قطر کا سفارتی بحران 2017ء-2018ء

قطر کا سفارتی بحران 2017ء مشرق وسطی میں پروان چڑهنے والا بحران ہے۔ اس کا آغاز اس وقت ہوا جب متعدد عرب ممالک (بشمول سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر) نے قطر سے سیاسی و سفارتی تعلقات منقطع کر لیے۔ ان ممالک کا الزام یہ ہے کہ قطر نے ایسی کچھ تنظیموں کی مالی معاونت کی ہے جنہیں شدت پسند قرار دیا گیا ہے۔ ان ممالک نے قطر کو اپنے ملکی حدود کے ہوائی و زمینی راستوں کے استعمال سے بھی روک دیا ہے۔

قطر کا سفارتی بحران، 2017ء
سلسلہ ایران سعودی عرب کا بالواسطہ تنازع، قطر کے خارجہ تعلقات

  قطر
  جن ممالک نے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کر دیے
  وہ ممالک جنہوں نے سفارتی تعلقات کو کم یا قطر سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔
تاریخ5 جون 2017 – تاحال
(لوا خطا ماڈیول:Age میں 521 سطر پر: attempt to concatenate local 'last' (a nil value)۔)
مقامقطر
حیثیتجاری
سفارتی تنازع میں شامل فریق

 سعودی عرب
 متحدہ عرب امارات
 بحرین
 مصر
 مالدیپ
 یمن[a]
 موریتانیہ
 اتحاد القمری
حمایتی:
 لیبیا (Tobruk government)[b]
 اردن
 چاڈ[1]
 جبوتی[2][3]
 سینیگال[4]

 گیبون[5]
ثالث:[6]
 ریاستہائے متحدہ
 کویت
 سلطنت عمان[7]
 سوڈان[8][9]
 پاکستان[10]
 قطر
حمایتی:
 ترکیہ[11][12]
 ایران[11][13]
 جرمنی[14]

a Yemen is affected by an ongoing خانہ جنگی۔ The internationally recognized government has cut ties with Qatar.

b Libya is affected by an ongoing خانہ جنگی۔ The Tobruk-based government lost international recognition after the formation of the Government of National Accord in جنوری 2016. The Tobruk-based government claims to have cut ties with Qatar despite not having diplomatic representation in the country.

سعودی عرب اور دیگر ممالک نے الجزیرہ و قطر ایران تعلقات پر شدید تنقید کی اور قطر پر ریاستی سطح پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کیا۔ قطر نے دہشت گردی کی حمایت کی تردید کی ہے اور دہشت کے خلاف جنگ میں امریکا کا جو ساتھ دیا اور جو اس وقت آئی ایس آئی ایل کے خلاف فوجی مزاحمت میں معاونت کی ہے اس کا حوالہ دیا ہے۔

سعودی عرب کے سفارتی اعمال کی ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے زبانی طور پر ریاست ہائے متحدہ امریکا حمایت کر رہا تھا۔ خطے کے کئی ممالک ترکی، روس اور ایران وغیرہ نے، پرامن مذاکرات کے ذریعے بحران حل کرنے پر زور دیا ہے۔

پس منظر

قطر کے دیگر عرب حکومتوں کے ساتھ کئی مسائل میں اختلافات پائے جاتے ہیں: جو الجزیرہ کی نشریات، اس پر ایران کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنے کا الزام ہے اور قطر نے ماضی میں اخوان المسلمین کی حمایت کی ہے۔[15] قطر امریکا کا اتحادی ہے، امریکا کا مشرق وسطی میں سب سے بڑا العديد ایئر بیس بھی قطر میں ہے۔[16]

سابقہ سفارتی واقعات

مارچ 2014ء میں، اندرونی معاملات میں مداخلت کے الزام میں بحرین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے قطر سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا، لیکن آٹھ ماہ بعد قطر نے اخوان کے ارکان کو ملک سے نکال دیا تو حالات پہلے جیسے ہو گئے۔[15][17]

فروری 2015ء میں، قطر مصر تعلقات خراب ہو گئے، جب مصری فضائیہ نے فضائی حملوں کے ذریعے لیبیا میں داعش کو ان مقامات پرنشانہ بنایا جہاں مصر کے 21 قبطی مسیحیوں کا سر قلم کیا گیا تھا۔[18][19] الجزیرہ نے ان فضائی حملوں کی مذمت کی تھی اور ان عام شہریوں کی تصاویر نشر کیں جو ان حملوں میں ہلاک ہوئے۔[19] مزید برآں، قطر کی وزارت خارجہ نے فضائی حملوں پر تحفظات کا اظہار کیا۔ اس سے طارق عادل جو مصر میں عرب لیگ کے مندوب ہیں ان کو قطر پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگانے کا جواز مل گیا۔ مصری شہریوں نے بھی ایک آن لائن مہم میں قطری حکومت کی مذمت شروع کر دی تھی۔[20]

مزید دیکھیے

  • قطر مصر تعلقات
  • مصر ترکی تعلقات (اخوان المسلمین کے بارے میں ایک اور سفارتی تنازع)
  • ایران سعودی عرب تعلقات
  • قطر متحدہ عرب امارات تعلقات
  • قطر بحرین تعلقات
  • ایران سعودی عرب پراکسی تنازع
  • 2017ء تحران حملے
  • دہشت گردی کی ریاستی سرپرستی § سعودی عرب
  • ریاست ہائے متحدہ اور دہشت گردی کی ریاستی سرپرستی

ملاحظات

حوالہ جات

سانچہ:Foreign relations of Qatar