داعش

ایک سلفی شدت پسنداسلام دشمن تنظیم

دولتِ اسلامیہ برائے عراق و شام (ISIL)، معروف بہ دولتِ اسلامیہ برائے عراق و شام (ISIS[98] باضابطہ طور پر دولت اسلامیہ(IS) اور عربی زبان میں داعش)[99][100] ایک سلفی جہادی شدت پسند تنظیم اور بنیاد پرست، اہل تسنن کے سلفی عقیدے پر عمل کرنے والی سابق غیر تسلیم شدہ ریاست[101][102] تھی۔[103]

داعش
الدولة الإسلامية في العراق والشام
ad-Dawlah al-Islāmiyah fī 'l-ʿIrāq wa-sh-Shām

the عراق جنگ (2003–2011), the Iraqi insurgency, the شامی خانہ جنگی, the Iraqi Civil War, the Second Libyan Civil War, the Boko Haram insurgency, the شمال مغرب پاکستان میں جنگ, the War in Afghanistan, the Yemeni Civil War, and other conflicts
Primary target of Operation Inherent Resolve and of the military intervention against ISIL in Syria, Iraq, Libya, and Nigeria میں شریک
Flag[1]
Seal[2]
متحرک
1999–present
  • 1999: Established under the name of Jama'at al-Tawhid wal-Jihad
  • October 2004: Joined القاعدہ
  • 13 October 2006: Declaration of an حکومت الہیہ in Iraq
  • 8 April 2013: Claim of territory in the سرزمین شام
  • 3 February 2014[3]: Separated from القاعدہ:[4][5]
  • 29 June 2014: Declaration of خلافت
  • 13 November 2014: Claim of territory in Libya, Egypt, Algeria, Saudi Arabia, Yemen
  • 29 January 2015: Claim of territory in South Asia[6]
  • 12 March 2015: Claim of territory in Nigeria[7]
  • 23 June 2015: Claim of territory in North Caucasus[8]
  • 20 July 2017: Recapture of موصل by Iraqi forces
  • 17 October 2017: Capture of الرقہ by SDF forces
  • 23 March 2019: Loses all of its territory in Syria
  • 27 October 2019: Killing of ابوبکر البغدادی:
نظریات
گروہ
  • Algerian Province
  • Caucasus Province
  • Central Africa Province
  • ابو سیاف
  • Gaza Province
  • Greater Sahara Province
  • Khorasan Province
  • Libyan Province
  • Sinai Province
  • Somalia Province
  • بوکوحرام
  • Yemen Province
رہنماہان
صدر دفتر
کاروائیوں کے علاقے
ISIL's territory, in grey, at the time of its greatest territorial extent (May 2015)[51].
Map legend
Detailed current maps
قوت
List of combatant numbers
  • Inside Syria and Iraq:
  • Outside Syria and Iraq: 32,600–57,900 (See Military activity of ISIL for more detailed estimates.)
  • Estimated total: 61,200–257,900
Civilian population
  • In 2015 (near max extent): 8–12 million[57][58]
وجۂ آغاز Jama'at al-Tawhid wal-Jihad (1999)[59]
اتحادیSee section
مخالفینState opponents
Many others

Non-state opponents

  • Syrian Democratic Forces
  • Nineveh Plain Protection Units

 حزب اللہ

  • حوثی
  • Badr Organisation[85]
  • Popular Mobilization Forces
    • Asa'ib Ahl al-Haq[86]
    • Kata'ib Hezbollah
    • Harakat Hezbollah al-Nujaba

Full list...

More...

داعش احادیث مبارکہ میں

داعش کا جھنڈا کالے رنگ کا ہے اور اس کے اوپر ’الدولۃ السلامیۃ‘ لکھا ہوا ہے۔ نعیم بن حماد کی حدیث کی کتاب ’کتاب الفتن‘ 12 سو سال پہلے مرتب ہوئی۔ اس کتاب میں ان فتنوں کا تذکرہ کیا گیا ہے جن کی نشاندھی مسلمانوں نے نبی ﷺ نے فرمائی تھی۔

حضرت ابوہریرہؓ سے مروی حدیث ہے کہ

’لوگو! ایک وقت آئے گا، جب کالے جھنڈوں والے ظاہر ہوں گے، کالے جھنڈوں والی ایک جماعت ظاہر ہوگی، جب یہ جماعت ظاہر ہو تو اس کی ابتداء فتنہ ہوگا، اس کا درمیان گمراہی ہوگی اور اس کا اختتام کفر پر ہوگا۔‘[104]

علی المرتضیٰؓ سے مروی ہے کہ

’اس کالے جھنڈوں والی جماعت کے دل لوہے سے بھی زیادہ سخت ہوں گے، وہ ’اصحاب الدولۃ‘ یعنی ریاست کے دعویدار ہوں گے، انہیں کسی معاہدے کی پاسداری نہیں ہوگی، وہ لوگوں کو اسلام کی دعوت دیں گے مگر خود اسلام والوں میں سے نہیں ہوں گے، ان کے نام کنیت کے ساتھ ہوں گے (یعنی اپنے اصل نام ظاہر نہیں کریں گے)، ان کی نسبت ان کے قصبوں اور گاؤں کی طرف ہوگی، ان کے بال عورتوں کی طرح لمبے ہوں گے، اونٹ کی کوہان کی طرح کپڑے سے اپنے سر اور منہ کو باندھ لیں گے۔‘[105]

ابوذر غفاریؓ سے مروی ہے کہ

’یہ امت میں خرابی پیدا کرنے کی فکر ہے یہ مصر سے شروع ہوگی، پھر عراق کو اپنے گھیرے میں لے گی اور اس کے بعد شام تک پھیل جائے گی۔‘[106]

ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ

’یہ کالے جھنڈوں والی جماعت شام کو گھیرے میں لے لے گی، اور پورے عراق کا احاطہ کر لے گی۔‘ [107]

مجموعی علامات

مذکورہ بالا احادیث میں دہشت گردوں کی درج ذیل علامات سامنے آئیں:

  1. کالے جھنڈے ہوں گے
  2. لوہے کی طرح سخت دل ہوں گے
  3. ریاست کے دعویدار ہوں گے
  4. ان کا ظہور عراق کے صحرائی علاقوں سے ہوگا
  5. پھر شام کو گھیرے میں لیں گے
  6. اپنے سر، چہرے اور بالوں کو اونٹ کی کوہان کی شکل دیں گے
  7. ان کا نعرہ ہوگا ’مارو مارو‘
  8. انسان خون کو حلال سمجھیں گے
  9. لوٹ مار کو حلال گردانیں گے
  10. عزتوں کی پامالی کو حلال سمجھیں گے
  11. سارا عراق ان کی وجہ سے جنگ کی لپیٹ میں چلا جائے گا
  12. اور شام کے اندر خانہ جنگی ہو جائے گی
  13. سیاسی عدم استحکام ہوگا
  14. یمن سمیت پورے جزیرۂ عرب میں فتنہ پھیل جائے گا
  15. شامی لوگ ہجرت کر کے دوسرے ملکوں کو منتقل ہو جائیں گے

داعش کا آغاز

داعش کا سنہ 1999ء میں جماعت التوحید و الجہاد کے طور پر ظہور ہوا، جو القاعدہ کی حامی تھی اور 2003ء-2011ء عراقی کشیدگی میں حصہ لیا۔ جون 2014ء میں اس گروہ نے دنیا بھر میں خود کو خلافت کہا[108][109] اور خود کو دولت اسلامیہ کہلوانا شروع کر دیا۔[110] خلافت کے طور پر اس نے دنیا میں مسلمانوں پر مذہبی، سیاسی اور فوجی اقتدار کا دعوی کیا۔[111] خود خلافت کہلوانے پر اقوام متحدہ اور دیگر بڑے مسلم گروہوں نے اس کی ریاست کی تنقید اور مذمت کی۔[112]

ابتدائی شہرت

داعش نے ابتدائی 2014ء میں عالمی شہرت اس وقت حاصل کی جب اس نے عراقی حکومتی افواج کو انبار مہم میں کلیدی شہروں سے باہر نکلنے پر مجبور کیا[113] اس کے بعد موصل پر قبضہ کیا[114] اور سنجار قتل عام ہوا۔[115]

اقوام عالم کا رد عمل

اس گروہ کو اقوام متحدہ اور کئی ممالک دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔ داعش شہریوں اور فوجیوں بہ شمول صحافیوں اور امدادی کارکنان کے سر قلم کرنے اور دیگر قسم کی سزائیں دینے والی وڈیو[116] جاری کرنے اور ثقافتی ورثہ کی جگہوں کو تباہ کرنے کے لیے مشہور ہے۔[117] اقوام متحدہ کے نزدیک داعش انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کا مرتکب ہے۔ شمالی عراق میں تاریخی سطح پر داعش دوسرے مذاہب کے افراد کو بڑی تعداد میں قتل بھی کر چکا ہے۔[118]

دہشت گردانہ کارروائیاں

شام میں اس گروپ نے حکومتی افواج اور حکومت مخالف جتھوں دونوں پر زمینی حملے کیے اور دسمبر 2015ء تک اس نے مغربی عراق اور مشرقی شام میں ایک بڑے رقبے پر قبضہ کر لیا جس میں اندازہً 2.8 سے 8 ملین افراد شامل تھے،[119][120] جہاں انھوں نے شریعت کی نام نہاد تاویل کر کے اسے تھوپنے کی کوشش کی۔ کہا جاتا ہے کہ داعش 18 ممالک میں سرگرم ہے، جن میں افغانستان اور پاکستان بھی شامل ہیں اور مالی، مصر، صومالیہ، بنگلہ دیش، انڈونیشیا اور فلپائن میں اس کی شاخیں ہیں۔[121][122][123][124] 2015ء میں داعش کا سالانہ بجٹ 1 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ تھا اور 30،000 جنگجوؤں سے زیادہ کی فوج تھی۔[125]

جولائی 2017ء میں گروہ نے اس کے سب سے بڑے شہر سے کنٹرول کھو دیا اور عراقی فوج نے فتح حاصل کر لی۔[126] اس بڑی شکست کے بعد داعش آہستہ آہستہ زیادہ تر علاقوں سے ہاتھ دھو بیٹھا اور نومبر 2017ء تک اس کے پاس کچھ خاص باقی نہ رہا۔[127] امریکی فوجی عہدے داروں اور ساتھی فوجی تجزیوں کے مطابق دسمبر 2017ء تک گروہ دو فیصد علاقوں میں باقی رہ گیا۔[128] 10 دسمبر 2017ء میں عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے کہا کہ عراقی افواج نے ملک سے دولت اسلامیہ کے آخری ٹھکانوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔[129] 23 مارچ 2019ء کو داعش اپنے آخری علاقے باغوز فوقانی کے نزدیک جنگ میں ہار گیا اور اس علاقے سے بھی ہاتھ دھو بیٹھا۔[50]

حوالہ جات

بیرونی روابط