تنظیم تعاون اسلامی

بین الاقوامی اسلامی تنظیم ایم

تنظیم تعاون اسلامی OIC (عربی: منظمة التعاون الإسلامي، انگریزی: Organisation of Islamic Cooperation، فرانسیسی: Organisation de la coopération islamique)ایک بین‌الاقوامی تنظیم ہے جس میں مشرق وسطی، شمالی، مغربی اورجنوبی افریقا، وسط ایشیا، یورپ، جنوب مشرقی ایشیا اور برصغیر اور جنوبی امریکا کے 57 مسلم اکثریتی ممالک شامل ہیں۔ او آئی سی دنیا بھر کے 1.2 ارب مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے کام کرتی ہے۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا کہ اس تنظیم نے اپنے پلیٹ فارم سے اپنے قیام سے لے کر آج تک مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ اور مسائل کے حل کے سلسلے میں سوائے اجلاسوں کے کچھ نہیں کیا۔

تنظیم تعاون اسلامی
منظمة التعاون الإسلامي  (عربی)
Organisation de la coopération islamique  (فرانسیسی)
پرچم OIC
شعار: 
  رکن ریاستیں   زیر غور ریاستیں   معطل ریاستیں
  رکن ریاستیں
  زیر غور ریاستیں
  معطل ریاستیں
انتظامی مرکز (ہیڈ کواٹر) جدہ، سعودی عرب
مقسمبین سرکاری تنظیم
رکن ریاستیں 57
Leaders
• Secretary General
Hissein Brahim Taha
قیام
• Charter signed
25 ستمبر 1969؛ 54 سال قبل (1969-09-25)
آبادی
• 2018 تخمینہ
1.81 بلین
جی ڈی پی (پی پی پی)2019 تخمینہ
• کل
$27.949 ٹریلین
• فی کس
$19,451
جی ڈی پی (برائے نام)2019 تخمینہ
• کل
$9.904 ٹریلین
• فی کس
$9,361
ایچ ڈی آئی (2018)Increase 0.672
میڈیم · 122nd
ویب سائٹ
www.oic-oci.org
تنظیم تعاون اسلامی کا صدر دفتر، جدہ

تاریخ

21 اگست 1969ء کو مسجد اقصی پر یہودی حملے کے رد عمل کے طور پر 25 ستمبر 1969ء کو مراکش کے شہر رباط میں او آئی سی کا قیام عمل میں آیا۔۔

نیا نام

28 جون، 2011ء کو آستانہ، قازقستان میں اڑتیسویں وزرائے خارجہ اجلاس کے دوران میں تنظیم نے اپنا پرانا نام تنظیم موتمر اسلامی (عربی: منظمة المؤتمر الإسلامي، انگریزی: Organisation of the Islamic Conference، فرانسیسی: Organisation de la Conférence Islamique) کو تبدیل کرکے نیا نام اسلامی تعاون تنظیم رکھا۔[1] اس وقت تنظیم نے اپنا لوگو بھی تبدیل کر لیا۔

ڈھانچہ و تنظیم

اسلامی سربراہی کانفرنس

او آئی سی میں پالیسی ترتیب دینے میں سب سے اہم کام رکن ممالک کے سربراہان کا اجلاس ہے، جو ہر تین سال بعد منعقد ہوتا ہے۔مزید دیکھیے مکمل مضمون ؛

وزرائے خارجہ کا اجلاس

سال میں ایک مرتبہ فیصلوں پر عملدرآمد کی صورت حال اور غور کے لیے وزرائے خارجہ کا اجلاس طلب کیا جاتا ہے۔ طالبان کے افغانستان میں بر سر اقتدار آنے کے بعد ملک کی تشویشناک صورت حال اور سنگین انسانی بحران کے خدشے کے باعث پاکستان کی کوششوں سے سعودی عرب کی دعوت پر او آئی سی وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس 19 دسمبر 2021 کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ہوا۔

دفتر

او آئی سی کا مستقل دفتر سعودی عرب کے شہر جدہ میں قائم ہے۔ اس وقت او آئی سی کے سیکرٹری ایاد بن امین مدنی ہیں جن کا تعلق سعودی عرب سے ہے۔ وہ 31 جنوری 2014ء سے اس عہدے پر فائز ہیں۔

قائمہ کمیٹیاں

  • القدس کمیٹی
  • اطلاعات و ثقافتی معاملات کی قائمہ کمیٹی COMIAC
  • اقتصادی و تجارتی معاملات کی قائمہ کمیٹی COMCEC
  • سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کی قائمہ کمیٹی COMSTECH
  • اسلامی کمیٹی برائے اقتصادی، ثقافتی و سماجی معاملات
  • مستقل تجارتی کمیٹی

ذیلی بازو

ملحقہ ادارے

سیکرٹری جنرل

  • تنکو عبدالرحمن (ملائیشیا) 1971ء تا 1973ء
  • حسن التہومی (مصر) 1974ء تا 1975ء
  • ڈاکٹر امادو کریم گائے (سینی گال) 1975ء تا 1979ء
  • حبیب شیتی (تیونس) 1979ء تا 1984ء
  • سید شریف الدین پیرزادہ (پاکستان) 1985ء تا 1988ء
  • ڈاکٹر حامد الغابد (نائجر) 1989ء تا 1996ء
  • ڈاکٹر عز الدین لراکی (مراکش) 1997ء تا 2000ء
  • ڈاکٹر عبدالاحد بلکعزیز (مراکش) 2001ء تا 2004ء
  • پروفیسر ڈاکٹر اکمل الدین احسان اوغلو (ترکی) 2004ء تا 2014ء

رکن ممالک

او آئی سی کے رکن ممالک؛ مکمل ارکان سبز اور مبصرین سرخ رنگ میں ظاہر کیے گئے ہیں
مکمل ارکان
 افغانستان1969
 الجزائر1969
 چاڈ1969
 مصر1969
 جمہوریہ گنی1969
 انڈونیشیا1969
 ایران1969
 اردن1969
 کویت1969
 لبنان1969
 لیبیا1969
ملائیشیا1969
مالی1969
ماریطانیہ1969
المغرب1969
نائجر1969
پاکستان1969
فلسطین1969
یمن1969
سعودی عرب1969
سینی گال1969
سوڈان1969
صومالیہ1969
تیونس1969
ترکی1969
بحرین1970
اومان1970
قطر1970
شام1970
متحدہ عرب امارات1970
سیرالیون1972
بنگلہ دیش1974
گیبون1974
گیمبیا1974
گنی بساؤ1974
یوگینڈا1974
برکینا فاسو1975
کیمرون1975
جزائر قمر1976
عراق1976
مالدیپ1976
جبوتی1978
بینن1982
برونائی1984
نائجیریا1986
آذربائجان1991
البانیہ1992
کرغزستان1992
تاجکستان1992
ترکمانستان1992
موزمبیق1994
قازقستان1995
ازبکستان1995
سورینام1996
ٹوگو1997
گیانا1998
آئیوری کوسٹ2001
مبصر ممالک
بوسنیا و ہرزیگووینا1994
وسطی افریقی جمہوریہ1997
ترک قبرص1979
تھائی لینڈ1998
روس2005
مبصر مسلم تنظیمیں
مورو قومی محاذ آزادی (مورو اسلامک لبریشن فرنٹ)1977
مبصر بین الاقوامی تنظیمیں
عرب لیگ1975
اقوام متحدہ1976
غیر وابستہ ممالک کی تحریک (نام)1977
تنظیم افریقی اتحاد1977
اقتصادی تعاون کی تنظیم (ای سی او)1995

ماضی میں سربراہان کے اجلاس

نمبر شمارتاریخملکمقام
پہلا22–25 ستمبر 1969ء  المغربرباط
دوسرا[2]22–24 فروری 1974ء  پاکستانلاہور
تیسرا[3]25–29 جنوری 1981ء  سعودی عربمکہ اور طائف
چوتھا16–19 جنوری 1984ء  المغربدار البیضا
پانچواں[4]26–29 جنوری 1987ء  کویتکویت شہر
چھٹا[5]9–11 دسمبر 1991ء  سینیگالڈاکار
ساتواں13–15 دسمبر 1994ء  المغربدار البیضا
پہلا غیر معمولی23–24 مارچ 1997  پاکستاناسلام آباد
آٹھواں9–11 دسمبر 1997ء  ایرانتہران
نواں12–13 نومبر 2000ء  قطردوحہ
دوسرا غیر معمولی[6]4–5 مارچ 2003ء  قطردوحہ
دسواں16–17 اکتوبر 2003ء  ملائیشیاپتراجایا
تیسرا غیر معمولی7–8 دسمبر 2005ء  سعودی عربمکہ
11واں [7]13–14 مارچ 2008ء  سینیگالڈاکار
چوتھا غیر معمولی[8]14–15 اگست 2012ء  سعودی عربمکہ
12واں [9]6–7 فروری 2013ء  مصرقاہرہ
5واں غیر معمولی [10]6–7 مارچ 2016ء  انڈونیشیاجکارتا
13واں [11]14–15 اپریل 2016ء  ترکیہاستنبول
6واں غیر معمولی13 دسمبر 2017ء  ترکیہاستنبول
7واں غیر معمولی18 مئی 2018ء  ترکیہاستنبول
14واں [12]31 مئی 2019ء  سعودی عربمکہ
17واں غیر معمولی19 دسمبر 2021ء  پاکستاناسلام آباد
وزرائے خارجہ کونسل کا 48 واں اجلاس22 مارچ 2022ء  پاکستاناسلام آباد

دیگر تنظیموں کے ساتھ تعلقات

عرب لیگاو آئی سی رکن ممالک کا پارلیمانی اتحادتنظیم تعاون اسلامیمغرب عربی اتحاداغادیر معاہدہعرب اقتصادی اتحاد کونسلمجلس تعاون برائے خلیجی عرب ممالکمغربی افریقی اقتصادی و مالیاتی اتحاداقتصادی تعاون تنظیمترکی کونسللپتاکو-گوورما اتھارٹیلپتاکو-گوورما اتھارٹیاقتصادی تعاون تنظیمالبانیہملائیشیاافغانستانلیبیاالجزائرتونسمراکشلبنانمصرصومالیہآذربائیجانبحرینبنگلہ دیشبیننبرونائیبرکینا فاسوکیمرونچاڈاتحاد القمریجبوتیگیمبیاجمہوریہ گنیگنی بساؤگیاناانڈونیشیاایرانعراقکوت داوواغاردنقازقستانکویتکرغیزستانمالدیپمالیموریتانیہموزمبیقنائجرنائجیریاسلطنت عمانپاکستانقطرسوڈانفلسطینسرینامشامتاجکستانٹوگوترکیترکمانستانیوگنڈامتحدہ عرب اماراتازبکستانيمنسینیگالگیبونسیرالیونمغرب عربی اتحاداغادیر معاہدہسعودی عرب
تنظیم تعاون اسلامی کے اندر مختلف کثیر القومی تنظیموں کے درمیان تعلقات۔ ایک کلک پزیر اویلر تصویر مبت


مزید دیکھیے

حوالہ جات