مسلح بغاوت

مسلح بغاوت (فرانسیسی: Coup d'État) (فرانسیسی سے براہ راست ترجمہ ریاست کی تباہی بنتا ہے) جسے عرفِ عام میں حکومت کا تختہ الٹنا بھی کہتے ہیں، غیر قانونی طور پر ریاست پر قبضے کو کہا جاتا ہے۔[1][2][3] عموماً یہ قبضہ اس وقت کی حکومت سے نالاں افراد اس نیت سے کرتے ہیں کہ موجودہ حکومت کی جگہ نئی حکومت لائی جا سکے۔ اگر یہ بغاوت اپنا تسلط قائم کر لے تو اسے کامیاب قرار دیا جاتا ہے اور اگر ناکام رہے تو خانہ جنگی بھی شروع ہو سکتی ہے۔

مسلح بغاوت عموماً سابقہ حکومت کے اختیارات کی مدد سے ملک کا سیاسی انتظام سنبھال لیتی ہے۔ فوجی مؤرخ ایڈورڈ لُٹ وِک نے اپنی کتاب Coup d'État: A Practical Handbook میں بتایا ہے کہ "اس بغاوت میں باغی عموماً حکومت کے کسی چھوٹے لیکن اہم ترین حصے میں گھس کر حکومت کو الگ کر دیتے ہیں"۔ مسلح افواج، چاہے وہ فوجی ہوں یا نیم فوجی، بغاوت میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

اقسام

سیاسی امور کے ماہر سائنس دان سیموئل پی ہنٹنگٹن نے بغاوت کی تین اقسام بیان کی ہیں، ان کے مطابق فوج تین مختلف کردار ادا کرتی ہے۔ جب معاشرہ بدلتا ہے تو فوج کا کردار بھی بدلتا ہے، جب طاقت کا سرچشمہ چند افراد ہوتے ہیں تو سپاہی خود کو اس نظام کا محافظ سمجھنے لگتا ہے۔

پیش رفتی بغاوت

اس طرح کی بغاوت میں فوجی عموماً مصلح کا کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی مثالیں درج ذیل ہیں:

  • برازیل 1889
  • تھائی لینڈ 1932
  • مصر 1952
  • شام 1949
  • عراق 1958
  • پاکستان 1958
  • برما 1958
  • بولیویا 1936
  • گوئٹے مالا 1944
  • ایل سلواڈور 1948
  • چلی 1924
  • ترکی 1980

مطلق العنان بغاوت

اس طرح کی بغاوت میں ملک میں عوام سیاسی طور پر پوری طرح متحرک نہیں ہوتے۔ معاشرہ مندرجہ بالا قسم کی بغاوت پر عمل کرتا ہے اور اکثر عوامی گروہ ایک دوسرے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ اس صورت حال میں فوجی مداخلت ہوتی ہے تاکہ نظم و نسق برقرار رکھا جا سکے۔ اس کی مثالیں یہ ہیں:

  • پیرو 1962
  • ہیٹی 1946
  • وینزویلا 1958
  • بولیویا 1964
  • برما 1962

انکاری بغاوت

اس قسم کی بغاوت میں عوام کی سیاسی عمل میں وسیع پیمانے پر شمولیت اور عوامی حکومت بنانے کی کوششوں کو فوج روک دیتی ہے۔ اس قسم کی بغاوت میں فوج اور عوام کا آمنا سامنا ہوتا ہے اور فوج عوام کو دبانے کی کوشش کرتی ہے۔ اس کی مثالیں یہ ہیں:ارجنٹائن 1930 چلی 1973 پیرو 1962 گوئٹے مالا 1963 ایکواڈور 1963 ہونڈراس 1963 ترکی 1960 انڈونیشیا 1965 برازیل 1965

دیگر اقسام

بعض جدید مصنفین جیسا کہ جسٹن ایمز وغیرہ نے مندرجہ بالا تین بغاوتوں کے ساتھ مختلف اسباب منسلک کیے ہیں جیسا کہ پیش رفتی بغاوت میں عموماً نچلے درجے کے افسران شامل ہوتے ہیں۔ تاہم بعض ایسی بغاوتوں میں جنرل بھی شامل رہے ہیں۔

پر امن بغاوت میں کسی قسم کی خون ریزی کے بغیر حکومت پر قبضہ کیا جاتا ہے۔ 1889ء میں برازیل ایسی ہی بغاوت کے نتیجے میں جمہوریہ بنا، 1999ء میں پرویز مشرف نے پاکستان کا اقتدار سنبھالا اور 2006ء میں اسی طرح تھائی لینڈ کی حکومت پر قبضہ ہوا۔

خود بغاوت

اس بغاوت میں پہلے سے موجود حکومت فوج کی مدد و حمایت سے غیر آئینی اختیارات حاصل کر لیتی ہے۔ اس کی ایک مثال صدر اور پھر شہنشاہ بننے والے نپولن بوناپارٹ کی ہے۔ جدید مثالوں میں البرٹو فیوجیموری پیرو میں صدر منتخب ہونے کے بعد حکومت کو ختم کر کے 1992ء میں مطلق العنان حکمران بن گئے۔ اسی طرح نیپال میں ہنگامی حالت کا نفاذ کر کے شاہ جائیندرا نے تمام تر اختیارات سنبھال لیے۔ اس کی ایک اور مثال ایسی حکومت بھی ہے جو انتخابات تو ہار جائے لیکن حکومت کی منتقلی سے انکار کر دے۔

حوالہ جات