کوالا لمپور

ملائیشیا کا وفاقی علاقہ اور قومی دار الحکومت

کوألا لمپور (جاوی: کوالا لومڤور؛ ملائیشیائی تلفظ: [ˈkualə، -a ˈlumpo(r)، -ʊ(r)])، رسمی طور پر وفاقی علاقہ کوالا لمپور ((مالے: Wilayah Persekutuan Kuala Lumpur)‏) جسے مقامی طور پر اس کے مخفف کے ایل کے نام سے جانا جاتا ہے ملائیشیا کا قومی دار الحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ ملائیشیا کے عالمی شہر کے طور پر اس کا رقبہ 243 مربع کلومیٹر (94 مربع میٹر) اور 2016ء کے مطابق اس کی آبادی تقریباً 1.73 ملین تھی۔ [6]کوالا لمپور عظمی جسے وادی کلانگ بھی کہا جاتا ہے ایک شہری علاقہ ہے جس کی آبادی 2017ء میں 7.25 ملین افراد تھی۔ [7]آبادی اور اقتصادی ترقی دونوں میں یہ جنوب مشرقی ایشیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرتے ہوئے میٹروپولیٹن علاقوں میں سے ایک ہے۔


Kuala Lumpur
وفاقی علاقہ اور شہر
  • Wilayah Persekutuan Kuala Lumpur
  • وفاقی علاقہ کوالا لمپور
دیگر نقل نگاری
 • چینی吉隆坡
 • تملகோலாலம்பூர்
 • جاویکوالا لومڤور
گھڑی وار اوپر بائیں سے: پیٹروناس ٹوئن ٹاور، پیٹلنگ اسٹریٹ، جامع مسجد کوالا لمپور اور گومباک/دریائے کلانگ کا ملاپ، قومی یادگار، قومی مسجد، کوالا لمپور کی عمارات۔ وسط: کوالا لمپور ٹاور
کوالا لمپور
پرچم
کوالا لمپور
مہر
عرفیت: کے ایل، روشنیوں کا باغ شہر
نعرہ: Bersedia Menyumbang Bandaraya Cemerlang
(انگریزی: Ready to Contribute towards an Excellent City)
Map
کوالا لمپور is located in ملائیشیا
کوالا لمپور
کوالا لمپور
کوالا لمپور is located in ایشیا
کوالا لمپور
کوالا لمپور
متناسقات: 03°08′52″N 101°41′43″E / 3.14778°N 101.69528°E / 3.14778; 101.69528
ملکملائیشیا
انتظامی علاقے
قیام1859[1]
شہر کا درجہ1 فروری 1972
وفاقی علاقہ کا درجہ1 فروری 1974
حکومت
 • میئرنور ہاشم احمد
رقبہ[2]
 • وفاقی علاقہ اور شہر243 کلومیٹر2 (94 میل مربع)
 • میٹرو2,243.27 کلومیٹر2 (866.13 میل مربع)
بلندی[4]66 میل (217 فٹ)
آبادی (2017 اندازہً)[5]
 • وفاقی علاقہ اور شہر1,790,000 (اول)
 • کثافت6,891/کلومیٹر2 (17,310/میل مربع)
 • میٹرو7,200,000[3]
 • میٹرو کثافت6,581/کلومیٹر2 (17,040/میل مربع)
 • نام آبادیکے ایل لائٹ / کوالا لمپورین
انسانی ترقیاتی اشاریہ
 • انسانی ترقیاتی اشاریہ (2017)0.857 (انتہائی اعلیٰ) (اول)
منطقۂ وقتملائیشیا میں وقت (UTC+8)
ڈاک رمز50000 تا 60000
شمسی تقویمUTC + 06:46:46
علاقہ کوڈ03
گاڑیوں کا اندراجV اور W (ٹیکسی کے سوا تمام گاڑیوں کے لیے)
HW (ٹیکسیوں کے لیے)
آیزو 3166-2MY-14
ویب سائٹدفتری ویب سائٹ Edit this at Wikidata

کوالا لمپور ملائیشیا کا ثقافتی، مالیاتی اور اقتصادی مرکز ہے۔ یہاں پارلیمان ملائیشیا اور شاہ ملائشیا (یانگ دی‌ پرتوان آگونگ) کی سرکاری رہائش گاہ استانا نگارا بھی موجود ہے۔شہر میں پہلے ایگزیکٹو اور وفاقی حکومت کی عدلیہ کی شاخوں دفاتر بھی موجود تھے تاہم 1999ء کے آغاز میں یہ ملائیشیا کے وفاقی انتظامی مرکز پتراجایا منتقل کر دیے گئے ہیں۔ [8]تاہم سیاسی اداروں کے بعض حصے اب بھی کوالا لمپور میں موجود ہیں۔ کوالا لمپور ملائیشیا کے تین وفاقی علاقہ جات میں سے ایک ہے [9]جو جزیرہ نما ملائیشیا کے وسطی مغربی ساحل پر ریاست سلنگور میں واقع ہے۔ [10]

1990ء کے دہائی سے شہر نے بہت سے بین الاقوامی کھیلوں، سیاسی اور ثقافتی تقریبات کی میزبانی کی ہے جن میں 1998ء کے دولت مشترکہ کھیل اور 2017ء کے جنوب مشرقی ایشیائی کھیل بھی شامل ہیں۔ کوالا لمپور حالیہ دہائیوں میں تیزی سے ترقی کی منازل طے کر چکا ہے۔پیٹروناس ٹوئن ٹاورز جو 1998ء سے 2004ء تک دنیا کی طویل ترین عمارت تھی جو اب بھی دنیا کی طویل ترین جڑواں عمارتیں ہیں کا گھر ہے۔ پیٹروناس ٹوئن ٹاورز جو ملائیشیا ترقی کی ایک مشہور علامت بن گئے ہیں۔

کوالا لمپور میں ایک سڑکوں کا نظام موجود ہے جبکہ یہاں وسیع پیمانے پر عوامی نقل و حمل کی سہولیات بھی موجود ہیں جو وادی کلانگ مربوط ٹرانزٹ نظام ہے۔ ان میں ماس ریپڈ ٹرانزٹ (ایم آر ٹی)، لائٹ میٹرو (ایل آر ٹی)، بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی)، کے ایل مونوریل، تیز رفتار مسافر ریل اور ایئرپورٹ ریل لنک شامل ہیں۔کوالا لمپور سیاحت اور خریداری کے لیے دنیا کے معروف شہروں میں سے ایک ہے، 2017ء میں یہ دنیا میں دسواں سب سے زیادہ سیاحوں کی میزبانی کرنے والا شہر تھا۔ [11]شہروں کے دنیا دس بڑے شاپنگ مالوں میں سے تین شہر میں موجود ہیں۔ [12]

کوالا لمپور اکنامسٹ انٹیلیجنس یونٹ کی عالمی قابل سکونت درجہ بندی میں دنیا میں 70ویں نمبر پر اور جنوب مشرقی ایشیا میں سنگاپور کے بعد دوسرے نمبر پر تھا۔ [13]اکنامسٹ انٹیلیجنس یونٹ کے 2017ء کے محفوظ شہر اشاریہ میں کوالا لمپور دنیا میں 60 شہروں میں سے اکتیسویں نمبر پر تھا جو بیجنگ اور شنگھائی سے بہتر ہے۔ [14]کوالا لمپور کا شمار نئے 7 عجائبات شہر میں کیا گیا ہے، [15]اور یونیسکو کی عالمی کتاب دار الحکومت میں 2020ء میں اسے عالمی دار الحکومت کا درجہ دیا گیا ہے۔ [16][17]

تاریخ

کوالا لمپور ملائیشیا کا سب سے بڑا شہر اور ملک کا قومی دار الحکومت بھی ہے۔ کوالا لمپور کی تاریخ انیسویں صدی کے وسط میں شروع ہوتی ہے جب قلعی کی کان کنی کی صنعت میں اضافہ ہوا۔ بیسویں صدی کے آغاز میں سلنگور میں ربڑ کے پودوں کی کاشت سے شہر کی ترقی میں نمایاں اضافہ ہوا۔ یہ سلطنت سلنگور کا دار الحکومت بنا، بعد میں یہ وفاقی مالے ریاستیں، اتحاد ملایا اور آخر کار ملائیشیا کا بھی دار الحکومت بنا۔

اشتقاقیات

جامع مسجد کوالا لمپور کے مقام پر دریائے گومباک اور دریائے کلانگ کا سنگم۔ ابتدائی طور پر کوالا لمپور دریائے کلانگ کے مشرقی طرف آباد ہوا تھا۔

مالے زبان میں کوالا لمپور کے معنی "گدلا سنگم" کے ہیں۔ کوالا کے معنی دو دریاوں کا سنگم جبکہ لمپور کے معنی گدلا یا کیچڑ سے لت پت کے ہیں۔ [18][19]ایک خیال یہ ہے کہ اس کا نام 1820ء کی دہائی میں دریائے کلانگ پر سب سے اہم قلعی کان کن آبادی سونگائی لمپور (لفظی معنی گدلا دریا) کے نام پر ہے۔ [20]تاہم اس نظریے پر یہ سوالات اٹھائے گئے کہ کوالا لمپور دریائے گومباک اور دریائے کلانگ ککے سنگم پر واقع ہے تو اس کا نام کوالا گومباک ہونا چاہیے تھا کیونکہ اس مقام پر دریائے گومباک دریائے کلانگ میں شامل ہوتا ہے اور کوالا آبی سنگم کو کہا جاتا ہے۔ [21]کچھ لوگ دلیل یہ بھی دیتے ہیں کہ سونگائی لمپور دراصل دریائے گومباک کا ہی نام ہے لہذا مقام کو اسی مناسبت سے یہ نام دیا گیا ہو گا۔ [22]تاہم کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ سونگائی لمپور (دریائے لمپور) ایک اور دریا تھا جو دریائے کلانگ میں اس مقام سے ایک میل قبل غالباً باتو غاروں کے شمال میں اس میں شامل ہوتا تھا۔ [21]یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ کوالا لمپور پرانا نام اصل میں پینگکالان لمپور (Pengkalan Lumpur) ("گدلا مقام نزول") بالکل اسی طرح جیسے کہ کلانگ کا قدیم نام پینگکالان باتو (Pengkalan Batu) ("پتھر مقام نزول") جو وقت کے ساتھ بگڑ کر کوالا لمپور بن گیا۔ [22]ایک اور تجویز یہ بھی ہے ابتدائی طور پر ایک کینٹنی لفظ لام-پا تھا جس کے لفظی معنی "سیلابی جنگل" یا "بوسیدہ جنگل" کے ہیں۔ تاہم ان مفروضوں کے حکایات اور روایات کے علاوہ کوئی ٹھوس معاصر ثبوت نہیں ہیں۔ [23]یہ بھی ممکن ہے کہ نام کسی اور لفظ کا بگاڑ ہو جو تاریخ کے اوراق میں گم ہو چکا ہے۔ [21]

ابتدائی دور

تاریخی وابستگی
 سلنگور 1857–1974

 وفاقی مالے ریاستیں 1895–1942; 1945–1946
سلطنت جاپان 1942–1945
 اتحاد ملایا 1946–1948
 ملایا وفاق 1948–1963

 ملائیشیا 1963–تاحال
1884ء میں کوالا لمپور، بائیں طرف پادانگ

موجودہ کوالا لمپور کے مقام پر آبادی کا آغاز 1857ء میں ہوا جو دریائے گومباک اور دریائے کلانگ کے سنگم کا مقام تھا۔ مالے زبان میں کوالا لمپور کے لفظی معنی "گدلا سنگم" کے ہیں۔اس مقام کی قسمت اس وقت جاگی جب سلطنت سلنگور کے شاہی خاندان کے ایک فرد نے وادی کلانگ میں قلعی کی کانوں کی کھدائی کا کام شروع کیا۔ 87 چینی کانوں کی تلاش کرنے والے ماہرین امپانگ کے علاقے میں آئے جو اس وقت جنگل تھا۔ باوجود اسے کے کہ 69 کان ماہریں نا مناسب حالات کی وجہ سے مر گئے تاہم یہاں قلعی کی کان کنی کا مرکز قائم ہو گیا۔ [24]اس نے قدرتی طور پر قلعی کے تاجروں کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ اس وقت ماندایلینگ قوم سے تعلق رکھنے والے سماٹرا کے سلطانپواسا پہلے ہی امپانگ کے قریب تجارت کر رہے تھے۔لوکوت میں دو چینی تاجر ہیو سیئو (Hiu Siew) اور یاپ اہ سزے (Yap Ah Sze) کان کنوں کو اپنی دکانوں سے اشیائے خور و نوش فراہم کر رہے تھے، انھوں نے کوالا لمپور میں بھی کان کنوں کے لیے اپنی دکانیں قائم کیں۔ [25][26]کوالا لمپور دریائے کلانگ پر وہ آخری نقطہ تھا جہاں کشتی سے سامان آسانی سے لایا جا سکتا تھا۔ اسی وجہ سے یہ سامان کی درامد اور برامد کا مرکزی نقطہ بن گیا۔ [27]

کان کنی کے مرکز کے طور پر بننے والا قصبہ دریائے کلانگ کے سنگم پر ترقی پاتا رہا اور میدان پاسار (Medan Pasar) (مرکزی بازار) اس کا تجارتی مرکز بن گیا۔ زیادہ تر چینی میدان پاسار کے قریب رہائش پزیر ہوئے، جبکہ مالے، چھتیار ہندوستانی اور مسلم ہندوستانی قصبے کے مزید شمالی علاقے گاؤں راوا میں رہائش پزیر ہوئے۔ جاوا اسٹریٹ (موجودہ جالان تن پیراک) چینی اور مالے علاقوں کے درمیان میں سرحد تھی۔قصبے کے مرکز سے کئی سڑکیں نکلیں جو امپانگ (جالان امپانگ)، پودو (جالان پودوباتو (باتو روڈ)، پیٹلنگ (پیٹلنگ اسٹریٹ) اور دامانسارا (جالان دامانسارا) تھیں جہاں کان کن رہائش پزیر ہونا شروع ہوئے۔ [28]

یاپ اہ لوئے

کاپیتان یاپ اہ لوئے، کوالا لمپور کے تیسرے کاپیتان سینا اور
فرینک سویٹنہیم،
کوالا لمپور کی تیزی سے ترقی میں بنیادی کردار مانے جاتے ہیں۔

چینی کمیونٹی کے رہنما جو چینی آبادی کا انتظام دیکھتے اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بناتے تھے انھیں مقامی مالے سردار کی طرف سے کاپیتان سینا لکا لقب دیا جاتا تھا۔ ہیو سیئو لوکوت میں ایک کان کے مالک اور کوالا لمپور میں ابتدائی دکانوں کے مالک تھے کو پہلا کاپیتان سینا منتخب کیا گیا۔ [29]تاہم یہ تیسرے کاپیتان سینا یاپ اہ لوئے تھے جنھوں نے کوالا لمپور کے ابتدائی سالوں میں قصبے کی ترقی کے حوالے سے ایک گہرا اثر چھوڑا۔ انھوں نے کوالالمپور میں پہلا اسکول اور بے گھر افراد کے لیے پناہ گاہ قائم کی۔ یاپ نے کوالا لمپور مؤثر طریقے سے امن و امان کو برقرار رکھا اور سرحدی انصاف کا نظام بھی قائم کیا۔ انھوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ کوالا لمپور سلنگور کا تجارتی مرکز بنے۔کاپیتان یاپ اہ لوئے ابتدائی کوالا لمپور کی تجارتی سرگرمیوں کے تمام پہلوؤں میں شامل تھے جس میں مارکیٹیں بشمول قحبہ خانے، جوئے خانے اور شراب خانے بھی شامل تھے۔

یاپ کے دور میں کوالا لمپور ایک خطرناک سرحدہ قصبہ تھا، یاپ جو خود بھی ہائی سان خفیہ سوسائٹی کا رکن تھا اور اس دور میں سرحدی لڑائیاں عام تھیں خاس طور پر ہائی سان اور گھی ہن گروہوں کے درمیان میں جو کانچینگ اور راوانگ کے علاقوں سے تھے۔1870ء یاپ اہ سزے (کوالا لمپور کے ابتدائی سرخیل) کو یاپ اہ لوئے کا خاص دوست کل قتل ہو گیا جو ممکنہ طور پر چونگ چونگ نے کیا جو کانچینگ کا سردار تھا اور کوالا لمپور کا کاپیتان سینا بننا چاہتا تھا۔ [30]

سونگائی بیسی میں قلع کی کان کنی، 1910ء

کوالا لمپور سلنگور خانہ جنگی کا حصہ تھا جو سلنگور کے شہزادوں کے درمیان میں سیاسی اقتدار اور قلع کی سرنگوں کی آمدنی کے بارے میں تھی۔ چونگ چونگ نے راجا مہدی کا ساتھ دیا جبکہ یاپ اہ لوئے نے راجا عبد اللہ اور تینگکو کودین کا ساتھ دیا۔ یاپ نے کوالا لمپور پر راجا مہدی اور چونگ چونگ کی افواج کے حملوں کو ناکام بنایا۔ 1872ء میں راجا اسال اور سلطان پواسا جو ماندایلینگ قوم سے تعلق رکھتے تھے راجا مہدی کے حمایتی بن گئے، نے تینگکو کودین کے علاقے بوکیت ناناس کا محاصر کر لیا۔ تینگکو کودین کے جوانوں بشمول یورپی کرائے کے سپاہیوں نے فرار ہونے کی کوشش کی لیکن وہ پیٹلنگ میں پکڑے گئے اور قتل کر دے گئے۔ کوالا لمپور کو جلا کر خاک کر دیا گیا۔ یاپ کلانگ کو فرار ہونے میں کامیاب ہوا جہاں اس نے ایک لڑاکا قوت کو دوبارہ اکھٹا کیا۔ یاپ اور تینگکو کودین نے 1873ء میں پاہانگ مالے لوگوں کی مدد سے کوالا لمپور کو دوبارہ حاصل کیا۔ [31]

خانہ جنگی کے دوران میں شہر کی تباہی کے باوجود یاپ کو کوالا لمپور نے دوبارہ تعمیر اور آباد کیا۔ یاپ نے شہر کو مشکل دور کے دوران میں بھی برقرار رکھا جب قلع کی قیمت 1870ء کی دہائی کے وسط میں کافی کم ہو گئی۔ اسے اس صورت حال سے شدید نقصان اٹھانا پڑا، تاہم 1879ء میں قلع کی قیمت میں دوبارہ اضافے نے کوالا لمپور کا مستقبل محفوظ کر دیا۔ [32]

برطانوی انتظامیہ

1874ء میں سلطنت سلنگور کے سلطان عبد الصمد نے ایک برطانوی رہائشی نظام کی اجازت دی جس میں سلطان سربراہ ریاست رہیں گے۔ 1880ء میں کوالا لمپور سلنگور کا دار الحکومت بنا اور برطانوی نوآبادیاتی انتظامیہ کلانگ سے کوالا لمپور منتقل ہو گئی اور تب کے برطانوی رہائشی منتظم ولیم بلوم فیلڈ ڈگلس نے فیصلہ کیا کہ حکومتی عمارتیں اور رہائش گاہیں دریا کے مغرب میں واقع ہونا چاہیے، جو دریائے کلانگ مشرقی کنارے پر موجود چینی اور مالائی بستیوں سے الگ ہوں۔ سرکاری دفاتر اور ایک نیا پولیس ہیڈکوارٹر بوکیت امان پر تعمیر کیے گئے اور پادانگ ابتدائی طور پر پولیس کی تربیت کے لیے تیار کیا گیا۔ [33]برطانوی انتظامیہ کی طرف سے دو سو سے تین سو افراد پر مشتمل ایک پولیس فورس قائم کی گئی، ان میں سے اکثر مالے تھے جو دیہی ملاکا سے تھے بھرتی کیے گئے۔ اس کے علاوہ کچھ سکھ اور پنجابی بھی اس میں شامل تھے جنہیں ان کے خاندانوں سمیت یہاں لایا گیااور ان میں سے بہت سے لوگ اپنے خاندان کو یہاں لایا اور یہ کوالا لمپور کے ابتدائی آبادی کا ایک اہم حصہ بنے۔ [34]سرکاری دفاتر بعد میں بوکیت امان سے ایک بہتے جگہ پر سلطان عبد الصمد عمارت میں منتقل ہو گئے جس کا رخ پادانگ کی طرف تھا جو اب مردیکا چوک (آزادی چوک) ہے۔ یہ برطانوی نوآبادیاتی انتظامیہ کا مرکز بن گیا۔ [35][36]

سلطان عبد الصمد عمارت اور مردیکا چوک، کوالا لمپور، سنہ 1900۔ پیش منظر میں قدیم شاہی سلنگور کلب، بعد میں دوبارہ تعمیر کیا گیا

فرینک سویٹنہیم جو 1882ء میں رہائشی منتظم مقرر ہوئے انھیں کوالا لمپور کی تیزی سے ترقی اور قبصے کی ایک اہم شہری مرکز میں تبدیلی کا مرکزی کردار تسلیم کیا جاتا ہے۔ [37]ابتدائی کوالا لمپور ایک چھوٹا سا قصبہ تھا جس کے بہت سے سماجی اور سیاسی مسائل تھے۔ عمارتیں لکڑی اور پرال سے بنائی گئیں جس کی وجہ سے پورا قصبہ آسانی سے آگ کا شکار ہو سکتا تھا، غیر مناسب نکاسی آب اور مناسب حفظان صحت کی کمی کی وجہ سے شہر بیماریوں سے دوچار تھا اور اسے مسلسل سیلاب کا خطرہ رہتا تھا۔ 1870ء کی دہائی کے اواخر میں ہیضہ کی وبا پھیلنے سے شہر ایک بڑی تباہی سے دوچار ہوا اور بہت سے لوگ شہر سے نقل مکانی کر گئے۔ 4 جنوری 1881ء کو پورا شہر جل گیا اور اسی سال بعد میں شہر ایک بڑے سیلاب سے دوچار ہوا۔ فرینک سویٹنہیم نے برطانوی رہائشی منتظم بننے پر شہر کو گلیوں کی صفائی سے بہتر بنانا شروع کیا۔ اس نے ایسی شرائط مقرر کیں کہ عمارتوں کی تعمیر اینٹوں اور ٹائلوں سے کی جائے تا کہ وہ آسانی سے جلنے سے محفوظ رہیں۔ [37][38]اس نے کوالا لمپور کی وسیع سڑکوں کے ساتھ دوبارہ تعمیر اور سڑک با سڑک گھروں کو اینٹوں اور ٹائلوں سے بنی عمارتوں میں تبدیل کرنے کا حکم جاری کیا۔ یہ تعمیراتی پروگرام تقریباً پانچ سال تک جاری رہا۔ [38]

کاپیتان سینا یاپ اہ لوئے نے کوالا لمپور کی تعمیر نو کے لیے ایک بڑا وسیع علاقہ خریدا جہاں اس نے اینٹیں بنانے کی صنعت قائم کی یہ علاقہ برک فیلڈز آج بھی اسی نام سے موسوم ہے۔ [39]پرال سے بنی تباہ شدہ عمارتوں کی دوبارہ تعمیر اینٹوں اور ٹائلوں سے کی گئی اور نئی اینٹوں سے بنی عمارتوں میں سے اکثر "پانچ پاؤں راستے" کے ساتھ ساتھ چینی بڑھئی کے کام سے خاص طور پر آراستہ تھیں۔ اس کے نتیجے میں اس علاقے میں مخصوص طرز تعمیر کی دکان-گھر کی تعمیرات سامنے آئیں۔

کوالا لمپور ریلوے اسٹیشن شہر کی تیزی سے ترقی کرنے کی ایک علامت تھی

فرینک سویٹنہیم نے کلانگ اور کوالا لمپور کے درمیان میں ریلوے لائن کی تعمیر کا آغاز کیا جس کا افتتاح 1886ء میں ہوا۔ اس کی وجہ سے کوالا لمپور تک رسائی میں اضافہ ہوا اور شہر نے تیز رفتاری سے ترقی کی۔ آبادی جو 1884ء میں 4،500 تھی 1890ء میں بڑھ کو 20,000 ہو گئی۔ [40]1896ء میں وفاقی مالے ریاستیں بھی فرینک سویٹنہیم کے ساتھ شامل ہو گئیں اور سویٹنہیم نیا رہائشی جنرل بنا۔ اس کے بعد اس نے کوالا لمپور کو دار الحکومت بنایا۔

جیسا کہ زیادہ تر مرکزی کوالا لمپور ابتدائی برسوں میں یک نامیاتی انداز میں بغیر اہم منصوبہ بندی کے بنا اس لیے شہر کے پرانے حصوں میں سڑکیں تنگ، منحنی اور پیچیدہ ہیں۔ اس حصے میں فن تعمیر ایک منفرد نوآبادیاتی قسم کا ہے جو یورپی اور چینی طرز تعمیر کا ایک امتزاج ہے۔ آبادی میں اضافے کے ساتھ حفظان صحت، کچرے کے ضائع کرنے اور دیگر صحت کے معاملات کے انتظام پر گہرا دباؤ آیا۔ اسی وجہ سے 14 مئی 1890ء کو ایک صحت کاری بورڈ بنایا گیا جو شہر میں حفظان صحت، سڑکوں کی دیکھ بھال، سڑکوں کی روشنی، منصوبہ بندی اور دیگر افعال کا ذمہ دار تھا۔ یہ آخر کار "کوالا لمپور میونسپل کونسل" بن گیا۔ [41]

بیسویں صدی میں توسیع

1910ء میں ملایا میں ربڑ کے درختوں کی کاشت
بیسویں صدی میں دکان-گھر طرز تعمیر نے ترقی پائی

کوالا لمپور بیسویں صدی میں ایک چھوٹی آبادی سے ملائیشیا کا سب سے بڑا شہر بنا۔ کوالا لمپور کا رقبہ 1895ء میں صرف 0.65 مربع کلومیٹر تھا جو 1903ء میں بڑھ کر 20 مربع کلومیٹر تک پہنچ گیا۔ 1948ء میں جب یہ بلدیہ بنا تو یہ 93 مربع کلومیٹر تک پھیل چکا تھا اور آزادی کے بعد سے 1974ء میں بطور وفاقی علاقہ اس کا رقبہ 243 مربع کلومیٹر ہے۔ [42]بیسویں صدی کی ابتدا میں گاڑیوں کے پہیوں کی بے انتہا طلب کی وجہ سے سلنگور ربڑ کی صنعت میں ترقی ہوئی جس کا براہ راست اثر شہر پر بھی پڑا۔ کوالا لمپور کی آبادی جو 1900ء میں 30,000 تھی 1920ء بڑھ کر 80,000، [43] اور 1931ء میں 110,000 سے زائد ہو گئی۔ [44]انیسویں صدی کے آخر اور بیسویں صدی کے آغاز میں تجارتی سرگرمیوں بنیادی طور پر چینی تاجروں کے ہاتھ میں تھیں جو کوالا لمپور کی امیر ترین اورمؤثر شخصیات تھیں۔ربڑ کی صنعت کی ترقی کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کی آمد میں اضافہ ہوا کوالا لمپور میں کئی غیر ملکی نئی کمپنیاں اور صنعت قائم ہوئی۔کئی کمپنیاں جو قریبی علاقوں مثلاً سنگاپور میں قائم تھیں انھوں نے یہاں قیام کی راہ تلاش کرنا شروع کر دی۔ [43]تاہم ربڑ کی صنعت کی نوعیت کی وجہ سے – ربڑ کے درختوں کی کاشت کے کچھ سال بعد ہی ربڑ حاصل کیا جا سکتا ہے، زیادہ درختوں سے ربڑ حاصل ہونے مدت میں صنعت میں تیزی آ جاتی تھی تاہم دیگر سالوں میں جب پیداور کم ہوتی تھی تو صنعت میں مندی کا رجحان ہوتا تھا، اس تیزی اور مندی کی وجہ سے 1920ء کی دہائی کے آغاز میں بے روزگاری میں وسیع پیمانے پر اضافہ ہوا۔ [45]

1926ء میں ایک بڑے سیلاب کے بعد گومباک-کلانگ سنگم کو سیدھا کیا گیا تا کہ سیلاب کے خطرے کو کم کیا جائے۔سیلاب سے بچاو کے لیے ایک نہر بھی بنائی گئی تا کہ اجافی پانی کو دریا سے منتقل کیا جا سکے، یہ 1932ء میں مکمل ہوئی۔ [46]

جاپانی قبضہ

1946ء میں کوالا لمپور میں جاپانی افواج کے ہتھیار ڈالنے کی رسمی تقریب
جاپانی افواج کوالا لمپور میں

کوالا لمپور 11 جنوری 1942ء سے 15 اگست 1945ء تک جاپانی قبضے میں رہا، اس دور کو "3 سال اور 8 ماہ" کہا جاتا ہے۔ کوالا لمپور کی معیشت اس دور میں تقریباً رک گئی۔ شہر پر قبضے کے نتیجے میں بہت زیادہ جانی نقصان ہوا، جاپانی افواج کے قبضے کے چند ہفتوں میں کوالا لمپور میں کم سے کم 5،000 چینی ہلاک ہوئے اور ہزاروں بھارتیوں کو زبردستی برما ریلوے پر کام کرنے کے لیے بھیج دیا گیا جہاں وہ بڑی تعداد میں ہلاک ہوئے۔ [47]جاپانی قبضے کے دوران میں فوج نے مخنتخب پالیسیاں بنائی جن میں کئی خاص طور پر نسلی چینی لوگوں کے لیے تھیں جن میں ان سے بہت ناروا سلوک کیا جاتا تھا کیونکہ انھوں نے 1895ء میں پہلی چین جاپانی جنگ اور 1937ء میں دوسری چین-جاپانی جنگ کے دوران میں چینی حکومت کی حمایت کی تھی۔ دوسری طرف نسلی مالے لوگوں سے اچھا سلوک کیا جاتا تھا اور جنگ کے بعد آزادی کے وعدہ بھی کیا گیا تھا تاکہ وہ کوالا لمپور میں جاپانی انتظامیہ سے تعاون کریں۔ [47]جاپانی فوجی انتظامیہ کے دوران میں جاپانی سماجی پالیسی نافذ کی گئی تھی، اس پالیسی میں تمام انگریزی اور چینی اسکولوں کو بند کر دیا گیا اور دیگر اسکولوں میں ہر صبح کی می گائیو (جاپان کا قومی ترانہ) کانے کا حکم جاری کیا گیا تا کہ جاپانی شہنشاہ سے وفاداری کا اظہار کیا جائے۔

جاپانی فوجی کے کوالا لمپور پر قبضہ کے دوران میں جاپانی فوجی ین یا جنہیں عام طور پر "بنانا نوٹ" (Banana notes) کہا جاتا تھا متعارف کرایا گیا۔ جاپانی شاہی فوجی انتظامیہ کی طرف سے بغیر ذخائر کے جاری جاپانی فوجی ین اور اضافی کرنسی پرنٹنگ کی وجہ سے افراط زر میں انتہائی اضافہ ہوا اور خوراک کی راشننگ روز مرہ زندگی کا معمول بن گیا۔

ریاستہائے متحدہ فوجی فضائیہ نے 18 فروری اور 10 مارچ 1945ء کو مرکزی ریلوے کی ورکشاپ پر شدید بمباری کی۔ اگست 1945ء میں ہیروشیما اور ناگاساکی میں ایٹمی بمباری کے بعد 29 ویں فوج کے کمانڈر نے 13 ستمبر 1945ء کو برطانوی فوج کے سامنے ہتھار ڈال دیے۔ [48]22 فروری 1946ء کو کوالا لمپور میں ایک رسمی تقریب منعقد کی گئی جس میں جاپانی ساتویں فوج کے کمانڈر ان چیف سئیشیرو ایتاگاکی نے شہر برطانوی انتظامیہ کے حوالے کر دیا۔

اتحاد ملایا

اتحاد ملایا کا پرچم

جاپان کے ہتھیار ڈالنے کے بعد، برطانوی فوجی انتظامیہ کوالا لمپور میں واپس آ گئی۔ 1 اپریل 1946ء میں برطانیہ نے سرکاری طور پر اتحاد ملایا کا اعلان "شاہی گھر" (کارکوسا سری نگارا) میں کیا۔

ملایائی ہنگامی حالات کے دوران میں جب ملایا کی نوآبادیاتی حکومت اشتمالی شورش سے نمٹنے میں مصروف تھی، 1950ء کے دہائی میں شہر کے مضافات میں نئے گاؤں قائم کیے گئے جو گوریلا جنگ کو کنٹرول کرنے کی خفیہ کوشش تھی۔ [37]ان میں سے سب سے بڑا کوالا لمپور کے شمال میں کیپونگ میں جنجانگ تھا۔جیسے جیسے لوگ اولو کلانگ اور زیریں امپانگ سے نئے گاؤں میں منتقل ہونے لگے اس پالیسی نے کوالا لمپور کی آبادی بھی بڑھا دی۔

قبل از آزادی انتخابات

کوالا لمپور ملایا پہلے شہروں میں سے تھا جہاں انتخابات منعقد ہوئے۔ سب سے پہلے بلدیاتی انتخابات 16 فروری 1952 کو منعقد ہوئے۔ متحد مالے قومی تنظیم اور ملائیشیائی چینی ایسوسی ایشن نے انتخابات کے لیے ایک مشترکہ اتحاد قائم کیا اور 12 نشستوں میں سے 9 نشستیں جیتیں۔

یوم آزادی

میدان آزادی کوالا لمپور

کوالا لمپور کو 1957ء میں ایک بار پھر تاریخی اہمیت حاصل ہوئی جب ملائیشیا کا پرچم پہلی بار کرکٹ میدان (مردیکا چوک) میں بلند کیا گیا جو برطانوی حکومت سے ملک کی آزادی کی علامت ہے۔ 1974ء میں کوالا لمپور کو اس کی ریاست سلنگور سے الگ کر کے اسے وفاقی علاقہ کا درجہ دیا گیا اور شاہ عالم ریاست سلنگور کا نیا دار الحکومت بنا۔ 14 مئی 1990ء کو کوالا لمپور نے مقامی کونسل کا 100 سال کا جشن منایا۔ نئے وفاقی علاقے کوالا لمپور کا پرچم اور ترانہ بھی بنایا گیا۔1 فروری، 2001ء کو پتراجایا بھی وفاقی علاقہ بنا اور اسے وفاقی حکومت کی نشست ہونے کا اعلان کیا گیا۔ [49]حکومت کے انتظامی اور عدالتی افعال کو کوالا لمپور سے پتراجایا منتقل کر دیا گیا، تاہم کوالالمپور اب بھی قانون سازی افعال کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ [50] یہ یانگ دی‌ پرتوان آگونگ (آئینی بادشاہ) کی سرکاری رہائش گاہ کوالا لمپور میں ہی موجود ہے۔

بعد از آزادی دور (1957ء-1990ء)

ملائیشیا کے آزادی میں مرنے ہونے والوں کی قومی یادگار

1957ء میں آزادی کے بعد کوالا لمپور وفاق ملایا کا دار الحکومت بنا اور 1963ء میں یہ مزید بڑے وفاق ملائیشیا کا دار الحکومت بنا۔ آزادی کے موقع کے لیے ایک بڑا اسٹیڈیم مردیکا اسٹیڈیم (آزادی اسٹیڈیم) تعمیر کیا گیا جہاں پہلے وزیر اعظم تونکو عبدالرحمان نے ایک بڑے ہجوم کے سامنے میں ملایا کی آزادی کا اعلان کیا تھا۔ یونین جیک کو مردیکا چوک (آزادی چوک) میں علم چوب سے اتارا گیا اور مالائی پرچم بلند کیا گیا۔13 مئی 1969ء کو ملائیشیا کی تاریخ کے بدترین نسلی فسادات میں شہر کے ایک حصے کو شدید نقصان پہنچا۔ تشدد کی بنیادی وجہ ملائیشیا میں مالے لوگوں کا ان کی سماجی، سیاسی حیثیت سے غیر مطمئن ہونا تھا۔ فسادات میں 196 افراد ہلاکت ہوئے ان میں سے اکثر چینی تھے۔ [51]پارلیمان ملائیشیا 1971ء تک دو سال لے لیے معطل رہی اور اس کے نتیجے میں مالے لوگوں کو دیگر قوموں کے مقابلے میں اقتصادی اور معاشی پالیسی میں ترجیح دی گئی۔

1 فروری 1972ء کو کوالا لمپور کو شہر کی حیثیت دی گئی۔1 فروری 1974ء کو کوالا لمپور کو ملائیشیا کی ریاست سلنگور سے الگ کر کے وفاقی علاقہ بنایا گیا، جبکہ شاہ عالم کوالا لمپور کی جگہ سلنگور کا نیا دار الحکومت بنا۔

5 اگست 1975ء کو "جاپانی سرخ فوج" نامی دہشت گرد تنظیم نے اے آئی اے عمارت جس میں کئی سفارت خانے واقع تھے، میں 50 سے زیادہ لوگوں کو یرغمال بنا لیا۔ یرغمالیوں میں ریاستہائے متحدہ اور سویڈن کے قونصل خانے کے افراد شامل تھے۔ مسلح افراد نے 5 قیدی ساتھیوں کی رہائی حاصل کی اور ان کے ساتھ لیبیا کو پرواز کر گئے۔اس تنظیم نے 1970ء کے دہائی میں دنیا میں بہت سے حملے اور قتل عام کیا، جس تین برس قبل تل ابیب میں لد ہوائی اڈے پر قتل عام بھی شامل ہے۔ [52]

معاصر دور (1990-تاحال)

پیٹروناس ٹوئن ٹاورز اور کوالا لمپور ٹاور
ملائیشیا کی قومی مسجد، کوالا لمپور

1990ء کی دہائی کے آغاز سے ایشیائی اقتصادی تیزی کی وجہ سے کوالا لمپور کی معیشت (معاشی ترقی کی شرح 10٪ سے زیادہ تھی) نے بھی تیزی سے ترقی کی۔ عالمگیریت کی طرف وزیر اعظم مہاتیر محمد اقدامات کی وجہ سے وادی کلانگ کہ شہری ترقی کی وجہ سے کوالا لمپور عظمی وجود میں آیا۔ [53][54]یہ علاقہ مغرب کی طرف وفاقی علاقہ کوالا لمپور سے کلانگ بندرگاہ تک، مشرق میں سلسلہ کوہ تیتیوانگسا تک، شمال اور جنوب میں دیگر علاحدہ انتظامی قصبے اور شہر مثلاً کلانگ، شاہ عالم اور پتراجایا بھی شامل ہیں جنہیں مجموعی طور پر کوالا لمپور عظمی کہا جاتا ہے۔ [55][56]

کوالا لمپور کے اندر کئی قابل ذکر منصوبے شروع ہوئے کس میں سے ایک کوالا لمپور سٹی سینٹر ہے جو جالان امپانگ کر ارد گرد کا علاقہ ہے۔ کوالا لمپور میں بے شمار فلک بوس عمارتیں تعمیر ہوئی ہیں اور ایک نوآبادی دور کا ایک سرحدی قصبہ جنوب مشرقی ایشیا کے سب سے جدید اور تیزی سے ترقی کرنے والا شہر بن گیا ہے۔ٹریفک جام ایک روز مرہ کا معمول ہے جسے مسافر روزانہ برداشت کرتے ہیں، حالانکہ شہر بھر میں 6 لین ہائی ویز (بشمول دو مرتفع ہائی ویز) بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔ بس سروس کافی بدنام، بے قاعدہ اور ناکافی ہے۔ وادی کلانگ مربوط ٹرانزٹ نظام کے تحت شہر بھر میں میٹرو ریل کا جال بچھا ہوا ہے جو عام لوگوں کی پسندیدہ سواری ہے۔

کوالا لمپور سٹی سینٹر
کوالا لمپور سٹی سینٹر

مردیکا چوک کے سامنے کی سڑک غالباً کوالا لمپور کی سب سے مشہور سڑک ہے۔ موری طرز تعمیر کی سلطان عبد الصمد عمارت کے عالی شاہ تانبے کے گنبد یہیں واقع ہیں، اس کے علاوہ دنیا کے بلند ترین علم چوبوں میں سے ایک بھی اس جگہ مردیکا چوک میں واقع ہے۔ 2004ء تک وفاق کی اعلیٰ عدالتیں (اپیل کی عدالت اور وفاقی عدالت) سلطان عبد الصمد عمارت میں واقع تھیں، تاہم اس کے بعد اپیل کی عدالت اور وفاقی عدالت پتراجایا میں انصاف محل میں منتقل کر دی گئی ہیں۔ دیابومی کمپلیکس بھی اسی سڑک سے نظر آتا ہے۔ یہ علاقے میں ملائیشیا کے یوم آزادی کے دن کی پریڈ کا مرکزی نقطہ ہوتا تھا جو پورے ملائیشیا میں ٹیلی ویژن پر دکھایا جاتا تھا، تاہم 2003ء میں یہ پریڈ پتراجایا بلیوارڈ پر منتقل کر دی گئی ہے جو ملائیشیا کا نیا انتظامی دار الحکومت ہے۔ بوکیت امان (لفظی "امن کا پہاڑ") کا مرکزی دفتر بھی یہیں واقع ہے۔

دیگر ممالک دار الحکومت شہروں کی طرح، شہر کا باقی زیادہ تر حصہ معیاری انداز بنایا گیا ہے۔ اس کی قابل ذکر مثالوں دیابومی عمارت، کوالا لمپور کی پہلی فلک بوس عمارت، تابونگ حاجی عمارت، برج ٹیلیکوم، کوالا لمپور ٹاور اور پیٹروناس ٹوئن ٹاورز ہیں۔شہر کی تیز رفتار ترقی نے شہر کے کئی قدیم ڈھانچوں کو یا تو مسمار کر دیا یا ان میں تبدیلی کی گئی ہے تا کہ جدید طرز کے شاپنگ مراکز، دفاتر اور رہائش گاہیں بنائی جا سکیں۔ شہر میں ورثہ عمارتوں کو بچانے کے لیے کوششیں موجود تو ہیں تاہم یہ کافی محدود ہیں۔ تاہم کوالا لمپور کی اہم نشانیوں کے طور پر جانی جانے والی عمارتیں مثلاً سلطان عبد الصمد عمارت، کوالا لمپور ریلوے اسٹیشن، کارکوسا سری نگارا، سنٹرل مارکیٹ اور ان جیسی چند عمارتیں محفوظ ہیں۔1990ء اور 2000ء کی دہائیوں میں علاقے کی قبل از آزادی دور کی کئی عمارتیں غیر توجہ، غلط استعمال، نظر انداز یا آگ لگنے سے تباہ ہو چکی ہیں۔ حالیہ تنازع (منصوبہ متروک) اس وقت سامنے آیا جب حکومت نے وسط 2006ء میں کولیسیم تھیٹر کو ایک ثقافتی ورثہ مرکز میں تبدیل کرنے کی تجویز دی، اس کے علاوہ 2006ء کے آخر میں حکومت کا بوک ہاؤس کو منہدم ہونے سے بچانے میں سستی ایک قابل ذکر امر ہے۔

نومبر 2007ء میں 1998ء کے بعد شہر میں دو بڑی سیاسی ریلیاں منعقد ہوئیں، 10 نومبر کو برسیہ ریلی اور 25 نومبر کو ہندراف ریلی۔ [57]کوالالمپور کو ایشیا ویک میگزین میں ایشیا کے دس بہترین شہروں میں سے ایک کے طور پر ووٹ دیا گیا تھا۔ [58]

جغرافیہ

کوالا لمپور کا مصنوعی سیارے سے نظارہ

کوالا لمپور کی جغرافیائی خصوصیات بڑی وادی کلانگ کے لیے مشہور ہیں۔ وادی کے مشرق میں سلسلہ کوہ تیتیوانگسا، شمال اور جنوب میں کئی معمولی سلاسل کوہ اور مغرب میں آبنائے ملاکا واقع ہے۔مالے زبان میں کوالا لمپور کے معنی "گدلا سنگم" کے ہیں کیونکہ یہ دریائے کلانگ اور دریائے گومباک کا سنگم ہے۔ [59]

کوالا لمپور ملائیشیا ریاست سلنگور کے وسط میں واقع ہے اور یہ ریاست کا ایک علاقہ تھا۔ 1974ء میں کوالا لمپور کو سلنگور سے علاحدہ کیا گیا تاکہ اسے پہلا وفاقی علاقہ بنایا جائے جو براہ راست ملائیشیا کی وفاقی حکومت کے زیر انتظام ہو۔ اس کا مقام جزیرہ نما ملائیشیا کے مغربی ساحل پر سب سے زیادہ ترقی یافتہ ریاست کے اندر ہے، جو مشرقی ساحل کے مقابلے میں وسیع مسطح زمین ہے۔ اسی وجہ سے اسے ملائیشیا کے دوسرے شہروں کے مقابلے میں تیزی سے ترقی میں مدد ملی ہے۔ [60]شہر کی بلدیہ کا رقبہ 243 مربع کلومیٹر (94 مربع میٹر) پر مشتمل ہے، [2]جبکہ اس کی اوسط بلندی 81.95 میٹر (268.9 فٹ) ہے۔ [61]

موسم اور آب و ہوا

کوالا لمپور میں بارش روزمرہ کا معمول ہے

کوالا لمپور کے مشرق میں سلسلہ کوہ تیتیوانگسا اور مغرب میں جزیرہ سماٹرا واقع ہے۔ کوالا لمپور تیز ہواؤں سے محفوظ اور استوائی برساتی جنگل آب و ہوا (کوپن موسمی زمرہ بندی) رکھتا ہے جو گرمی اور دھوپ کے ساتھ زیادہ بارش والا علاقہ جے خاص طور پر شمال مشرقی مون سون میں جو اکتوبر سے مارچ تک ہوتا ہے۔ کوالا لمپور میں درجہ حرارت عموماؑ ایک جیسا ریتا ہے- زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت عموماؑ 32 اور 35 ° س (90 اور 95 ° ف) کے درمیان میں ہوتا ہے، کبھی کبھار یہ 40 °س (104.0 °ف) تک جا پہنچتا ہے، جبکہ کم سے کم درجہ حرارت عموماؑ 23.4 اور 24.6 °س (74.1 اور 76.3 °ف)کے درمیان میں ہوتا ہے، کبھی کبھار یہ 14.4 °س (57.9 °ف) تک بھی کم ہو جاتا ہے۔ [62][63]کوالالمپور میں عام طور پر سالانہ کم از کم 2،600 ملی میٹر (100 انچ) بارش ہوتی ہے۔ جون اور جولائی نسبتاً خشک ہوتے ہیں، لیکن پھر بھی ہر ماہ بارش 131 ملی میٹر (5.2 انچ) سے زیادہ ہوتی ہے۔

شدید بارشوں کے بعد کوالا لمپور میں سیلاب ایک متواتر واقعہ ہے، خاص طور پر شہر کے مرکز میں کیونکہ شہر میں معماری نکاسی کے نظام کا فقدان ہے۔ [64]قریبی سماٹرا کے جنگلوں میں لگنے والی آگ سے اٹھنے والا دھواں بعض اوقات خطے میں کی فضا میں دھندلا پن پیدا کرتا ہے۔ یہ کھلی فضا میں جلانے کے عمل، موٹر گاڑیوں اور تعمیراتی کاموں سے دھویں کے اخراج کے ساتھ شہر میں آلودگی کا ایک بہت بڑا سبب ہے۔ [65]

آب ہوا معلومات برائے کوالا لمپور
مہیناجنوریفروریمارچاپریلمئیجونجولائیاگستستمبراکتوبرنومبردسمبرسال
بلند ترین °س (°ف)38.0
(100.4)
36.2
(97.2)
36.7
(98.1)
37.2
(99)
38.5
(101.3)
36.6
(97.9)
36.3
(97.3)
38.0
(100.4)
35.8
(96.4)
37.0
(98.6)
36.0
(96.8)
35.5
(95.9)
38.5
(101.3)
اوسط بلند °س (°ف)32.0
(89.6)
32.8
(91)
33.1
(91.6)
33.1
(91.6)
33.0
(91.4)
32.8
(91)
32.8
(91)
32.3
(90.1)
32.1
(89.8)
32.0
(89.6)
31.7
(89.1)
31.5
(88.7)
32.4
(90.3)
یومیہ اوسط °س (°ف)27.7
(81.9)
28.2
(82.8)
28.6
(83.5)
28.7
(83.7)
28.8
(83.8)
28.6
(83.5)
28.1
(82.6)
28.1
(82.6)
28.0
(82.4)
28.0
(82.4)
27.8
(82)
27.6
(81.7)
28.2
(82.8)
اوسط کم °س (°ف)23.4
(74.1)
23.6
(74.5)
24.0
(75.2)
24.3
(75.7)
24.6
(76.3)
24.3
(75.7)
23.8
(74.8)
23.9
(75)
23.8
(74.8)
24.0
(75.2)
23.8
(74.8)
23.6
(74.5)
23.9
(75)
ریکارڈ کم °س (°ف)17.8
(64)
18.0
(64.4)
18.9
(66)
20.6
(69.1)
20.5
(68.9)
19.1
(66.4)
20.1
(68.2)
20.0
(68)
21.0
(69.8)
20.0
(68)
20.7
(69.3)
19.0
(66.2)
17.8
(64)
اوسط عمل ترسیب مم (انچ)193
(7.6)
198
(7.8)
257
(10.12)
290
(11.42)
197
(7.76)
131
(5.16)
148
(5.83)
162
(6.38)
214
(8.43)
265
(10.43)
321
(12.64)
252
(9.92)
2,628
(103.49)
اوسط بارش ایام171719201814161619212422223
اوسط اضافی رطوبت (%)80808082818079798182848381
ماہانہ اوسط دھوپ ساعات185.0192.4207.9198.8206.8194.4200.2189.0163.8169.1152.3162.62,222.3
ماخذ#1: Pogodaiklimat.ru[66]
ماخذ #2: NOAA (دھوپ گھنٹے، 1961–1990)[67]
کوالالمپور کے موسمیاتی اعداد و شمار
ماہجنوریفروریمارچاپریلمئیجونجولائیاگستستمبراکتوبرنومبردسمبرسال
روزانہ دن کی روشنی کے اوقات12.012.012.012.012.012.012.012.012.012.012.012.012.0
اوسط بالائے بنفشی انڈیکس11+11+11+11+11+11+11+11+11+11+11+11+11
ماخذ: موسم اٹلس[68]

حکومت

کوالا لمپور سٹی ہال

کوالا لمپور 1 اپریل 1961ء کو وفاقی دار الحکومت کمشنر نامی ایک وحدانی کارپوریشن کے زیر انتظام تھا، یہاں تک کہ 1972ء میں اسے شہر کا درجہ ملا، جس کے بعد ایگزیکٹو پاور کو لارڈ میئر (داتوک بندر) کو منتقل کر دیا گیا۔ [69]اس کے بعد نو میئرز کا تقرر کیا گیا ہے۔ موجودہ میئر نور ہشام احمد دہلان ہیں جو 18 جولائی 2015ء سے عہدے پر فائز ہیں۔ [70]

مقامی حکومت

مقامی انتظامیہ کوالا لمپور سٹی ہال سے افعال سر انجام دیتی ہے جو وزارت علاقہ جات کے تحت ایک محکمہ ہے۔ [69]یہ صحت عامہ اور صفائی ستھرائی، کچرے کو ہٹانے اور انتظام، شہر کی منصوبہ بندی، ماحولیاتی تحفظ اور بلڈنگ کنٹرول، سماجی اور معاشی ترقی اور شہری بنیادی ڈھانچے کے عمومی بحالی کے کاموں کے لیے ذمہ دار ہے۔ ایگزیکٹو پاور سٹی ہال کے میئر کے پاس ہے جسے وفاقی وزیر علاقہ جات تین سال کے لیے مقرر کرتا ہے۔ میئر کی تقرری کا یہ نظام 1970ء میں بلدیاتی انتخابات معطل ہونے کے بعد سے نافذ ہے۔ [71]

اضلاع

کوالا لمپور کے گیارہ اضلاع اور تخمینہ آبادی مع فیصد مندرجہ ذیل ہے۔ کوالا لمپور سٹی ہال کے ماتحت یہ انتظامی ذیلی تقسیمات ہیں۔ [72]

کوالا لمپور کے اضلاع
  1. بوکیت بینتانگ (103,820 – 5.8%)
  2. تیتیوانگسا (198,690 – 11.1%)
  3. سیتیاوانگسا (179,000 – 10.0%)
  4. وانگسا ماجو (227,330 – 12.7%)
  5. باتو (91,290 – 5.1%)
  6. کیپونگ (10,740 – 0.6%)
  7. سیگامبوت (125,300 – 7%)
  8. لیمباہ پانتای (189,740 – 10.6%)
  9. سیپوتیہ (230,910 – 12.9%)
  10. بندر تن رزاق (273,870 – 15.3%)
  11. چیراس (159,310 – 8.9%)

سیاست

ڈیموکریٹک ایکشن پارٹی
5 / 11
پیپلز جسٹس پارٹی
5 / 11
ملائیشیائی متحدہ دیسی پارٹی
1 / 11

کوالا لمپور ملائیشیائی ایوان پارلیمان کا گھر ہے ملائیشیا میں اتھارٹی کی درجہ بندی وفاقی آئین کے مطابق تین شاخوں میں منقسم ہے۔حکومت ملائیشیا کی یہ تین شاخیں ایگزیکٹو، عدلیہ اور مقننہ پر مشتمل ہیں۔

پارلیمان ملائیشیا

ملائیشیائی ایوان پارلیمان

پارلیمان ملائیشیا ملائیشیا کی قومی مقننہ ہے۔ دو ایوانی پارلیمان دیوان رعیت (ایوان نمائندگان - ایوان زیریں) اور دیوان نگارا (سینیٹ - ایوان بالا) پر مشتمل ہے۔ یانگ دی‌ پرتوان آگونگ (بادشاہ) سربراہ ریاست پارلیمان کے تیسرا جزو ہے۔پارلیمان کا اجلاس ملائیشیائی ایوان پارلیمان میں ہوتا ہے جو کوالا لمپور میں واقع ہے۔

ملائیشیائی ایوان پارلیمان

ملائیشیائی ایوان پارلیمان ملائیشیائی پارلیمان کی عمارت ہے۔ یہ دو حصوں پر مشتمل ہے۔ ایک 3 منزلہ مرکزی عمارت اور ایک 20 منزلہ 77 میٹر لمبا ٹاور۔ [73]مرکزی عمارت میں دیوان رعیت (ایوان زیریں) اور دیوان نگارا (ایوان بالا) کے اجلاس ہوتے ہیں۔ جبکہ ارکان پارلیمان کے دفاتر ٹاور میں واقع ہیں۔

دیوان رعیت
دیوان رعیت

دیوان رعیت پارلیمان ملائیشیا کا ایوان زیریں ہے۔دیوان رعیت عام طور پر ایک مسودہ کے ذریعے قانون سازی کی تجویز پیش کرتا ہے جسے 'بل' کہا جاتا ہے۔ بل شاہی فرمان کے لیے یانگ دی‌ پرتوان آگونگ (بادشاہ) بھیجے جانے سے قبل دونوں دیوان رعیت اور دیوان نگارا سے منظور ہونا ضروری ہوتا ہے۔

دیوان نگارا

دیوان نگارا پارلیمان ملائیشیا کا ایوان بالا ہے۔دیوان رعیت عام طور پر ایک مسودہ کے ذریعے قانون سازی کی تجویز پیش کرتا ہے جسے 'بل' کہا جاتا ہے۔ بل شاہی فرمان کے لیے یانگ دی‌ پرتوان آگونگ (بادشاہ) بھیجے جانے سے قبل دونوں دیوان رعیت اور دیوان نگارا سے منظور ہونا ضروری ہوتا ہے۔

ریاستی قانون ساز اسمبلیاں

ملائیشیا کی ریاستی قانون ساز اسمبلیاں ملائیشیا کی تیرہ ریاستوں میں سے ہر ایک کے لیے حکومت ملائیشیا کی قانون ساز شاخیں ہیں۔

معیشت

کے ایل سی سی پارک اور پیٹروناس ٹوئن ٹاورز
سنٹرل مارکیٹ کوالا لمپور کے قدیم ترین خریداری مراکز میں سے ایک ہے

کوالا لمپور اور اس کے آس پاس کے شہری علاقے ملائشیا میں سب سے زیادہ ترقی پانے والا، صنعتی اور معاشی طور ترقی یافتہ خطہ ہیں۔ [74]وفاقی حکومت کی انتظامیہ پتراجایا منتقل ہونے کے باوجود کئی حکومتی ادارے مثلاً بینک نگارا ملائیشیا، ملائیشیا کا کمپنیاں کمیشن اور سیکورٹیز کمیشن اور اس کے علاوہ بہت سے سفارت خانے اور سفارتی مشنز اب بھی شہر میں موجود ہیں۔ [75]شہر ملک کا معاشی اور کاروباری مرکز ہے۔ کوالا لمپور مالیات، انشورنس، ریل اسٹیٹ، میڈیا اور ملائیشیا کے فنون کا مرکز ہے۔ کوالا لمپور عالمی شہر میں الفا درجہ بندی کی گئی ہے اور یہ عالمگیریت اور عالمی شہروں کے مطالعاتی گروپ اور نیٹ ورک کے مطابق ملائیشیا کا واحد عالمی شہر ہے۔ [76]کوالا لمپور کے ارد گرد کے علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی مثلاً سیپانگ میں کوالالمپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ، ملٹی میڈیا سپر کوریڈور کی تشکیل اور کلانگ بندرگاہ کی توسیع نے شہر کی معاشی اہمیت کو مزید تقویت بخشی ہے۔

کوالا لمپور کی خام ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا تخمینہ 2008ء میں 73،536 ملین ملائیشیائی رنگٹ لگایا گیا تھا جس کی اوسط سالانہ شرح نمو 5.9 فیصد ہے۔ [77][78]2015ء تک، خام ملکی پیداوار 160،388 ملین ملائیشیائی رنگٹ تک پہنچ چکی تھی جو ملائیشیا کی مجموعی خام ملکی پیداوار کے 15.1٪ کی نمائندگی کرتی ہے۔ [79]2013ء میں کوالا لمپور کی فی کس خام ملکی پیداوار 79،752 اور 2015ء میں 94,722 ملائیشیائی رنگٹ تھی [79] اور اوسط سالانہ شرح نمو 5.6 فیصد تھی۔ [80]ایک خانوادہ کی اوسط ماہانہ آمدنی 2016ء کے مطابق 9،073 ملائیشیائی رنگٹ (امریکی ڈالر 2،200) تھی جو سالانہ تقریباً 6٪ کی اوسط سے بڑھ رہی ہے۔ [81]شعبہ خدمات میں مالیات، انشورنس، ریل اسٹیٹ، کاروباری خدمات، تھوک اور خوردہ تجارت، ریستوراں اور ہوٹل، نقل و حمل، اسٹوریج اور مواصلات، ذاتی خدمات اور سرکاری ملازمت اس کا سب سے بڑا جزو تشکیل دیتے ہیں جو کل کا تقریباً 83.0 فیصد نمائندگی کرتا ہے۔ [82]باقی 17 فیصد صنعت اور تعمیرات سے آتا ہے۔

جالان سلطان سلیمان پر بینکوں کے صدر دفاتر
تکمیل پر ایکسچینج 106 ملائیشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کی سب سے بلند عمارت ہو گی۔

وسیع شعبہ خدمات کی علاقے میں موجودگی مقامی اور غیر ملکی بینکوں اور شہر میں کام کی انشورنس کمپنیوں کی تعداد سے واضح ہے کہ کوالا لمپور عالمی اسلامی مالیاتی مرکز بننے کے لیے پراعتماد ہے [83]اسلامی مالی اعانت فراہم کرنے والے مالیاتی اداروں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور خلیج کے مالیاتی اداروں جیسے کہ دنیا کا سب سے بڑے اسلامی بینک، بینک الراجحی [84] اور کویت فنانس ہاؤس کی موجودگی اس کی اہم نشانی ہے۔ اس کے علاوہ "ڈاؤ جونز اینڈ کمپنی" بورسا ملائیشیا کے ساتھ اسلامی ایکسچینج ٹریڈ فنڈز کے قیام کے لیے کام کرنے کی خواہش مند ہے، جس سے خلیج میں ملائیشیا کا مالیاتی خاکہ بلند کرنے میں مدد ملے گی۔ [85]اس شہر میں غیر ملکی کارپوریشنوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے اور یہ کئی کثیر قومی کمپنیوں کے علاقائی دفاتر یا امدادی مراکز کا میزبان بھی ہے، خاص طور پر مالیات، اکاؤنٹنگ اور انفارمیشن ٹکنالوجی کے افعال کے لیے۔ ملک کی بیشتر بڑی کمپنیوں کے صدر دفتر یہاں واقع ہیں اور دسمبر 2007ء کے مطابق پیٹروناس کو چھوڑ کر، کوالا لمپور میں واقع 14 کمپنیاں فوربس 2000 میں درج ہیں۔ [86]

شہر کی دیگر اہم معاشی سرگرمیاں میں تعلیم اور صحت کی خدمات شامل ہیں۔ کوالا لمپور میں تعلیمی اداروں کا اعلیٰ ارتکاز ہے جو وسیع پیمانے پر مختلف کورسز مہیا کرتے ہیں۔ شہر میں متعدد سرکاری اور نجی طبی مراکز اور ہسپتال صحت عامہ کی خدمات پیش کرتے ہیں اور ماہر جراحت اور علاج کی ایک وسیع رینج جو مقامی لوگوں اور سیاحوں کو خدمات فراہم کرتی ہے۔

بورسا ملائیشیا، ملائیشیا کی اسٹاک ایکسچینج
بینک نگارا ملائیشیا، کوالا لمپور

شہر کے معاشی دائرہ کو خدمات کے دیگر افعال میں بڑھانے پر زور دیا جارہا ہے جیسے کہ تحقیق اور ترقی جو ملائیشیا کی باقی معیشت کو بھی سہارا فراہم کرتی ہے۔ کوالالمپور کئی سالوں سے ملائیشیا کے اہم تحقیقی مراکز جیسے کہ "ربڑ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ"، "فارسٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ملائیشیا" اور "انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ریسرچ" کا میزبان ہے [87]اور آنے والے برسوں میں مزید تحقیقی مراکز کے قیام کی توقع کی جارہی ہے۔

اسٹاک ایکسچینج

بورسا ملائیشیا ملائیشیا کی اسٹاک ایکسچینج ہے۔ یہ کوالا لمپور میں واقع ہے۔ اس پہلے "کوالا لمپور اسٹاک ایکسچینج" ہوا کرتی تھی۔ بورسا ملائیشیا یا ملائشیا ایکسچینج شہر میں واقع ایک بنیادی معاشی سرگرمی ہے۔ 5 جولائی 2013ء تک اس کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن 505.67 بلین امریکی ڈالر رہی۔ [88][89][90][91][92][93][94][95][96][97][98][99][100][101][102][103][104][105][106][107][108][109][110][111][112]

بینک نگارا ملائیشیا

بینک نگارا ملائیشیا ملائیشیا کا مرکزی بینک ہے۔ اس کا قیام 26 جنوری 1959ء کو ملایا مرکزی بینک کے طور پر قائم کیا گیا۔ اس کا بنیادی مقصد کرنسی جاری کرنا ہے، حکومت ملائیشیا کے بینکر اور مشیر کی حیثیت سے ملک کے مالیاتی اداروں کو منظم کرنا، قرض کے نظام اور مالیاتی پالیسی بنانا ہے۔ اس کا صدر دفتر ملائیشیا کے وفاقی دار الحکومت کوالا لمپور میں واقع ہے۔

سیاحت

سلطان عبد الصمد جامع مسجد
کوالا لمپور برڈ پارک
سنٹرل مارکیٹ
اکویریا کے ایل سی سی

کوالا لمپور کے سیاحتی مقامات میں مندرجہ ذیل قابل ذکر ہیں:

خریداری

سنٹرل مارکیٹ
پیٹلنگ اسٹریٹ
برک فیلڈز
بوکیت بینتانگ

سیاحت ملائیشیا کی ایک بڑی صنعت ہے اور سیاحوں کی آمد کی وجہ سے سالانہ اربوں کی آمدنی ہوتی ہے، اسی وجہ سے کوالا لمپور میں خریداری کے لیے کئی بڑے مراکز موجود ہیں جن میں روز بروز اضافہ بھی ہو رہا ہے۔ مثال کے طور پر پیٹلنگ اسٹریٹ ایک تاریخی چائنہ ٹاؤن ہے جو خالص خریداری ضلع ہے۔ اس کے علاوہ کوالا لمپور کے مختلف علاقوں میں بھی خریداری مراکز موجود ہیں جن میں کچھ روایتی اور بالکل جدید طور پر استوار کیے گئے ہیں۔

سنٹرل مارکیٹ

سنٹرل مارکیٹ کوالا لمپور کے قدیم ترین خریداری مراکز میں سے ہے، تاہم اب اس کے ارد گرد کا تمام علاقہ مقامی فنون اور دستکاری کا مرکز ہے۔ یہاں رنگا رنگ باتیک کی اقسام، مقامی مالے اور دیگر تحائف، روایتی لباس فروخت کیے جاتے ہیں۔ یہاں بدھ مت اور ہندو مذہب سے متاثرہ آرائشی اور بناو سنگھار کی چیزیں بھی دستیاب ہیں۔ اس جگہ کو آرٹ کالونی میں تبدیل کرنے کے منصوبہ زیر غور ہے۔ [114]

پیٹلنگ اسٹریٹ

سنٹرل مارکیٹ کی طرح اب پیٹلنگ اسٹریٹ سے مراد ایک سڑک نہیں بلکہ پورا علاقہ ہوتا ہے۔ یہ کوالا لمپور میں واقع ایک چائنہ ٹاؤن ہے۔ [115]کینٹنی چینی زبان میں اسے "چی جیونگ کائی" (آسان چینی حروف: 茨厂街) جس کی معنی "نشاستہ فیکٹری والی گلی" ہے۔ایشیائی اشیا بھی یہاں سستے داموں دستیاب ہیں۔ یہ ملائیشیا کا مرکزی چائنہ ٹاؤن ہے یہاں جعلی لگژری ساز و سامان کی کافی بڑی مقدار موجود ہے جن میں کپڑے، جوتے، گھڑیاں اور الیکٹرانکس کا سامان شامل ہے۔ روایتی چینی ادویہ اور چین سے درآمد شدہ چینی کتابوں کی کئی دکانیں یہاں موجود ہیں۔ یہاں بہت سے مزیدار چینی پکوان اور مقامی پھل فروخت ہوتے ہیں۔ بہترین سودے بازی کے لیے بھاو تاو ضروری ہے۔

برک فیلڈز

پیٹلنگ اسٹریٹ کو چائنہ ٹاؤن کہا جاتا ہے اسی طرح برک فیلڈز "لٹل انڈیا" کہلاتا ہے۔ برک فیلڈز کی اہمیت اس لیے بھی ہے کہ یہ کے ایل سینٹرال اسٹیشن کے ساتھ واقع ہے اور جو کو کوالا لمپور کسی کام کی غرض سے مختصر دورانیے کے لیے آتے ہیں برک فیلڈز یا قریبی علاقوں میں رہنا پسند کرتے ہیں کیونکہ کے ایل سینٹرال اسٹیشن وہ کہیں بھی با آسانی سفر کر سکتے ہیں۔ روایتی طور پر یہ کوالا لمپور کی ہندوستانی برادری کا مرکز ہے۔ یہاں پر خرایداری کے لیے ہر طرح کی دکانیں موجود ہیں۔

بوکیت بینتانگ

بوکیت بینتانگ کوالا لمپور کا مرکزی خوردہ بازار ہے۔ کوالا لمپور کے دوسرے علاقوں کی نسبت یہاں شاپنگ مالز کافی زیادہ تعداد میں موجود ہیں۔جدید خوردہ فروش مارکیٹوں کے علاوہ اس علاقے میں تفریح گاہیں، فنون اور دستکاری کی دکانیں بھی ہیں۔ یادگاری جیزوں میں جعلی سامان بھی ہوتا ہے۔

شاپنگ مال

برجایا ٹائمز اسکوائر
سوریا کے ایل سی سی

صرف کوالا لمپور میں 66 شاپنگ مال موجود ہیں جو اسے نہ صرف ملائیشیا بلکہ جنوب مشرقی ایشیا کا فیشن کا مرکز بناتے ہیں۔ [116]ملائیشیا میں خریداری سے 2006 میں 7.7 بلین ملائیشیائی رنگٹ (2.26 بلین امریکی ڈالر) یا 31.9 بلین ملائیشیائی رنگٹ سیاحت کی رسیدوں کی مد میں کمائے جو کل 20.8 فیصد کا حصہ تھا۔ [117]کوالا لمپور میں موجود شاپنگ مال میں سے چند ایک درج ذیل ہیں:

  • سوریا کے ایل سی سی
  • پویلین کوالا لمپور
  • اسٹار ہل گیلری
  • فارن ہائیٹ 88
  • لاٹ 10
  • برجایا ٹائمز اسکوائر
  • ساوتھ سٹی پلازہ
  • سوگو
  • پلازہ لو یات
  • ماجو جنکشن
  • ایونیو کے
  • سن وے پترا مال
  • گریٹ ایسٹرن ٹاور
  • دی ویلڈ
  • امپانگ پارک
  • کوتا رایا کمپلیکس
  • سیتاپاک سنٹرل
  • پیراڈیگم مال

آبادیات

کوالا لمپور ملائیشیا کا سب سے زیادہ آبادی والا شہر ہے، 2016ء کے مطابق اصل شہر کی آبادی 1.76 ملین نفوس پر مشتمل تھی۔ [118]س کی کثافتِ آبادی 6،696 افراد کی فی مربع کلومیٹر (17،340/مربع میل) ہے اور یہ ملائیشیا کی سب سے زیادہ گنجان آباد انتظامی تقسیم ہے۔ [2]شہر کے رہائشی عام بول چال میں "کے ایل لائٹ" کے نام سے جانے جاتے ہیں [119]کوالا لمپور وسیع وادی کلانگ میٹروپولیٹن (جس میں پیتالنیگ جایا، کلانگ، سوبانگ جایا، پوچونگ، شاہ عالم، گومباک اور دیگر بھی شامل ہیں) کا مرکز بھی ہے۔ 2017ء کے مطابق میٹروپولیٹن کی آبادی کی تخمینہ 7.25 ملین افراد تھا۔ [7]

کوالا لمپور کی غیر متجانس آبادی تین بڑے نسلی گروہوں پر مشتمل ہے جو مالے، چینی اور ہندوستاتی ہیں اس کے علاوہ ملائیشیا بھر سے دیگر مقامی نسلوں کے لوگ بھی یہاں آباد ہیں۔ [82][120]

تاریخی آبادیات

کوالا لمپور کے نسلی گروہ – 2010ء مردم شماری[121]
نسلی گروہفی صد
مالے
  
44.7%
چینی
  
43.2%
ہندوستانی
  
10.3%
دیگر بومی پترا
  
1.2%
دیگر
  
0.6%
کوالا لمپور میں مذہب – 2010ء مردم شماری[121]
مذہبفی صد
اسلام
  
46.4%
بدھ مت
  
35.7%
ہندو مت
  
8.5%
مسیحیت
  
5.8%
نامعلوم / کوئی نہیں
  
1.4%
چینی لوک مذہب
  
1.1%
دیگر
  
0.6%
لادینیت
  
0.5%

کوالا لمپور تاریخی اعتبار سے غالب طور پر ایک چینی شہر تھا تاہم حالیہ برسوں میں بومی پترا جزو میں کافی حد تک اضافہ ہوا ہے اور اب وہ غالب گروہ ہیں۔فرینک سویٹنہیم نے 1872ء میں کوالا لمپور کو دریائے کلانگ کے کنارے ایک "خالص چینی گاؤں" کے طور پر بیان کیا ہے اگرچہ اس وقت بوکیت ناناس میں مالے دفاعی باڑ موجود تھی۔ [122]1875ء میں سلنگور خانہ جنگی کے اختتام پر فرینک سویٹنہیم نے اپنے نقشے پر چینی علاقے کے قریب مالے محلے دکائے ہیں۔ اور کہا جاتا ہے کہ اس عرصے میں شہر میں ایک ہزار چینی اور 700 مالے موجود تھے (مالے میں سے بہت سے لوگ جنگ کے بعد کوالا لمپور میں آباد ہوئے ہو سکتے ہیں)۔ [122]1880ء میں سلنگور کا دار الحکومت بنائے جانے کے بعد کوالا لمپور کی آبادی بڑھ کر تین ہزار کے قریب ہو گئی تھی۔ [123]

کوالا لمپور مالے آبادی میں سب سے زیادہ اضافہ 1880ء کے بعد انگریز دور میں ہوا جب انھوں نے پولیس فورس قائم کرنے کے لیے دیہی مالے لوگوں کو بھرتی کیا اور پھر ان میں سے کئی اپنے خاندان کو بھی یہاں لے آئے۔ [34]انیسویں صدی میں کوالا لمپور میں آنے والے مالے مجمع الجزائر کے سماٹرا سے تعلق رکھنے والے ماندایلینگ، مینانگکاباو، جاوی، بوگیس اور آچی تھے۔ [124]اگلی دہائیوں میں اس قصبے کی تعمیر نو ہوئی اور تارکین وطن کا بڑی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا جس کی ایک وجہ 1886ء میں کوالا لمپور اور کلانگ کو ملانے والی ریلوے لائن کی تعمیر تھی۔ [40]

1891ء میں ہونے والی مردم شماری جس کی صحت غیر یقینی تھی کے مطابق کوالا لمپور کی آبادی 43،796 تھی جن میں 79 فی صد چینی (71 فی صد چینی ہاکا تھے)، 14 فی صد مالے اور فی صد ہندوستانی تھے۔ [123]ایک زیادہ درست اندازے کے مطابق 1890ء میں کوالا لمپور کی آبادی 20،000 تھی۔ [40]بیسویں صدی کے اوائل میں ربڑ کی صنعت میں ترقی کے ساتھ آبادی میں مزید اضافہ ہوا جو 1900ء میں 30,000 سے بڑھ کر 1920ء میں 80,000 تک جا پہنچی۔ [125]1931ء میں کوالا لمپور کے 111،418 باشندے چینی تھے جو کل آبادی کا 61 فی صد تھے جبکہ 1947ء میں یہ کل آبادی کا 63.5 تھے۔ [126]مقامی مالے بعد میں سرکاری ملازمت کی وجہ سے کوالا لمپور میں آباد ہوئے جبکہ اس کی ایک اور وجہ شہر کی توسیع تھی جس نے آس پاس کے دیہی علاقوں کو جذب کیا جہاں مقامی مالے آباد تھے۔1947ء اور 1957ء کے درمیان میں کوالا لمپور میں مقامی مالے لوگوں کی آبادی دگنا ہو گئی اور ان کا تناسب 12.5 سے بڑھ کر 15 فی صد ہو گیا جبکہ چینی آبادی میں کمی واقع ہوئی۔ [127]یہ عمل ملائیشیا کی آزادی کے بعد بڑے پیمانے پر جاری رہا اور مالے دیوانی ملازمتوں کے سلسلے میں دار الحکومت میں آباد ہوتے رہے اور بعد میں نئی معاشی پالیسی پر عمل درآمد جس سے مقامی مالے لوگوں کو شہری صنعتوں اور کاروبار میں شرکت کی ترغیب دی گئی۔1980ء میں کوالا لمپور کی آبادی دس لاکھ سے تجاوز کر گئی [42]جس میں 52 فی صد چینی، 33 فی صد مالے اور 15 فی صد ہندوستانی تھے۔ [128]1980ء سے 2000ء کے درمیان میں بومی پترا کی تعداد میں 77٪ اضافہ ہوا لیکن پھر بھی 2000ء کی مردم شماری کے جینیوں کی تعداد 43 فی صد جبکہ بومی پترا 38 فی صد تھے۔ [82][129]محکمہ شماریات کی 2010ء کی مردم شماری کے مطابق بومی پترا کل آبادی کا 45.9 فی صد، چینی 43.2 فی صد اور ہندوستانی 10.3 فی صد تھے۔ [121]

حالیہ برسوں میں ایک قابل ذکر رجحان کوالا لمپور میں غیر ملکی رہائشیوں کے اضافہ ہے جو 1980ء میں کل آبادی کا 1 فی صد سے بڑھ کر 2000ء کی مردم شماری کے مطابق 8 فی صد اور 2010ء کی مردم شماری میں یہ 9.4 فی صد تک جا پہنچا ہے۔ [82][121]ان اعداد و شمار میں غیر قانونی تارکین وطن کی ایک قابل ذکر تعداد شامل نہیں ہے۔ [130]کوالا لمپور کی تیز رفتار ترقی سے کم ہنر مند غیر ملکی کارکنوں کی ایک بہت بڑی جو انڈونیشیا، نیپال، میانمار، تھائی لینڈ، بنگلہ دیش، بھارت، پاکستان، سری لنکا، فلپائن اور ویت نام سے تعلق رکھتے ہیں کی ملائیشیا میں آمد ہوئی ہے، جن میں سے بہت سے غیر قانونی یا مناسب اجازت نامے کے بغیر ملک میں داخل ہوتے ہیں۔ [131][132]

کوالالمپور میں شرح پیدائش میں کمی آئی ہے اور اس کے نتیجے میں شہر میں نوجوانوں کی نسبتا کم ہے۔ پندرہ سال سے کم عمر کے افراد کا تناسب 1980ء میں 33 فیءصد سے کم ہوءکر 2000ء میں 27 فی صد رہ گیا ہے۔ [82]دوسری طرف 15–59 کا ورکنگ ایج گروپ 1980ء میں 63 فی صد سے بڑھ کر 2000ء میں 67 فیصد ہو گیا ہے۔ [82]عمر رسیدہ کوگوں کا گروپ جو 60 سال عمر سے زیادہ ہیں 1980ء میں 4 فی صد سے بڑھ کر 2000ء میں 6 فیصد ہو گیا ہے۔ [82]

زبانیں اور مذاہب

گھڑی وار اوپر بائیں سے: قومی مسجد، تھیئن ہؤ مندر، سری مہاماریامن مندر، سینٹ جانز کتھیڈرل

کوالا لمپور تکثیری اور مذہبی متنوع شہر ہے۔ شہر کی کثیر مذہبی آبادی کے لیے مختلف عبادت گاہیں موجود ہیں۔ اسلام بنیادی طور پر مقامی مالے لوگوں کا مذہب ہے جبکہ ایک قلیل تعداد ہندوستانی اور چینی مسلمانوں کی بھی موجود ہے۔ بدھ مت، کنفیوشس مت اور تاؤ مت کے پیرو کار بنیادی طور پر چینی ہیں۔ ہندوستانی روایتی طور پر ہندو مذہب پر قائم ہیں۔ کچھ چینی اور ہندوستانی مسیحی بھی ہیں۔ [133]

2010ء کی مردم شماری کے مطابق کوالا لمپور کی آبادی 46.4 فی صد مسلمان، بدھ مت 35.7%، ہندو 8.5%، مسیحی 5.8%، نامعلوم وابستگی 1.4٪، تاؤ مت یا چینی لوک مذہب 1.1%، دوسرے مذاہب کے پیروکار 0.6٪ اور 0.5٪ غیر مذہبی ہیں۔ کوالا لمپور ملائیشیا کی ان تین ریاستوں میں شامل ہے جن میں مسلم آبادی کا تناسب 50 فی صد سے کم ہے جبکہ دیگر دو پینانگ اور سراواک ہیں۔

شہر کا منظر

کوالا لمپور
کوالا لمپور

فن تعمیرات

کوالا لمپور کا فن تعمیر قدیم نوآبادیاتی اثرات، ایشیائی روایات، مالے اسلامی تشویق، جدید اور بعد از جدید فن تعمیر کا مرکب ہے۔ [134]جنوب مشرقی ایشیائی دار الحکومتوں کے مقابلے مثلاً بینکاک، جکارتا، منیلا میں ایک نسبتا نیا شہر ہونے کی حیثیت سے کوالا لمپور کی بیشتر قابل ذکر نوآبادیاتی دور کی عمارتیں انیسویں صدی کے آخر اور بیسویں صدی کے آغاز تک تعمیر کی گئیں۔ یہ عمارتیں متعدد فن تعمیر کا نمونہ ہیں جن میں مغلیہ، موری احیا، ٹیوڈر، گاتھی اور یونانی-ہسپانوی فن تعمیر شامل ہیں۔ [135]زیادہ تر معماری میں مقامی وسائل کو استعمال کرنے اور مقامی آب و ہوا کے مطابق ہونے کے لیے تبدیلی کی گئی ہے جو سال بھر گرم اور مرطوب رہتا ہے۔ابتدائی دور کا ایک اہم معمار آرتھر بینہسن ہوبیک ہے جس نے نوآبادیاتی دور کی متعدد عمارتوں کو ڈیزائن کیا جن میں کوالا لمپور ریلوے اسٹیشن اور جامع مسجد کوالا لمپور بھی شامل ہے۔

دوسری جنگ عظیم سے قبل بہت سے "دکان گھر" (شاپ ہاؤسز) جو عموما دو منزلہ دکانوں والی عمارتیں تھیں جس میں اوپر رہائشی اور نیچے دکانیں تھیں پرانے شہر کے مرکز کے آس پاس تعمیر کی گئیں۔ یہ "دکان گھر" چینی اور یورپی روایات سے متاثر تھے۔ [136][137]ان "دکان گھروں" میں سے کئی نئی عمارات بنانے کے لیے مسمار کر دی گئیں ہیں لیکن میدان پاسار، پیٹلنگ اسٹریٹ، جالان توان کو عبد الرحمن، جالان اوراسامی، بوکیت بینتانگ اور تکنکت تونگ شین کے ارد گرد آج بھی بہے سے "دکان گھر" موجود ہیِں۔

آزادی کے بعد 1970ء کی دہائی سے لے کر 1990ء کی دہائی تک معاشی تیزی اور اسلام کا باضابطہ مذہب ہونے کے ساتھ شہر کے اطراف میں مقامی اور اسلامی طرز تعمیر والی عمارتوں کی تعمیر میں اضافہ ہوا۔ ان میں سے بہت ساری عمارتیں روایتی مالے طرز تعمیر جیسے سونگ کوک اور کیری سے اپنا ڈیزائن اخذ کرتی نظر آتی ہیں۔ ان میں سے کچھ عمارتوں میں اسلامی ہندسی تصور کے ساتھ مربوط ہیں جن پر نقاشی اسلامی اطوار کی نشان دہی کرتی ہیں۔ [138]ان عمارتوں کی مثالیں منارہ ٹیلیکوم، مے بینک ٹاور، دیابومی کمپلیکس اور اسلامی مرکز ہیں۔ [139]کچھ عمارتیں جسے اسلامی فنون عجائب گھر اور قومی افلاک نما جیسی عمارتوں کو عبادت گاہوں کے طرز پر تعمیر کیا گیا جس میں گنبد اور مینار بھی ہیں جب کہ یہ حقیقت میں یہ سائنس اور علم کی جگہیں ہیں۔452 میٹر (1،483 فٹ) بلند پیٹروناس ٹوئن ٹاورز دنیا کی سب سے بلند جڑواں عمارتیں ہیں۔ [140]وہ اسلامی فن میں پائے جانے والے نقشوں سے ملتے جلتے ڈیزائن پر تیار کی گئی ہیں۔ [141]

1990ء کی کے دہائی کے اواخر اور 2000ء کی دہائی کے اوائل میں جدید اور ماڈرن فن تعمیر کا آغاز ہوا۔ معاشی ترقی کے ساتھ ہی بوک ہاؤس جیسی پرانی عمارتوں کو مسمار کر دیا گیا ہے تاکہ نئی عمارتیں تعمیر کی جا سکیں۔ تمام شیشے والی عمارتیں پورے شہر میں موجود ہیں اس کی سب سے نمایاں مثال پیٹروناس ٹوئن ٹاورز اور کوالالمپور کنونشن سینٹر ہیں۔ کوالا لمپور کا مرکزی کاروباری علاقہ اب کوالا لمپور سٹی سینٹر (کے ایل سی سی) کے ارد گرد منتقل ہو چکا ہے جہاں جدید فن تعمیر والی بہت سی نئی اور فلک بوس عمارت ایک خط بناتی ہیں۔بلند عمارتوں اور شہری مسکن کونسل کی جانب سے عالمی ٹیلسٹ 50 شہری ہم بستگی 2010ء کے مطابق کوالا لمپور شہروں میں دسواں نمبر پر تھا جو اس کی 100 میٹر سے بلند 244 عمارتوں کی مشترکہ بلندی 34،035 میٹر کی بنیاد پر تھا۔ [142]

پارک

کے ایل سی سی پارک

پردانا نباتیاتی باغات ایک 92 ہیکٹر (230 ایکڑ) نباتاتی باغ کوالا لمپور میں بنایا گیا پہلا تفریحی پارک ہے۔ ملائیشائی پارلیمان اس کے عمارت قریب ہی واقع ہے اور کارکوسا سری نگارا جو کبھی برطانوی نوآبادیاتی انتظامیہ کی سرکاری رہائش گاہ تھی یہیں واقع ہے۔اس پارک میں ایک تتلی پارک، ہرن پارک، سحلب باغ، خبازی باغ اور کوالا لمپور برڈ پارک شامل ہیں جو دنیا کا سب سے بڑا پرندہ پارک ہے۔ [143]شہر کے دیگر پارکوں میں آسیان مجسمہ باغ، کے ایل سی سی پارک، تیتیوانگسا جھیل باغات، میٹروپولیٹن جھیل گارڈن کیپونگ میں، فارسٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ملائیشیا، کوئینز لیک پارک، بوکیت کیارا، نباتاتی باغات، گھڑ سواری پارک، ویسٹ ویلی پارک اور بوکیت جلیل انٹرنیشنل پارک شامل ہیں۔شہر کے اندر جنگلات کے تین ذخائر موجود ہیں جس میں بوکیت ناناس شہر کے وسط میں واقع 10.52 ہیکٹر یا 26.0 ایکڑ رقبے میں ملک کا سب سے قدیم محفوظ جنگلات علاقہ ہے۔بوکیت سونگائی پوتیہ جنگلی محفوظ علاقہ (7.41 ہیکٹر یا 18.3 ایکڑ) بوکیت سونگائی بیسی جنگلی محفوظ علاقہوائٹ ریور فارسٹ ریزرو (7.41 ہیکٹر یا 18.3 ایکڑ) اور بکیٹ سنگائی بسی فارسٹ ریزرو 42.11 ہیکٹر یا 104.1 ایکڑ پر مشتمل ہے۔بوکیت ناناس شہر کے وسط میں دنیا کے قدیم ترین قدرتی جنگلات میں سے ایک ہے۔ [144]جنگل کے علاقے متعدد جانوروں کا گھر ہیں جن میں خاص طور پر بندر، شجری چھچھوندر، بونی بکریاں، بجریگر، گلہریاں اور پرندے شامل ہیں۔

کوالا لمپور کے قریبی علاقے میں ایک اور پارک بھی موجود ہے جس کا نام ٹیمپلر پارک ہے اور اسے 1954ء میں سر جیرالڈ ٹیمپلر نے "ہنگامی صورت حال" کے دوران میں بنوایا تھا۔ [145]

تیتیوانگسا جھیل باغات سے کوالا لمپور کا نطارہ

تعلیم

یونیورسٹی آف ملایا

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کوالا لمپور کی شرح خواندگی ہے 2000ء میں 97.5 فی صد تھی جو ملائیشیا میں کسی بھی ریاست یا علاقے میں سب سے زیادہ شرح خواندگی ہے۔ [146]ملائیشیا میں زیادہ تر مضامین کے لیے مالے زبان تدریسی زبان ہے جبکہ انگریزی لازمی مضمون ہے لیکن 2012ء سے انگریزی ریاضی اور قدرتی علوم کی تدریسی زبان ہے۔کچھ اسکولوں بعض مضامین مینڈارن اور تمل میں پڑھائے جاتے ہیں۔ ہر سطح کی تعلیم درس و تدریس کی مختلف صلاحیتوں کا تقاضا کرتی ہے۔ [147]کوالالمپور میں 13 ثلاثی تعلیمی ادارے، 79 ہائی اسکول، 155 ابتدائی اسکول اور 136 کنڈرگارٹن موجود ہیں۔ [148]

شہر کے متعدد ادارے 100 سال سے زیادہ پرانے ہیں جیسے بوکیت بنتانگ گرلز اسکول (1893ء)، وکٹوریہ انسٹی ٹیوشن (1893ء)ء میتھوڈسٹ گرلز اسکول (1897ء)، کانوینٹ بوکیٹ ناناس (1899ء)، سینٹ جانز انسٹی ٹیوشن (1904ء)، کنفوسیئن پرائیویٹ سیکنڈری اسکول (1906ء)، کوئن چینگ ہائی اسکول (1908ء) اور سون جن ہائی اسکول (1913ء)۔

کوالا لمپور یونیورسٹی آف ملایا کا گھر بھی ہے جو ملائیشیا کی ایک عوامی تحقیقی جامعہ اور سب سے قدیم یونیورسٹی ہے۔ یہ 1949ء میں قائم ہوئی اور یہ خطے کی قدیم ترین یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے۔ [149]کیو ایس ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ 2019ء کے مطابق یہ ملائیشیا کی بہترین، ایشیا کی بائیسویں بہترین اور جنوب مشرقی ایشیا کی تیسری بہترین یونیورسٹی تھی۔ [150]حالیہ برسوں میں یونیورسٹی آف ملایا میں بین الاقوامی طلبہ کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جو بین الاقوامی طلبہ کو راغب کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ [151]

کوالا لمپور میں موجود دیگر جامعات میں تونکو عبد الرحمن یونیورسٹی، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ملائیشیا، تونکو عبد الرحمن یونیورسٹی کالج، یو سی ایس آئی یونیورسٹی، ٹیلرز یونیورسٹی، انٹرنیشنل میڈیکل یونیورسٹی، اوپن یونیورسٹی ملائیشیا، یونیورسٹی آف کوالا لمپور، واواسان اوپن یونیورسٹی، ہیلپ یونیورسٹی، نیشنل یونیورسٹی آف ملائیشیا، یونیورسٹی آف ٹکنالوجی، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی آف ملائیشیا جو سونگائی بیسی چھاونی میں واقع ہے۔ [152]

کوالا لمپور عظمی تعلیمی میدان زیادہ وسیع انتخاب مہیا کرتا ہے جس میں متعدد بین الاقوامی جامعات کی شاخیں بھی موجود ہیں جن میں موناش یونیورسٹی ملائیشیا کیمپس، یونیورسٹی آف ناٹنگہم ملائیشیا کیمپس اور شیامین یونیورسٹی ملائیشیا قابل ذکر ہیں۔

ثقافت

ملائیشیائی تاریخ کی عکاسی کرتے ہوئے ایک افریز، قومی عجائب گھر

فن

قومی عجائب گھر
اسلامی فنون عجائب گھر ملائیشیا

کوالا لمپور ملائیشیا میں ثقافتی سرگرمیوں کا ایک مرکز ہے۔ ان میں سے ایک مرکز قومی عجائب گھر ہے جو مہامرو ہائی وے پر واقع ہے۔ اس کے مجموع میں پورے ملک سے جمع کردہ نوادرات اور پینٹنگز شامل ہیں۔ [153]اسلامی فنون عجائب گھر کوالا لمپور کے دل میں پردانا نباتیاتی باغات کے قریب اور ملائیشیا کی قومی مسجد اور کوالا لمپور برڈ پارک سے پیدل مسافت پر ہے۔یہ جنوب مشرقی ایشیا میں اسلامی فنون کا سب سے بڑا عجائب گھر ہے۔ [154]اس میں سات ہزار سے زائد اسلامی نوادرات موجود ہیں جن میں اسلامی فن کا کتب خانہ بھی شامل ہے۔جس میں سات ہزار سے زائد اسلامی آثار موجود ہیں جن میں غیر معمولی نمائش کے ساتھ ساتھ اسلامی آرٹ کی کتب کا لائبریری بھی شامل ہے۔ [155]عجائب گھر کے نوادرات کا ذخیرہ صرف مشرق وسطی پر مرکوز نہیں بلکہ اس میں ایشیا جیسے چین اور جنوب مشرقی ایشیا کے کام بھی شامل ہیں۔کوالا لمپور میں ایک کرافٹ کمپلیکس ہے جس کے ساتھ ایک میوزیم بنایا گیا ہے جس میں مختلف قسم کے ٹیکسٹائل، سیرامک، دھات کا دستکاری سامان رکھا گیا ہے۔ پیداوار کے عمل کی تمام معلومات کو تاریخی حقائق، تکنیک اور روایتی طور پر انجنیئر سازو سامان کے ساتھ مکمل فارمیٹ میں پیش کیا گیا ہے۔دکھائے جانے والے عمل میں برتن سازی، پیچیدہ لکڑی کے نقش و نگار، چاندی کی تزئین سازی، کپڑا بننا، کپڑا اور کشتی بنانے پر باتیک نمونوں پر مہر ثبت ہیں۔ [156]رائل سلنگور ایک انتہائی جدید سیاحی مرکز ہے جو سیاحوں کو اپنے عجائب گھر، گیلری اور فیکٹری کا دورہ کراتا ہے۔

ایک اعلیٰ درجہ کا پرفارمنگ آرٹس مقام دیوان فلہارمونک پیٹروناس ہے جو پیٹروناس ٹوئن ٹاورز کے نیچے واقع ہے۔ [157]"کوالا لمپور پرفارمنگ آرٹس سینٹر" اور "دامانسارا پرفارمنگ آرٹس سینٹر" پرفارمنگ آرٹس خاص طور پر تھیٹر، ڈرامے، موسیقی کے لیے سب سے زیادہ مشہور مراکز میں سے دو ہیں۔ [158]فیوچر میوزک فیسٹیول ایشیا 2012ء سے شہر میں منعقد ہورہا ہے جس میں مقامی اور بین الاقوامی فنکار شامل ہوتے ہیں۔ [159]

ملائیشیا کی قومی آرٹ گیلری جالان تیمرلوہ پر واقع ہے۔ نیشنل تھیٹر (استانا بدایا) اور نیشنل لائبریری بھی اس کے قریب ہی واقع ہیں۔ پیٹروناس آرٹ گیلری فنون لطیفہ کا ایک اور مرکز ہے جو کوالا لمپور سٹی سینٹر واقع ہے۔ امپانگ پارک کے قریب الہام ٹاور گیلری میں مقامی اور غیر ملکی فنکاروں کے کاموں کی نمائش کی جاتی ہے۔

کوالا لمپور میں ہر سال ملائیشیا کا بین الاقوامی گورمے فیسٹیول منعقد ہوتا ہے۔ [160]کوالا لمپور فیشن ویک شہر میں ہر سال منعقد ہونے والا ایک اور پروگرام ہے جس میں بین الاقوامی برانڈز کے ساتھ ساتھ مقامی ڈیزائنرز بھی شامل ہوتے ہیں۔ [161]

کھیل اور تفریح

سیپانگ انٹرنیشنل سرکٹ

کوالا لمپور میں تفریحی مقاصد کے لیے متعدد پارک، باغات اور تفریح گاہیں موجود ہیں۔ شہر میں تفریحی اور کھیلوں کی سہولیات کے لیے کھلی جگہوں میں 169.6 فیصد نمایاں اضافہ ہوا ہے جو 1984ء میں 5.86 مربع کلومیٹر (1،450 ایکڑ) سے بڑھ کر 2000ء میں 15.8 مربع کلومیٹر (3،900 ایکڑ) ہو گیا ہے۔ [162]

1999ء سے 2017ء تک فارمولا ون ورلڈ چیمپیئن شپ کے لیے کوالا لمپور کو میزبان شہروں میں سے ایک کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ [163]اوپن وہیل آٹو ریسنگ اے1 گراں پری کا انعقاد بھی 2009ء تک ہوتا تھا۔ [164]موٹرسائیکل گراں پری [165] سیپانگ انٹرنیشنل سرکٹ، سیپانگ میں ہمسایہ رہاست سلنگور کے قریب منعقد ہوتی ہے۔فورملا ون کے انعقاد نے کوالا لمپور میں سیاحوں کی آمد اور سیاحت کی آمدنی میں نمایاں اضافہ کیا۔ یہ بات 1998ء میں ایشیائی مالی بحران کے دوران میں ظاہر ہوئی۔آس پاس کے ایشیائی شہروں میں سیاحوں کی آمد و رفت کم ہونے کے باوجود، کوالا لمپور میں سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوا جو 1997ء میں 6،210،900 سے بڑھ کر 2000ء میں 10،221،600 ہو گیا یا یوں بھہ کہا جا سکتا ہے کہ سیاحوں کی آمد میں 64.6 فیصد اضافہ ہوا۔ [166]2015ء میں کوالا لمپور سٹی گراں پری موٹر ریسنگ ایونٹ کی میزبانی کے لیے کوالا لمپور اسٹریٹ سرکٹ تعمیر کیا گیا۔

مردیکا اسٹیڈیم

فٹ بال کوالا لمپور میں سب سے زیادہ مقبول کھیلوں میں سے ایک ہے۔ مردیکا ٹورنامنٹ بنیادی طور پر مردیکا اسٹیڈیم میں منعقد ہوتا ہے۔ یہ شہر "کوالا لمپور ایف اے" کا گھر بھی ہے جو ملائیشیا سپر لیگ میں کھیلتی ہے۔

کوالا لمپور نے 1965ء، 1977ء اور 1985ء میں باضابطہ طور پر ایشیائی باسکٹ بال چیمپینشپ کی میزبانی کی۔1985ء میں ملائیشیا کی قومی باسکٹ بال ٹیم فائنل فور تک پہنچی جو اس ٹیم کی اب تک کی بہترین کارکردگی ہے۔ کوالا لمپور کے باسکٹ بال کے شائقین اپنی ٹیم کو خوب داد دی۔اس کے علاوہ شہر ویسٹ پورٹس ملائیشیا ڈریگن کا گھر بھی ہے جو 2016ء آسیان باسکٹ بال لیگ کی چیمپیئن ہے۔ [167]

ٹور دے لانکاوی

کے ایل گراں پری سی ایس آئی 5 [168]شہر میں ہر سال منعقد ہونے والا ایک پانچ ستارہ بین الاقوامی شوجمپنگ گھڑ سواری مقابلہ ہے۔ یہ سالانہ مقابلہ دنیا کے بہترین گھڑ سواروں اور ان کے قیمتی گھوڑوں کو ملائیشیا لے کر آیا۔

شہر میں ہونے والے دیگر سالانہ مقابلوں میں کے ایل ٹاور رن، [169]کے ایل ٹاور انٹرنیشنل بیس جمپ مردیکا سرکٹ اور کوالا لمپور انٹرنیشنل میراتھن بھی شامل ہیں۔ کوالا لمپور ٹور دے لانکاوی سائیکلنگ ریس کے ایک مراحل میں سے ایک ہے۔ [170]کوالا لمپور میں سالانہ ملائیشیا اوپن سپر سیریز بیڈ منٹن ٹورنامنٹ کا انعقاد بھی ہوتا ہے۔

کوالا لمپور میں 1998ء کے دولت مشترکہ کھیلوں کی میزبانی کے بعد بین الاقوامی سطح کی کھیلوں کی سہولیات کافی حد تک موجود ہیں۔ ان میں سے بہت سی سہولیات بشمول مرکزی اسٹیڈیم (رننگ ٹریک اور فٹ بال کا میدان)، ہاکی اسٹیڈیم اور سوئمنگ پول، بوکیت جلیل کے نیشنل اسپورٹس کمپلیکس میں واقع ہیں جبکہ ایک سائیکلوں کی دوڑ کے لیے راستہ اور مزید تیراکی کے تالاب بندر تن رزاق میں واقع ہیں۔ تمن تاسک پرمایسوری میں جھیل باغات موجود ہیں۔ نواحی علاقوں میں فٹ بال کے میدان، مقامی کھیلوں کے کمپلیکس، سوئمنگ پول اور ٹینس کورٹ بھی ہیں۔اے ایف سی ہاؤس ایشیائی فٹ بال کنفیڈریشن کا موجودہ صدر مقام کوالا لمپور کے نواحی علاقے بوکیت جلیل میں 4 ایکڑ (1.6 ہیکٹر) پر بنایا گیا ہے۔

کوالا لمپور میں کئی گولف کورس ہیں جن میں کوالا لمپور گالف اور کنٹری کلب (کے ایل جی سی سی)، ملائیشیا سول سروس گولف کلب اور برجیا گولف کورس شامل ہیں۔شہر میں متعدد بڑے نجی فٹنس مراکز بھی ہیں جن میں چند مشہور سیلیبرٹی فٹنس، فٹنس فرسٹ، ٹرو فٹنس اور بڑے فائیو اسٹار ہوٹلوں کے زیر انتظام چلنے والے فٹنس کلب شامل ہیں۔

کوالا لمپور ہیشنگ کا جائے پیدائش بھی ہے جس کا آغاز دسمبر 1938ء میں ہوا جب برطانوی نوآبادیاتی افسران اور غیر ملکیوں کے ایک گروہ نے جن میں کئی کا تعلق شاہی سلنگور کلب سے بھی تھا دوڑنے کے لیے پیر کی شام کو ملاقات کا آغاز کیا۔ [171]

کوالا لمپور نے 2015ء میں بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے اجلاس کی میزبانی بھی کی جس میں بیجنگ کو 2022ء کے سرمائی اولمپک کھیلوں اور لوزان کو 2022ء کے نوجوانوں کے سرمائی اولمپک کھیلوں کی میزبانی سونپی گئی۔ [172]

میڈیا

کوالا لمپور ٹاور ایک نشریاتی مرکز ہے

کئی اخبار جن میں روزنامے، حزب اختلاف، کاروبار اور ڈیجیٹل اخبار شامل ہیں کوالا لمپور سے شائع ہوتے ہیں۔ روزناموں میں اسٹار، نیو اسٹریٹس ٹائمز، دی سن، مالے میل، کوسمو، یوٹسان ملائیشیا، ہارین میٹروشامل ہیں۔ مینڈارن اور تمل اخبار بھی روزانہ شائع ہوتے ہیں مثلاً گوانگ منگ ڈیلی، سن چیو ڈیلی، چائنا پریس، نانیانگ سیانگ پاؤ اور تمل نسان، ملائیشیا نانبان اور مکال اوسائی۔ حزب اختلاف کے اخبار جیسے حرکہ، سوارا کیادیلان، سیاسہ اور وسیلہ بھی یہاں سے شائع ہوتے ہیں۔

کوالا لمپور ملائیشیا کے سرکاری میڈیا نے عوامی حکومتی علاقائی ٹیلی ویژن اسٹیشنوں کا صدر مقام بھی ہے۔ ریڈیو ٹیلی ویژن ملائیشیا کے ذیلی ادارے ٹی وی 1 اور ٹی وی 2 اور ذیلی ادارے، الحجرہ میڈیا کارپوریشن کا ٹی وی الحجرہ، میڈیا پریما برحد نجی تجارتی علاقائی ٹیلی ویژن اسٹیشن بھی یہاں قائم ہیں جو مالے، انگریزی، چینی اور تمل زبانوں میں نشریات کرتے ہیں۔

علاقائی ٹی وی چینل

کوالا لمپور سے علاقائی ٹی وی نشریات مندرجہ ذیل ہیں۔

ٹی وی اسٹیشنچینلنیٹ ورکنشریات علاقہنشریات وقت
ٹی وی 1 ایچ ڈی101ریڈیو ٹیلی ویژن ملائیشیاقومی24/7
ٹی وی 2 ایچ ڈی102
ٹی وی 3 ایچ ڈی103میڈیا پرائما
سی جے واو شاپ مالے104
سی جے واو شاپ چینی106
این ٹی وی 710706:00-02:00 ملائیشیا میں وقت (21)
8 ٹی وی108
ٹی وی 910924/7
ٹی وی او کے ایچ ڈی110ریڈیو ٹیلی ویژن ملائیشیا
آر ٹی ایم ایچ ڈی اسپورٹس111
ٹی وی الحجرہ114الحجرہ میڈیا
آسٹرو گو شاپ مالے ایچ ڈِی120آسٹرو
[برناما نیوز چینل121برناما
ریڈیو ٹیلی ویژن ملائیشیا123ریڈیو ٹیلی ویژن ملائیشیا

ریڈیو چینل

فریکوئنسیاسٹیشنآپریٹرزبانطرز
87.7 MHzریڈیو کلاسک ایف ایمآر ٹی ایممالے زبانموسیقی
88.1 MHzون ایف ایممیڈیا پرائماچینی (مینڈارن، کینٹنی)بات چیت، موسیقی
88.5 MHzنیشنل ایف ایمآر ٹی ایممالےموسیقی
88.9 MHzگوشوانآسٹرو ریڈیوچینی (مینڈارن، کینٹنی)بات چیت، موسیقی
89.3 MHzآئی ایف ایمآر ٹی ایمچینی (مینڈارن، متنوع چینی لہجے)بات چیت، موسیقی
89.9 MHzبی ایف ایم 89.9بی ایف ایم میڈیاانگریزیموسیقی، خبریں، بات چیت
90.3 MHzٹریکس ایف ایمآر ٹی ایمانگریزیبات چیت، موسیقی
90.7 MHzپترا ایف ایمیونیورسٹی پترا ملائیشیامالے، انگریزیبات چیت، موسیقی
91.1 MHzآسیک ایف ایمآر ٹی ایمجاکون، سیمائی، تیمیاربات چیت، موسیقی
91.5 MHzآئی کے آئی ایم۔ایف ایمانسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز ملائیشیامالے، انگریزی، عربیبات چیت، موسیقی
92.3 MHzمینال ایف ایمآر ٹی ایمتمل زبانبات چیت، موسیقی
92.9 MHzہٹزآسٹرو ریڈیوانگریزیبات چیت، موسیقی
93.6 MHzیو ایف ایمیونیورسٹی ٹیکنولوجی ماراانگریزی، مالےبات چیت، موسیقی
93.9 MHzریڈیو24برنامامالے، انگریزیخبریں، موسیقی
94.5 MHzمکسآسٹرو ریڈیوانگریزیبات چیت، موسیقی
95.3 MHzناسیونال ایف ایمآر ٹی ایممالےموسیقی
95.8 MHzفلائی ایف ایممیڈیا پرائماانگریزی، مالےبات چیت، موسیقی
96.3 MHzمینال ایف ایمآر ٹی ایمتملبات چیت، موسیقی
96.7 MHzسینارآسٹرو ریڈیومالےبات چیت، موسیقی
97.3 MHzکے ایل ایف ایمآر ٹی ایممالےبات چیت، موسیقی
97.6 MHzہاٹ ایف ایممیڈیا پرائمامالےبات چیت، موسیقی
98.3 MHzریڈیو کلاسک ایف ایمآر ٹی ایممالےموسیقی
98.8 MHz988 ایف ایماسٹار آر ایف ایم ریڈیوچینی (مینڈارن، کینٹنی)بات چیت، موسیقی
99.3 MHzراگاآسٹرو ریڈیوتملبات چیت، موسیقی
100.1 MHzٹریکس ایف ایمآر ٹی ایمانگریزیبات چیت، موسیقی
100.9 MHzسلنگور ایف ایمآر ٹی ایممالےبات چیت، موسیقی
101.8 MHzمائیآسٹرو ریڈیوچینی (مینڈارن، کینٹنی)بات چیت، موسیقی
102.5 MHzآسیک ایف ایم اور سلام ایف ایمآر ٹی ایماورانگ اصلیبات چیت، موسیقی
103.0 MHzمیلوڈیآسٹرو ریڈیوچینیموسیقی
103.3 MHzایراآسٹرو ریڈیومالےبات چیت، موسیقی
104.1 MHzبیسٹ 104سوریا جوہرمالےموسیقی
104.9 MHzزینآسٹرو ریڈیومالےبات چیت، موسیقی
105.3 MHzسوریا ایف ایماسٹار آر ایف ایم ریڈیومالےبات چیت، موسیقی
105.7 MHzلائٹآسٹرو ریڈیوانگریزیموسیقی
106.7 MHzآئی ایف ایمآر ٹی ایمچینی (مینڈارن، متنوع چینی لہجے)بات چیت، موسیقی
107.5 MHzپاہانگ ایف ایمآر ٹی ایممالےبات چیت، موسیقی

مقبول ثقافت میں

ڈان

کوالا لمپور میں مقبول ثقافت کے تمام پہلوؤں جیسے فلمیں، ٹیلی ویژن، موسیقی اور کتابوں میں نمایاں ہے۔کوالا لمپور میں سیٹ ٹیلی ویژن سیریز میں اے ٹیل آف ٹو سیٹیز، جیکی چین اور مشیل یؤ کی مشہور فلم پولیس اسٹوری 3: سپر کاپ، شان کونری اور کیتھرین زیٹا جونز کی اینٹراپمینٹ اور شاہ رخ خان اور پریانکا چوپڑا کی ڈان کوالا لمپور کے پس منظر میں بننے والی چند اہم بین الاقوامی فلمیں ہیں۔ [173]دا سمپسنز کی قسط "بارٹ گیٹس فیمس" میں کوالا لمپور میں طوفانی لہر نے 120 افراد کو ہلاک کر دیا۔ [174]

کوالا لمپور کے پس منظر میں مرتب کی جانے والی کتابوں میں کے ایل 24/7 جس جس مصنفیں ادا ایم رحیم، شیریں زین الدین اور رجال زین الدین ہیں۔ [175]اس کے علاوہ پیٹر کیری کی مائی لائف ایز آ فیک اور جان ڈیوڈین کی ڈیموکریسی شامل ہیں۔ [176]

چند قابل ذکر مقامی فلموں میں بھی کوالا لمپور کا پس منظر تھا جس میں ماسام-ماسام مانیس (1965ء)، کیلورگا سی کومات (1973ء)، جیوا ریماجا (1976ء)، ابانگ (1981ء)، ماتینیا سیورنگ پیٹریوٹ (1984ء)، کیمبارا سینیمان جالانان (1986ء)، اورانگ کامپونگ اوتاک کیمیا (1988ء)، ہاتی بوکان کریتیل (1990ء)، مات سوم (1990ء)، میرا ایدورا (1990ء)، فیمینا (1993ء)، ماریا ماریانا (1996ء)، ہانیا کاوان (1997ء)، کے ایل یو (1999ء)، سوال ہاتی (2000ء)، کے ایل مینجیریت (2002ء)، لیلیٰ اسابیلا (2003ء)، گینگسٹر (2005ء)، گول & جینوو (2005ء)، ریمپ-اٹ (2006ء)، سینتا (2006ء)، اناک حلال (2007ء) ایوولوسی کے ایل ڈرفٹ (2008ء)، عدنان سیمپیت (2010ء)، کے ایل گینگسٹر (2011ء)، کیپونگ گینگسٹر (2012ء)، لیجنڈا بوداک سیطان 2: کترینا (2012ء) اور کولومپو (2013ء) شامل ہیں۔

نقل و حمل

کے ایل سینٹرال جنوب مشرقی ایشیا کا سب سے بڑا ریلوے اسٹیشن ہے۔

کوالا لمپور میں نقل و حمل وادی کلانگ میں انتہائی ترقی یافتہ بنیادی ڈھانچے پر مشتمل ہے۔ کوالا لمپور، ملائیشیا کا دار الحکومت ہونے کی وجہ سے ملائیشیا کا بے مثال نقل و حمل نظام ہے جس میں ایک مربوط ریلوے نیٹ ورک بھی شامل ہے اور مزید یہ کہ دنیا کی سب سے طویل خود کار بغیر ڈرائیورر میٹرو نظام کیلانا جایا لائن بھی اس کا حصہ ہے۔

فضائی

سمپانگ ہوائی اڈا

کوالا لمپور، ملائیشیا کا پہلا ہوائی اڈا سمپانگ ہوائی اڈا تھا۔ یہ 1952ء سے 1965ء تک کوالا لمپور کا مرکزی ہوائی اڈا تھا جسے تب کوالا لمپور بین الاقوامی ہوائی اڈا کہا جاتا تھا، تاہم سوبانگ بین الاقوامی ہوائی اڈا کی تعمیر کے بعد اس کی یہ حیثیت ختم ہو گئی۔ اب یہ ہوائی اڈا غیر فعال ہے۔

سلطان عبد العزیز شاہ ہوائی اڈا

سلطان عبد العزیز شاہ ہوائی اڈا

سلطان عبد العزیز شاہ ہوائی اڈا جس کا سابقہ نام سوبانگ بین الاقوامی ہوائی اڈا تھا کوالا لمپور، ملائیشیا میں ہوائی اڈا ہے جسے سمپانگ ہوائی اڈے کے متبادل کے طور پر بنایا گیا۔یہ سوبانگ، ضلع پیٹلنگ، سلنگور، ملائیشیا میں واقع ہے۔ یہ سیپانگ میں کوالا لمپور کے مرکزی ہوائی اڈے کوالالمپور بین الاقوامی ہوائی اڈا کی تعمیر سے قبل کوالا لمپور کا بین الاقوامی ہوائی اڈا تھا۔ تاہم اب اس کی حیثیت ثانوی ہے اور اس پر محدود آمد و رفت ہوتی ہے۔

کوالالمپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ

کوالالمپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ

کوالالمپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ ملائیشیا کا اہم بین الاقوامی ہوائی اڈا اور جنوب مشرقی ایشیا کے بڑے ہوائی اڈوں میں سے ایک ہے۔ یہ سلنگور کے سیپانگ ضلع میں 3.5 ملین امریکی ڈالر [177] کی لاگت سے تیار کیا گیا۔

ملائیشیا ائیرلائنز

ملائیشیا ائیرلائنز

ملائیشیا ائیرلائنز ملائیشیا کی ہوائی کمپنی ہے۔[178] ملائیشیا ائیرلائنز کا مرکزی دفتر ملائیشیا کے ائیر پورٹ کوالالمپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر واقع ہے۔ملائیشیا ائیرلائنز کی دو ذیلی ایئرلائنیں بھی موجود ہیں جو فائرفلائی اور ایم اے ایس ونگز ہیں۔

کوڈ شراکت معاہدے

ملائیشیا ائیرلائنز مندرجہ ذیل ایئرلائنوں کے ساتھ کوڈ شراکت معاہدہ رکھتی ہے۔ [179]

تیز رفتار عوامی نقل و حمل

وادی کلانگ مربوط ٹرانزٹ نظام کا خط زمانی

وادی کلانگ مربوط ٹرانزٹ نظام کوالا لمپور عظمی اور وادی کلانگ میں ایک عاجلانہ نقل و حمل نظام ہے، جو 4 آپریٹرز کا 6 میٹرو لائنوں پر مشتمل ہے۔ ان 4 آپریٹرز میں ریپڈ ریل اور کے ٹی ایم کومیوٹر کوالا لمپور میں اہم ترین ہیں، کریتاپی تانہ ملایو سے سال 2005 میں 30،934،651 مسافروں نے سفر کیا۔ [182]کوالا لمپور میں میٹرو لائنیں مختلف اقسام میں تقسیم کی جاتی ہیں: ریپڈ ٹرانزٹ، کومیوٹر ریل اور مونو ریل۔دیگر جیسے بین-شہر ریل اور کے ایل آئی اے ایکسپریس دراصل میٹرو نظام نہیں ہیں۔

مختلف اسلوب نقل و حمل مرکز

کوالا لمپور سینٹرال اسٹیشن یا مخفف کے ایل سینٹرال اسٹیشن لیکن عام بول چال میں صرف سینٹرال ہی کہا جاتا ہے۔

کوالا لمپور ریلوے اسٹیشن

کوالا لمپور ریلوے اسٹیشن

کوالا لمپور ریلوے اسٹیشن

ریل نقل و حمل

کوالا لمپور عظمی اور وادی کلانگ میں مختلف اقسام کا ریل نقل و حمل نطام موجود ہے جس تفصیل مندرجہ ذیل ہے:

لائٹ ریل ٹرانزٹ (ایل آر ٹی)

کوالا لمپور میں تین مکمل مختلف گریڈ نظام ہیں، جو کیلانا جایا لائن، امپانگ لائن اور سری پیٹلنگ لائن ہیں۔ یہ تینوں ریپڈ ریل کے زیر انتظام ہیں۔

کیلانا جایا لائن

کیلانا جایا لائن کوالا لمپور میں سب سے اہم میٹرو لائن ہے۔ یہ کوالا لمپور سٹی سینٹر کو سوبانگ جایا، پیتالنیگ جایا اور گومباک سے ملاتی ہے۔ فی الحال اس سے 170،000 مسافر روزانہ سفر کرتے ہیں جبکہ قومی دنوں میں یہ تعداد 350،000 سے زیادہ ہو جاتی ہے۔

امپانگ لائن
امپانگ اور سری پیٹلنگ لائنیں

ریپڈ ریل کا ایک اور تیز رفتار ٹرانزٹ نطام ہے۔

سری پیٹلنگ لائن

ریپڈ ریل کا ایک اور تیز رفتار ٹرانزٹ نطام ہے۔

کومیوٹر ریل
کے ٹی ایم کومیوٹر

کوالا لمپور میں ملائیشیا میں مسافر ریلوے کا سب سے بڑا نظام ہے۔ کوالالمپور میں کومیوٹر ریل جے دو آپریٹرز ہیں جو کے ٹی ایم کومیوٹر اور کے ایل آئی اے ٹرانزٹ ہیں۔ یہ دو آپریٹر کوالا لمپور میں 4 مسافر ریل لائنز چلاتے ہیں جو سرمبان لائن، تانجونگ مالیم شٹل سروس، پورٹ کلانگ لائن اور کے ایل آئی اے ٹرانزٹ ہین۔

کریتاپی تانہ ملایو
کریتاپی تانہ ملایو بین شہر ریل

کریتاپی تانہ ملایو جزیرہ نما ملائیشیا کا بنیادی ریل نطام ہے۔ یہ ریلوے نظام برطانوی نوآبادیاتی دور میں قائم کیا گیا جو جزیرے کا پہلا ریل نظام تھا۔ اس کا پرانا نام فیڈرل مالے اسٹیٹس ریلوے اور مالایان ریلوے ایڈمنسٹریشن تھا۔ 1962ء میں اس موجودہ نام کریتاپی تانہ ملایو اختیار کیا گیا۔ [183]

ایکسپریس ریل لنک

ایکسپریس ریل لنک ایک کمپنی ہے جو ائیر پورٹ ریل لنک کی مالک اور منتظم ہے۔ یہ کوالالمپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو کے ایل سینٹرال اسٹیشن سے ملاتی ہے جن کا باہمی فاصلہ 57 کلومیٹر ہے۔ کمپنی کی دو مختلف ٹرین خدمات ہیں: کے ایل آئی اے ایکسپریس اور کے ایل آئی اے ٹرانزٹ ہیں۔

کے ایل آئی اے ٹرانزٹ
کے ایل آئی اے ٹرانزٹ/کے ایل آئی اے ایکسپریس

کے ایل آئی اے ٹرانزٹ کوالا لمپور، ملائیشیا میں ایک مسافر ریل ہے جو کوالا لمپور سینٹرل اسٹیشن (کے ایل سینٹرال) اور کوالالمپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ (کے ایل آئی اے) اور (کے ایل آئی اے 2) کے درمیان میں چلتی ہے۔ [184]یہ ان دو خدامات میں سے ایک ہے جو ایکسپریس ریل لنک کے ایل آئی اے ایکسپریس کی لائن استعمال کرتے ہوئے ہی فراہم کرتی ہے۔ یہ وادی کلانگ مربوط ٹرانزٹ نظام کا حصہ ہے۔

ایئر پورٹ ایکسپریس

کے ایل آئی اے ایکسپریس کوالالمپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ (کے ایل آئی اے) سے کوالا لمپور شہر کے لیے ایک براہ راست ریل نظام ہے۔

مونوریل
کے ایل مونوریل

کے ایل مونوریل کوالا لمپور، ملائیشیا میں آٹھ ریل ٹرانسمیشن لائن کا واحد فعال مونوریل نظام ہے۔ یہ وادی کلانگ مربوط ٹرانزٹ نظام کا ایک جزو ہے۔

بسیں

ریپڈ بس
ریپڈ بس

ریپڈ بس ملائیشیا میں سب سے بڑا بس آپریٹر ہے۔ یہ بنیادی طور پر وادی کلانگ، پینانگ اور کوانتان کو خدمات فراہم کرتا ہے۔2011ء سے ریپڈ کے ایل کے سروس برانڈز یونٹ 167 راستوں پر چلائے جا رہے ہیں جن میں 1،400 بسیں 980 رہائشی علاقوں کو خدمات فراہم کر رہی ہیں جس سے روزانہ تقریباً 400،000 لوگ سفر کرتے ہیں۔ [185]

بی آر ٹی سن وے لائن
بی آر ٹی سن وے لائن

بی آر ٹی سن وے لائن ایک بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) نطام ہے جو وادی کلانگ مربوط ٹرانزٹ نظام کا ایک جزو ہے۔ یہ کوالا لمپور کے مضافاتی علاقہ پیتالنیگ جایا کو خدمات فراہم کرتا ہے۔

مقامی بسیں

مقامی بسیں (ریپڈ کے ایل کی مقامی شٹل سروس کے علاوہ) ریپڈ کے ایل مربوط نیٹ ورک بسیں اور نجی آپریڑر میٹرو بسیں بھی موجود ہیں جسن میں کازوے لنک، لین سینگ، سلنگور اومنی بس، سیتارا جایا، سٹی لائنر، واواسان سوتیرا، نادی پترا اور سری انداہ شامل ہیں۔

گو کے ایل سٹی بس

گو کے ایل سٹی بس کوالا لمپور، ملائیشیا کے مرکز شہر میں ایک مفت بس سروس ہے۔ [186][187][188]

پودو سینٹرال
پودو سینٹرال

پودو سینٹرال کوالا لمپور، ملائیشیا میں مرکزی مقامی بس اڈا ہے۔

سڑکیں

جالان امپانگ اور جالان تن رزاق کا جنکشن

سڑکیں کوالا لمپور کی نقل و حمل نیٹ ورک کی اہم شریانیں ہیں۔ کوالالمپور میں روڈ نیٹ ورک کا نظام بڑے چینی شہروں کے روڈ نیٹ ورک کے نظام کی طرح ہے، جہاں ایک رنگ روڈ بھی موجود ہیں۔ کوالا لمپور کی اہم رنگ روڈ کوالا لمپور مڈل رنگ روڈ 1 اور کوالا لمپور مڈل رنگ روڈ 2 ہیں۔ کوالالمپور میں سڑکیں عام طور پر ہر سمت میں تین رویہ ہیں، جبکہ چند مخصوص سڑکیں جالان سلطان اسماعیل اور جالان بوکیت بینتانگ ایک طرفہ ہیں۔ [189]

ایکسپریس وے

ذیل میں وادی کلانگ علاقے کی خدمت کرنے والے ایکسپریس وے کی ایک نا مکمل فہرست ہے:

روٹ نمبرایکسپریس وے کا نامعلاقہ جات خدمتدیگر ایکسپریس وے کنکشن
نئی وادی کلانگ ایکسپریس وےسوبانگ جایا، کلانگ، دامانسارا، کوالا لمپورشمال-جنوب ایکسپریس وے (ملائیشیا)، شمال-جنوب ایکسپریس وے سینٹرل لنک، اسپرنٹ ایکسپریس وے
شاہ عالم ایکسپریس وےشاہ عالم، ملائیشیا، یوپ سوبنگ یایا، کلانگ، کوتا کیمونینگ، بوکیت جلیل، سری پیٹلنگماجو ایکسپریس وے، کوالا لمپور-سرمبان ایکسپریس وے
شمال-جنوب ایکسپریس وے سینٹرل لنکپتراجایا، سائبر جایا، کوالالمپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ، ساوجانا پترا، شاہ عالم، ملائیشیا، نیلاینئی وادی کلانگ ایکسپریس وے، شمال-جنوب ایکسپریس وے (ملائیشیا)

( )
چیراس-کاجانگ ایکسپریس وےچیراس، کوالا لمپور، کاجانگچیراس ہائی وے، کاجانگ–سرمبان ہائی وے، کاجانگ ڈسپرسل لنک ایکسپریس وے، اسمارٹ سرنگ
بیسرایا ایکسپریس وےسونگائی بیسی، بندر تاسک سیلاتانکاجانگ ڈسپرسل لنک ایکسپریس وے، شمال-جنوب ایکسپریس وے (ملائیشیا)
نئی پانتای ایکسپریس وےسوبانگ جایاوفاقی ہائی وے، ملائیشیا، کوالا لمپور-سرمبان ایکسپریس وے
کاجانگ ڈسپرسل لنک ایکسپریس وےکاجانگ، چیراس، کوالا لمپور، سونگائی لونگجنوبی وادی کلانگ ایکسپریس وے، چیراس-کاجانگ ایکسپریس وے، بیسرایا ایکسپریس وے
ماجو ایکسپریس وےپتراجایا، سائبر جایاکوالا لمپور-سرمبان ایکسپریس وے، شاہ عالم ایکسپریس وے
کاجانگ–سرمبان ہائی وےکاجانگ، سیمینئیہ، سرمبانچیراس-کاجانگ ایکسپریس وے، چیراس ہائی وے
اسپرنٹ ایکسپریس وےدامانسارا، کوالا لمپور، تامان دوتانئی وادی کلانگ ایکسپریس وے، وفاقی ہائی وے، ملائیشیا
دوتا–اولو کلانگ ایکسپریس وےتامان دوتا، اولو کلانگ، ضلع گومباکنئی وادی کلانگ ایکسپریس وے، کوالا لمپور-راوانگ ہائی وے، کوالا لمپور مڈل رنگ روڈ 2، کوالا لمپور-کاراک ایکسپریس وے
کوالا لمپور-سرمبان ایکسپریس وےکوالا لمپور، سرمبان، کاجانگ، بانگی، نیلایشمال-جنوب ایکسپریس وے سینٹرل لنک، شمال-جنوب ایکسپریس وے (ملائیشیا)، اسمارٹ سرنگ، ماجو ایکسپریس وے
مشرق–مغرب لنک ایکسپریس وےتامان کوگہناوت، سونگائی بیسیچیراس ہائی وے، چیراس-کاجانگ ایکسپریس وے، کوالا لمپور-سرمبان ایکسپریس وے، اسمارٹ سرنگ
اسمارٹ سرنگجالان سلطان اسماعیل، جالان تن رزاقوفاقی ہائی وے، ملائیشیا، کوالا لمپور-سرمبان ایکسپریس وے، چیراس ہائی وے
چیراس ہائی وےچیراس، کوالا لمپور، سونگائی بیسی | چیراس-کاجانگ ایکسپریس وے، کوالا لمپور مڈل رنگ روڈ 1، کوالا لمپور مڈل رنگ روڈ 2، مشرق–مغرب لنک ایکسپریس وے
وفاقی ہائی وے، ملائیشیاکلانگ، پیتالنیگ جایا، سوبانگ جایا، کیلانا جایا اور شاہ عالم، ملائیشیانئی پانتای ایکسپریس وے، اسپرنٹ ایکسپریس وے

ٹیکسی

ٹیکسی

میٹر والی ٹیکسیاں شہر بھر میں با آسانی دستیاب ہیں۔ تاہم ٹریفک جام، خاص طور پر رش کے اوقات میں ٹیکسی حاصل کرنا مشکل ہو سکتا ہے یا رش میں پھنس جانے کی صورت میں آپ وقت پر اپنی منزل پر نہیں پہنچ پاتے۔ ایسے بہت سے واقعات سامنے آئے ہیں جہاں ٹیکسی ڈرائیوروں نے بہت زیادہ کرایہ موصول کیا، خاص طور پر سیاحوں سے، اسی لیے سیاحوں کو مشورہ دیا جاتا ہے صرف وہ ٹیکس استعمال کریں جو میٹر کے مطابق کرایہ چارج کرتے ہیں یا میٹر کا استعمال کرنے پر اصرار کیا جائے۔

ٹیکسی اسٹینڈ شہر بھر میں دستیاب ہیں اور زیادہ تر ٹیکسیاں ٹیکسی اسٹینڈ پر ہی کھڑی ہوتی ہیں۔ کوالا لمپور میں ٹیکسیاں مختلف رنگوں کی ہیں جیسے لال سفید، سرخ، پیلا-نیلا، سبز یا پیلا رنگ۔ تاہم، ٹیکسیوں کو باآسانی ان کی نمبر پلیٹ سے شناخت کیا جا سکتا ہے کیونکہ ٹیکسیوں کا رجسٹریشن پلیٹ نمبر ایچ (H) اور ہوائی اڈے کی لیموزین کا نمبر لیمو (LIMO) سے شروع ہوتا ہے۔

سائیکل

کوالا لمپور سائیکل ریس
سائیکل راہ

کوالا لمپور میں سائکلنگ سفر، تفریحی، کام پر جانے کے لیے نقل و حرکت کے لیے کوالا لمپور، ملائیشیا میں سائیکل کا استعمال ہے۔ پہلی سڑک سائیکلنگ ریس 1938ء میں کوالا لمپور میں شروع کی گئی۔ [190][191]موجودہ کوالا لمپور میں سائیکل طالب علموں اور درمیانی طبعوں کے شہریوں کے لیے پسندیدہ سواری ہے۔ [192][193]

کوالا لمپور میں سائیکل کے استعمال میں حالیہ برسوں میں شہریوں کی مختلف قسم کی دلچسپیوں کے ساتھ تیزی سے ترقی ہوئی ہے، خاص طور سے 2012ء میں کوالا لمپور میں سائیکل سیاحت کا آغاز آغاز ہوا ہے۔ [194][195][196]

بحری

کلانگ بندرگاہ

کلانگ بندرگاہ

کلانگ بندرگاہ ملائیشیا کی ایک بندرگاہ ہے جو کلانگ کے جنوب مغرب میں تقریباً 6 کلومیٹر (3.7 میل) اور کوالا لمپور کے جنوب مغرب میں 38 کلومیٹر (24 میل) کے فاصلے پر واقع ہے۔ [197]اسے برطقنوی نوآبادی دور میں 1893ء میں تعمیر کیا گیا اور کلانگ بندرگاہ کا پرانا نام پورٹ سویٹنہیم جو تب ریاست مالے کے برطانوی رہائشی ہائی کمشنر سر فرینک سویٹنہیم کے نام پر تھا۔بندرگاہ کا سرکاری افتتاح 15 ستمبر 1901ء کو ہوا۔ اس کی ترقی میں مزید اضافہ اس وقت ہوا جب بندرگاہ کو کوالا لمپور سے ریلوے لائن سے ملا دیا گیا۔

بین الاقوامی تعلقات

جڑواں شہر اصفہان میں خیابان کوالا لمپور


جڑواں شہر

مزید دیکھیے

بیرونی روابط

نگارخانہ

کتابیات

  • ۔ Journal of the Malayan Branch of the Royal Asiatic Society۔ 24 (4): 10–11۔ 28 مئی 2015 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ 
  •  

بیرونی روابط

Kuala Lumpur سفری راہنما منجانب ویکی سفر

حوالہ جات