میگنس کارلسن

نارویجی استاد شطرنج (پیدائش 1990ء)

میگنس کارلسن ناروے کے شطرنج کھلاڑی اور شطرنج کے عالمی فاتح ہیں۔

میگنس کارلسن
(ناروی میں: Sven Magnus Øen Carlsen ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

شخصی معلومات
پیدائشی نام(ناروی بوکمول میں: Sven Magnus Øen Carlsen ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش30 نومبر 1990ء (34 سال)[1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تونسبرگ [3]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائشتونسبرگ
برسلز شہر (–1997)  ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ناروے   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہشطرنج باز   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کھیلشطرنج   ویکی ڈیٹا پر (P641) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کھیل کا ملک ناروے [4]  ویکی ڈیٹا پر (P1532) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹباضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

عالمی فاتح

جنوبی ہند کے شہر چنئی میں انھوں نے بھارت کے پانچ بار کے عالمی چیمپئن وشوناتھن آنند کو باآسانی شکست دے کر عالمی خطاب حاصل کیا۔
میگنس کارلسن کی صورت میں شطرنج کی دنیا کو نیا بادشاہ مل گیا ہے۔ ناروے سے تعلق رکھنے والے بائیس سالہ کارلسن یہ مقابلہ جیتنے کے بعد دنیا کے دوسرے کم عمر ترین عالمی چیمپئن بن گئے۔ اپنی 23 ويں سالگرہ سے چند ہی روز قبل بے انتہا محنت اور تخلیقی صلاحیتوں کے بنا پر میگنس کارلسن وہ اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے، جس کا ارادہ انھوں نے تیرہ برس کی عمر میں کیا تھا۔
دنیا کے کم عمر ترین عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز کارلسن کے استاد روسی شاطر گیری کاسپاروف کے پاس ہے۔ 1985ء میں جب کاسپاروف عالمی چیمپئن بنے توان کی عمر بھی کارلسن کی طرح 22 سال تھی لیکن کارلسن اور ان کی عمر میں چند ماہ کا فرق ہے۔
وشواناتھن آنند کو شکست دینے کے بعد بھی کارلسن انتہائی مطمئن انداز میں اپنی جگہ پر بیٹھے رہے اور پھر مسکراتے ہوئے انھوں نے کہا ’’ میں جیتنے پر بہت خوش ہوں‘‘۔
وشواناتھن کو بھارت میں ایک ہیرو کا درجہ حاصل ہے اور یہ عالمی مقابلہ بھی بھارت میں ہی منعقد ہوا۔ اسی وجہ سے کارلسن نے وہاں پر موجود شائقین کے سامنے کھڑے ہو کر کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ اس مقابلے کا نتیجہ یہ رہا۔
کھیل کے اختتام پر 43 سالہ آنند سے جب ان کے مستقبل کے ارادوں کے بارے میں دریافت کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’’ فی الحال تو آرام کروں گا اور پھر سوچوں گا کہ کیا کرنا ہے‘‘۔
کارلسن کی جیت پر ناروے میں خوشی کا سماں تھا۔ مختلف ویب سائٹس اور اخبارات نے انھیں شطرنج کے بادشاہ کا لقب دیا ہے۔ ناروے کے عوام کی ایک بڑی تعداد نے یہ میچ براہ راست دیکھا۔
وزیر اعظم ایرنا زولبرگ نے کارلسن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’’ تم نے پورے ناروے کو شطرنج کے بخار میں مبتلا کر دیا ہے‘‘۔
فائنل مقابلے میں دس گیمز کھیلی گئیں اور اس دوران میں کارلسن نے 6.5 پوائنٹس کی مطلوبہ برتری حاصل کر لی تھی۔ قواعد و ضوابط کے مطابق گیم جیتنے پر ایک اور برابر کرنے پر آدھا پوائنٹ دیا جاتا ہے۔ چیمپئن شپ جیتنے کے لیے ساڑھے چھ پوائنٹس کا ہدف تھا۔ اس دوران میں انھوں نے تین مرتبہ مدراس کے شیر کہلانے والے وشواناتھن آنند کو مات دی۔ کارلسن کے بقول ’’ تیسرے اور چوتھے گیم کے بعد میں نے جیت کے بارے میں سوچنا ترک کر دیا اور صرف شطرنج کھیلی‘‘۔ یہ میچ تقریباً پانچ گھنٹوں تک جاری رہا۔

  • كارلسن نے کھیلی جانے والی دسویں بازی میں وشوناتھن آنند کو ڈرا کھیلنے پر مجبور کیا اور اسی کے ساتھ ہی انھوں نے خطاب کے لیے ضروری نصف پوائنٹ بھی حاصل کر لیا۔
  • اس چیمپئن شپ میں كارلسن کے ساڑھے چھ اور آنند کے کل ساڑھے تین پوائنٹس رہے۔
  • فتح کے بعد کارلسن نے کہا کہ ’میں صرف کوشش کرتا ہوں اور بہترین چالیں چلتا ہوں۔
  • عالمی شطرنج چیمپیئن شپ کے شروع ہونے سے پہلے ہی شطرنج کے ماہرین نے یہ خیال ظاہر کیا تھا کہ یورپ میں شطرنج کی دنیا میں سنسنی پھیلانے والے میگنس کارلسن یہ خطاب اپنے نام کر لیں گے۔
  • واضح رہے کہ کارلسن نے 22 سال کی عمر میں شطرنج کا یہ عالمی خطاب حاصل کیا ہے جو اپنے آپ میں کسی کارنامے سے کم نہیں۔ اس طرح كارلسن روس کے گیری كاسپاروف کے بعد دوسرے کھلاڑی بن گئے جنھوں نے اتنی کم عمر میں اس اہم خطاب کو حاصل کیا ہے۔
  • چیمپئن شپ میں كارلسن کی قوت متخیلہ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انھوں نے چنّئی میں ایک بھی بازی نہیں ہاری۔
  • جب کارلسن نے آنند کو پانچویں اور چھٹی بازی میں شکست دی اس وقت عمومی طور پر یہ مانا جانے لگا کہ وہ یہ خطاب حاصل کر لیں گے کیونکہ اس جیت کے ساتھ انھیں چار دو کی برتری حاصل ہو گئی تھی۔
  • اس کے بعد نویں بازی جیت کر انھوں نے آنند کی رہی سہی امید بھی ختم کر دی۔
  • اس طرح کے بڑے مقابلوں میں واپسی کرنے میں ماہر سمجھے جانے والے اور سنہ 2000ء ، 2007ء ، 2008ء ، 2010ء اور 2012ء کے عالمی چیمپئن آنند کو كارلسن نے برلن ڈیفنس کے جال میں ایسا پھنسایا کہ اسے توڑنا تو دور، وہ اس سے نکل ہی نہیں سکے۔
  • معروف کھیل صحافی اور شطرنج کے تجزیہ نگار وی كرشنا سوامی نے كارلسن کی کامیابی کی پانچ وجوہات بتائيں۔
    • ان کے مطابق سب سے بڑی وجہ تو یہ ہے کہ آنند کی عمر اب 44 سال ہو چکی ہے جبکہ كارلسن 30 نومبر کو 23 سال کے ہوں گے۔
    • دوسری یہ کہ آنند کی ابتدائی چالیں ناکام رہیں جوکبھی ان کی سب سے بڑی طاقت ہوا کرتی تھیں۔

روس کے گیری کاسپاروف کے بعد وہ اس خطاب کو حاصل کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے ہیں

    • تیسری وجہ كارلسن نے آخری چالوں میں انتہائی جارحانہ کھیل کا مظاہرہ کیا۔ انھوں نے کم سے کم دو بار آنند کو بازی کے آخری دور میں ہی شکست دی جبکہ
    • چوتھی وجہ آنند پر توقعات کا دباؤ واضح طور پر عیاں تھا۔
    • پانچویں وجہ یہ رہی کہ وسیع تجربہ ہونے کے باوجود آنند نے غلطیاں کیں جن کا فائدہ كارلسن کو ملا۔

مثال کے طور پر نویں بازی میں جہاں بازی ڈرا ہونے کے پورے امکانات تھے وہاں انھوں نے اپنی 28 ویں چال میں غلطی کی جس کی وجہ سے وہ بازی ہار گئے اور اس کے ساتھ ہی كارلسن کی جیت کا منظر نامہ بھی تیار ہو گیا۔

كارلسن کی خصوصیت کا ذکر کرتے ہوئے كرشنا سوامی نے کہا کہ ’درمیانی کھیل پر ان کی پکڑ بے حد مضبوط ہے اور گذشتہ چار پانچ برسوں کے دوران میں اسی کی بدولت وہ اتنے بڑے کھلاڑی بن کر ابھرے ہیں۔

  • کارلسن کو ڈیڑھ ملین ڈالر سے زائد کی رقم بھی انعام میں دی گئی ہے۔ اس سے قبل کارلسن ماڈلنگ بھی کرتے رہے ہیں اور انہيں ایک مرتبہ دنیا کے پرکشش ترین مردوں کی فہرست میں بھی شامل کیا گیا تھا[5]۔
شطرنج عالمی چیمپئن (1886ء – 2018ء)
#نامسنہملکعمر
1Wilhelm Steinitz1886–1894  آسٹریا-مجارستان (بوہیمیا)
 ریاستہائے متحدہ
50–58
2اما نوئل لاسکر1894–1921 جرمنی26–52
3خوزے راؤل کیپابلانکا1921–1927  کیوبا33–39
4الیگزینڈر آلے خائن1927–1935
1937–1946
فرانس
 سوویت یونین
35–43
45–54
5میکس یووی1935–1937  نیدرلینڈز34–36
6میخائیل بوت وین نک1948–1957
1958–1960
1961–1963
 سوویت یونین (RSFSR)37–46
47–49
50–52
7ویزلی سمیسلوف1957–1958  سوویت یونین (RSFSR)36
8میخائیل تال1960–1961  سوویت یونین (لیٹویائی SSR)24
9Tigran Petrosian1963–1969  سوویت یونین (آرمینیائی SSR)34–40
10بوریس سپاسکی1969–1972  سوویت یونین (RSFSR)32–35
11بوبی فشر1972–1975  ریاستہائے متحدہ29–32
12اناتولی کارپوف1975–1985  سوویت یونین (RSFSR)24–34
13گیری کاسپاروف1985–1993  سوویت یونین (آذربائیجان SSR)
 روس
22–30
آزاد[6]گیری کاسپاروف1993–2000  روس30–37
آزادولادی میر کرام نک2000–2006  روس25–31
14اناتولی کارپوف1993–1999  روس42–48
15الیگزینڈر خلیف مین1999–2000  روس33
16وشوناتھن آنند2000–2002  بھارت31–33
17رسلان پونوماریوف2002–2004  یوکرین19–21
18رستم قاسم‌جانوف2004–2005  ازبکستان25
19ویزلین ٹوپالوف2005–2006  بلغاریہ30
20ولادی میر کرام نک2006–2007  روس31–32
21وشوناتھن آنند2007–2013  بھارت38–43
22میگنس کارلسن2013–تاحال  ناروے22–28

حوالہ جات