فیودر دوستوئیفسکی
فیودرمیخائیلووچ دوستوئیفسکی (روسی: Фёдор Миха́йлович Достое́вский), نقل حرفی Fyodor Mikhailovich Dostoyevsky (پیدائش: 11 نومبر 1821ء - وفات: 9 فروری 1881ء) روس کے نامور ناول نگار، افسانہ نگار اور فلسفی ہیں جن کی تخلیقات سے دنیائے ادب وفلسفہ کے بڑے بڑے نام متاثرنظر آتے ہیں۔
فیودر دوستوئیفسکی | |
---|---|
(روسی میں: Фёдор Михайлович Достоевский) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 30 اکتوبر 1821ء [1][2][3] ماسکو [4][5] |
وفات | 28 جنوری 1881ء (60 سال)[6][7][8][9][10][11][12] سینٹ پیٹرز برگ [13][14][15][16][3][17][18] |
وجہ وفات | مرگی ، نفخ |
شہریت | سلطنت روس روس [5] |
رکن | روس کی اکادمی برائے سائنس |
عارضہ | مرگی |
زوجہ | انا دوستوئیفسکی (1867–)[19][5] ماریا دوستوئیفسکی (1857–)[20] |
عملی زندگی | |
مادر علمی | ملٹری انجینئرنگ ٹیکنیکل یونیورسٹی نکولائی ٹیکنیکل اسکول |
پیشہ | مترجم ، شاعر ، ناول نگار ، مضمون نگار ، افسانہ نگار ، صحافی ، فلسفی [21][22][23]، سوانح نگار ، مصنف [17][24][25][26][27][5]، عوامی صحافی [25]، نثر نگار |
مادری زبان | روسی |
پیشہ ورانہ زبان | روسی [28][29] |
ملازمت | روس کی اکادمی برائے سائنس |
کارہائے نمایاں | جرم و سزا ، ایڈیٹ ، برادرز کارامازوف ، جواری ، ذلتوں کے مارے لوگ [30] |
مؤثر | الیگزیندر پشکن ، مخائل لیرمنتوف ، نکولائی گوگول ، بیلنسکی ، ایڈم میکیوچز ، امانوئل کانٹ ، ولیم شیکسپیئر ، بالزاک ، مائیگل ڈی سروانٹیز ، چارلس ڈکنز ، وکٹر ہیوگو ، ایڈ گرایلن پو |
عسکری خدمات | |
وفاداری | سلطنت روس |
دستخط | |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
حالاتِ زندگی و تعلیم
فیودر دوستوئیفسکی ماسکو، روسی سلطنت میں 11 نومبر 1821ء کو پیدا ہوئے۔۔[31] ماسکو یونیورسٹی اور پیٹرز برگ کی ملٹری انجنیئرنگ اکیڈمی میں تعلیم پائی۔ 1843ء میں گریجویٹ بننے کے بعد سب لفٹننیٹ کے عہدے پر مامور ہوا۔ 1844ء میں اپنے والد کی وفات کے بعد مستعفی ہو کر زندگی ادب کے لیے وقف کر دی۔ زندگی بھر انتہائی غربت اور مرگی کی شدید بیماری کا سامنا کرنا پڑا۔ 1849ء میں سازش کے الزام میں پھانسی کی سزا ملی لیکن تختہ دار پر اس کی یہ سزا گھٹا کر سائبیریا میں چار سال کی جلاوطنی اور جبری فوجی خدمت میں تبدیل کر دی گئی[32]
تخلیقی دور
1846ء میں پہلی کہانی "بے چارے لوگ" شائع ہوئی۔ 1847ء میں روس کی انقلابی انجمن میں شریک ہوا۔ بدترین مجرموں کے ساتھ رہنے کے باعث اس نے روسی زندگی کے تاریک پہلوؤں اور نچلے طبقوں کے مصائب کی خوب عکاسی کی ہے۔ اس کا مشہور ناول جرم و سزا ہے۔ 1865ء کے بعد اخبار نویسی کا پیشہ اختیار کیا۔ کچھ عرصہ رسالہ روسی دنیا کا ایڈیٹر رہا، 1876ء میں ایک رسالہ کارنیٹ نکالا جس میں تازہ کتابوں پر تبصرے چھپتے تھے۔ ناولوں میں نفسیاتی تجزیہ اور تحت الشعور کی موشگافی اس کی خصوصیات ہیں۔
تخلیقات
وفات
دنیائے ادب کے لازوال ناول نگار اور ناول نگاری کے فن کو جِلا بخشنے والے مصنف سینٹ پیٹرز برگ، روسی سلطنت میں 9 فروری 1881ء میں انتقال کر گئے[32]۔
مزید دیکھیے
- اس صفحہ ”فیودر دوستوئیفسکی“ کے تبادلہ خیال پر بھی اہم معلومات موجود ہیں۔ پڑھنے کےلیے تبادلۂ خیال:فیودر دوستوئیفسکی پر کلک کریں۔