مضبوط، طاقتور اور شاندار جسم کی بدولت شیر بہترین شکاری ہوتے ہیں۔ شیر کو بطور علامت طاقتور، بہادر، ظالم اور سنگدل استعمال کیا جاتا ہے۔

وضاحت

کرہ ارض پر یہ سب سے بھاری بلی ہے۔ شیر کا جسم چوڑا اور طاقتور ہوتا ہے۔ بالغ نر کا وزن تقریباً 200 سے 320 کلو گرام تک اور مادہ کا تقریباً 120 سے 180 کلو گرام تک ہوتا ہے۔ جسم کی لمبائی 140 سے 280 سنٹی میٹر تک ہوتی ہے۔ ان کا رنگ زردی مائل ہوتا ہے اور اس میں بھوری یا سیاہ دھاریاں ہوتی ہیں۔ جبکہ سفید شیر کا رنگ سفید اور سیاہ دھاریاں ہوتی ہیں۔ ان میں دھاریوں کی تعداد تقریباً 100 کے لگ بھگ ہوتی ہے۔

شیر بنگلہ دیش، بھوٹان، کمبوڈیا، ہندوستان، انڈونیشیا، میانمار، ملائیشیا، نیپال، شمالی کوریا، تھائی لینڈ، ویت نام اور روس کے مشرقی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔

شیر بہت اچھے تیراک ہوتے ہیں۔ ان کے شکار کرنے کا طریق بالکل بلی کی طرح ہے۔ یہ چھپ کر شکار کرتے ہیں۔ ان کو 50 کلو تک وزن اٹھا کر 2 میٹر اونچی رکاوٹ کو پھاندتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ زیادہ تر شیر انسانوں کا شکار نہیں کرتے۔ ایسا بہت ہی کم ہوتا ہے کہ شیر اپنی بھوک مٹانے کے لیے انسانوں کا شکار کریں۔

شیر کا شکار

تقسیم بمطابق 1900(سرخ) اور 1990(سبز).

کوئی پابندی نہ ہونے کی وجہ سے شیر کی کھال (یا جلد) حاصل کرنے کے لیے اس کا 1990 تک بہت شکار کیا گیا۔ یہاں تک کہ یہ خطرہ لاحق ہو گیا کہ کہیں یہ نسل ہمیشہ کے لیے ختم ہی نہ ہو جائے۔ اب ان کے شکار پر پابندی ہے۔ چونکہ ان کی کھال کافی قیمتی ہوتی ہے اس لیے کچھ لوگ ان کی کھال حاصل کرنے کے لیے ان کا شکار کرتے ہیں۔ مہا راجے اور اکثر رؤسا ان کھالوں کو بھاری معاوضہ ادا کر کے خریدتے ہیں۔ ان کی پشت پناہی کی ہی وجہ سے اب تک ان جانوروں کا شکار جاری ہے۔ دنیا میں کل 6,000 کے لگ بھگ ہی شیر بچے ہیں۔ اگر ان کے شکار کا سلسلہ یونہی چلتا رہا تو وہ دن دور نہیں جب یہ نسل دنیا سے بالکل غائب ہو جائے گی۔

دیگر روابط

Felidae ممبرز

شیر،ببر (شیر), چیتا، بلی

نگار خانہ

مزید دیکھیے

حوالہ جات