اقوام متحدہ سلامتی کونسل

اقوام متحدہ سلامتی کونسل یا مختصر طور پر سلامتی کونسل (انگریزی: United Nations Security Council مختصراً (UNSC)) اقوام متحدہ کے زیر انتظام چلنے والا دوسرا بڑا ادارہ ہے جو دنیا میں امن سلامتی کا ذمہ دار ہے۔ اس کے رکن ممالک کی تعداد 15 ہوتی ہے جن میں سے 5 مستقل اراکین ہیں۔ ان مستقل اراکین کو حق تنسیخ حاصل ہے جس کی رو سے سلامتی کونسل میں زیر غور کسی بھی مسئلے کے حل کے لیے سادہ اکثریت ہونے کے علاوہ ضروری ہے کہ پانچوں مستقل اراکین اس پر متفق ہوں ورنہ اس پر را‎ئے شماری نہیں ہو سکتی۔ اس کے اختیارات، اقوام متحدہ کے چارٹر میں بیان کردہ ہیں اور انھیں سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ذریعے استعمال کیا جاتا ہے۔ اختیارات کا استعمال قیام امن کی کارروائیوں کے لیے، بین الاقوامی پابندیوں کے قیام اور فوجی کارروائی کی اجازت لینے کے لیے کیا جاتا ہے۔

اقوام متحدہ سلامتی کونسل

مخفف(انگریزی میں: UNSC)،  (جاپانی میں: 国連安保理)،  (کوریائی میں: 안보리)،  (فرانسیسی میں: CSNU)،  (جرمنی میں: Weltsicherheitsrat)،  (ہسپانوی میں: CSNU)،  (روسی میں: СБ ООН)،  (آسان چینی میں: 安理会)،  (روایتی چینی میں: 安理會)،  (یوکرینی میں: РБ ООН)،  (بلغاری میں: СС на ООН)،  (بیلا روسی میں: СБ ААН)،  (ترکی میں: BMGK)،  (پولش میں: RB ONZ)،  (ڈچ میں: V-Raad)،  (آذربائیجانی میں: BMT TŞ)،  (سلوواک میں: BR OSN)،  (رومانیائی میں: CSNU)،  (چیک میں: RB OSN)،  (افریکانز میں: VNVR ویکی ڈیٹا پر (P1813) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ تاسیس1946
قسمصدر دفتر
سربراہارکان سے چنا جاتا ہے
جدی تنظیماقوام متحدہ   ویکی ڈیٹا پر (P749) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باضابطہ ویب سائٹhttp://un.org/sc/

مستقل اراکین

ملکموجودہ مندوبموجودہ نمائندہ ملکسابقہ نمائندہ ملک
 چینلی باؤڈونگ[1]  چین (1971–تاحال)  تائیوان (1946–1971)
 فرانسگرارڈ اراؤڈ[1]  فرانس (1946–تاحال)
 روسوٹالی چرکن[1]  سوویت یونین (1992–تاحال)  سوویت یونین (1946–1991)
 مملکت متحدہسر مارک لیال گرانٹ[1]  مملکت متحدہ (1946–تاحال)
 ریاستہائے متحدہسوسان رائس[1]  ریاستہائے متحدہ (1946–تاحال)

غیر مستقل اراکین

دیگر غیر مستقل ارکان میں براعظم افریقہ سے 3 ممبر، براعظم لاطینی امریکا سے 2 ممبر، مغربی یورپ سے 2 ممبر، مشرقی یورپ سے 1 ممبر، ایشیا سے 2 ممبر لیے جاتے ہیں۔ آج کل برکینا فاسو، کوسٹاریکا، کروشیا، لیبیا، ویتنام، آسٹریا، جاپان، میکسیکو، ترکی اور یوگینڈا اس کے غیر مستقل اراکین ہیں۔

1 جنوری 2011–31 دسمبر 2012
ملکعلاقائی اتحادمستقل مندوب
 کولمبیالاطینی امریکا اور کیریبیننیسٹر اوسوریو لنڈونو
 جرمنیمغربی یورپ و دیگرپیٹر وٹگ
 بھارتایشیاہردیپ سنگھ پوری
 پرتگالمغربی یورپ و دیگرجوز فلپ مورائس کابرال
 جنوبی افریقاافریقہباسو سنکو
1 جنوری 2012–31 دسمبر 2013
ملکعلاقائی اتحادمستقل مندوب
 آذربائیجانمشرقی یورپاگشین مہدی ایو
 گواتیمالالاطینی امریکا و کیریبینگرٹ روزنتھال
 المغربافریقہ و عرب گروہمحمد لاوؑلچکی
 پاکستانایشیاعبد اللہ حسین ہارون
 ٹوگوافریقہکوجو مینن

مستقل رکنیت کے امیدوار ممالک

جاپان، جرمنی اور برازیل اس ادارے کی مستقل رکنیت کے امیدوار ہیں۔

تنقید

حق تنسیخ نے اس ادارے کے وقار کو بری طرح مجروح کر دیا ہے اور یہ بڑی طاقتوں کا آلہ کار بن گیا ہے، روس نے 123 مرتبہ امریکا نے 82 مرتبہ، برطانیہ نے 32 مرتبہ، فرانس نے 18 مرتبہ اور چین نے قدرے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہو‎ئے صرف 6 مرتبہ اس حق کو استعمال کیا ہے۔ روس اور امریکا نے اس حق کو نہایت ہی غیر ذمہ داری سے بار بار استعمال کیا ہے۔ ان کی اسی غیر ذمہ داری کا نتیجہ ہے کہ مسئلہ کشمیر، مسئلہ فلسطین آج تک حل طلب ہیں۔تیسری دنیا خاص کر عالم اسلام کی اس میں کو‎ئی مستقل نمائندگی نہیں۔

مزید دیکھے

حوالہ جات

بیرونی روابط