ژاک دریدا

الجزائری فرانسیسی فلسفی

ژاک دریدا (15 جولائی 1930ء9 اکتوبر 2004ء) ایک فرانسیسی فلسفی تھے جنھوں نے 1971ء میں ایک مقالہ لکھا تھا۔ جس میں انھوں نے "ردتشکیلت" (DECONSTRUCTION) کو متعارف کروایا تھا۔ انھوں نے فکری اور نظری کارنامے میں افلاطون، ہوسرل فرایڈ، ہیدیگر وغیرہ جیسے عظیم مفکرین اور ادبا کے مابعدالطعبیاتی نظام فکر کے تصورات، تضادات اور افتراقات پر فکری نقد لکھا۔ انھوں نے کہا کہ روحانی یا مابعد الطعبیاتی نظام کو سرے سے مسترد کر دیا، کیونکہ ان کا خیال تھا کہ یہ نظام فکر کبھی مکمل نہیں۔ ان کے خیال میں مغربی فکر روایتی طور پر مابعدالطبیاتی جڑی ھوئی ہے۔ اس سے کئی فکری ابہام پیدا ہوئے۔ جس کو تقریر ہی محفوظ رکھ سکتی ہے۔ زبان سے بولے جانے والا لفظ کیونکہ بلاواسطہ ہوتا ہے۔ اس لیے یہ تصور لیا جاتا ہے کہ تقریر کے ذریعے مطلق صداقت اور ایک مقررہ معنی، ایک فیصلہ بنیاد جو صداقت یا معنی کے اصل بھی تصور کیے جاتے ہیں، جس میں جوہر یا مرکز تک رسائی حاصل کرنا ممکن ھو پاتا ہے۔ ان کے کیال میں ایک معنی دوسرے معنی کو مسترد کرتا ہے۔

ژاک دریدا
(فرانسیسی میں: Jacques Derrida ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام(فرانسیسی میں: Jacques Derrida ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش15 جولا‎ئی 1930ء [1][2][3][4][5][6][7]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
الابیار [8]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات8 اکتوبر 2004ء (74 سال)[9][10]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیرس کا پانچواں اراؤنڈڈسمنٹ [11]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفاتسرطان لبلبہ   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت فرانس [12]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکنامریکی اکادمی برائے سائنس و فنون   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمیہارورڈ یونیورسٹی
یونیورسٹی آف پیرس 1 پینتھیون سوربون (–1980)[13]
لائیسی لوئیس لی گرینڈ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تخصص تعلیمانسانیات   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسنادdoctorate in France   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استادلوئی التھیوز   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نمایاں شاگردبرنرڈ-ہنری لیوی   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہفلسفی [9][10]،  ادبی نقاد [9]،  استاد جامعہ ،  مصنف [9]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبانفرانسیسی [14][15]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آجراسکول فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز ان سوشل سائنسز [16]،  جامعہ کیلیفورنیا، اروین   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثرافلاطون ،  جیمز جوائس ،  نطشے ،  سیگمنڈ فرائڈ ،  جین جیکس روسو ،  کارل مارکس ،  لیوی سٹراؤس ،  گورگ ویلہم فریدریچ ہیگل ،  لوئی التھیوز ،  والتر بنیامین ،  لڈوگ وٹگنسٹائن   ویکی ڈیٹا پر (P737) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریکپس ساختیات   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

رد تشکیلیت

فلسفہ چونکہ متن ہی نہیں سارے آفاق کو صداقت اور معنی سے خالی قرار دیتا ہے۔ اس لیے لفظ قدر بھی اس کے لیے ایک جز و زائد کا حکم کا درجہ اختیار کر جاتا ہے۔ ان کے خیال میں متن کے معنی قاری کے نظریہ حیات (آئیڈیالوجی) کے درمیان میں بین العمل پر مبنی ہوتے ہیں۔ اور متن کے لفظوں میں آئیڈیالوجی کا رنگ چڑھا ہوتا ہے۔ دریدا کا "رد تشکیلیت" کا نظریہ خاصا پیچیدہ اور الجھا ہوا ہے لہذا اس کی حتمی تعریف نہیں کی جا سکتی۔ یہ ایک مبہم فلسفیانہ اصطلاح ہے۔ یہ جزوی طور پر نئی تشریحات کے ذریعے پرانے متں نئی زندگی تلاش کی جاتی ہے اور نئے تناظر میں متنوں کے پوشیدہ رموز کی نئے معنی، نئی تشریحات اور تفہیمات تلاش کی جاتی ہے۔ وہ معنی، پس معنی اور معنی در معنی کو الٹا کر رد معنی میں تبدیل کردیتا ہے۔ دریدا کا خیال ہے کہ کلام اور گفتار کے جڑیں تشکیک اور اعتباطی نوعیت کی ہوتی ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے۔ متن کے متعین معنی نہیں ہوتے۔ کیونکہ کئی موضوعی عناصر متن کی معنویت تبدیل کردیتے ہیں۔دریدا نے اکثر متن کی معنویت کو تباہ کرنے کے لیے جو کچھ لکھا وہ اس کی معنویت کو خود بھی نہیں سمجھ پائے۔ دریدا کی ردتشکیلیت کا نظریہ ادب اور متن اور ادبی تنقید میں کا نظریہ رد بھی کیا گیا اور اس کی توسیع بھی ہوئی۔ اب "پس ردتشکیل" کا تازہ نظریہ موضوع بحث ہے۔

اردو کے نقاد اور ادبی نظریہ دان احمد سہیل نے اپنے مضمون میں " دریدا اور ردتشکیلت، ایک مختصر فکری تعارف" میں لکھا ہے، ردتشکیلت"( DECONSTRUCTION) کو دریڈا نے متعارف کروایا تھا۔ . ژاک دریڈا نے فکری اور نظری کارنامے میں افلاطون،ھوسرل فرایڈ، ہیدیگر وغیرہ جیسے عظیم مفکرین اور ادبا کے مابعدالطعبیاتی نظام فکر کے تصورات، تضادات اور افتراقات پر فکری نقد لکھا. انھوں نے کہا کہ روحانی یا مابعد الطعبیاتی نظام کو سرے سے مسترد کر دیا ، کیونکہ ان کا خیال تھا کہ یہ نظام فکر کبھی مکمل نہیں . ان کے خیال میں مغربی فکر روایتی طور پر مابعدالطبیاتی جڑی ھوئی ہے۔ اس سے کئی فکری ابہام پیدا ھوئے۔ جس کو تقریر ہی محفوظ رکھ سکتی ہے۔ زبان سے بولے جانے والا لفظ کیونکہ بلاواسطہ ہوتا ہے۔ اس لیے یہ تصور لیا جاتا ہے کہ تقریر کے ذریعے مطلق صداقت اور ایک مقررہ معنی، ایک فیصلہ بنیاد جو صداقت یا معنی کے اصل بھی تصور کیے جاتے ہیں، جس میں جوہر یا مرکز تک رسائی حاصل کرنا ممکن ھو پاتا ہے۔ ان کے کیال میں ایک معنی دوسرے معنی کو مسترد کرتا ہے۔ "رد تشکیلیت"کا فلسفہ چونکہ متن ہی نہیں سارے آفاق کو صداقت اور معنی سے خالی قرار دیتا ہے۔ اس لیے لفظ قدر بھی اس کے لیے ایک جز و زائد کا حکم کا درجہ اختیار کر جاتا ہے۔ ان کے خیال میں متن کے معنی قاری کے نظریہ حیات (آئیڈیالوجی) کے درمیان بین العمل پر مبنی ھوتے ہیں ۔ اور متن کے لفظوں میں آئیڈیالوجی کا رنگ چڑھا ہوتا ہے۔ دریدا کا " رد تشکیلیت" کا نظریہ خاصا پیچیدہ اور الجھا ھوا ہے لہذا اس کی حتمی تعریف نہیں کی جا سکتی ۔ یہ ایک مبہم فلسفیانہ اصطلاح ہے۔ یہ جزوی طور پر نئی تشریحات کے ذریعے پرانے متں نئی زندگی تلاش کی جاتی ہے اور نئے تناظر میں متنوں کے پوشیدہ رموز کی نئے معنی، نئی تشریحات اور تفھیمات تلاش کی جاتی ہے۔ وہ معنی، پس معنی اور معنی در معنی کو الٹا کر رد معنی میں تبدیل کردیتا ہے۔ دریڈا کا خیال ہے۔کلام اور گفتار کے جڑیں تشکیک اور اعتباطی نوعیت کی ھوتی ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے۔ متن کے متعین معنی نہیں ھوتے۔ کیونکہ کئی موضوعی عناصر متن کی معنویت تبدیل کردیتے ہیں۔دریڈا نے اکثر متن کی معنویت کو تباہ کرنے کے لیے جو کچھ لکھا وہ اس کی معنویت کو خود بھی نہیں سمجھ پائے۔ دریدا کی ردتشکیلیت کا نظریہ ادب اور متن اور ادبی تنقید میں کا نظریہ رد بھی کیا گیا اور اس کی توسیع بھی ہوئی"۔

حوالہ جات